واشنگٹن: سابق افغان صدر اشرف غنی کی سیکیورٹی عملے کے ایک سینئر رکن نے امریکہ کی سرکاری ایجنسی کے دعوے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے پاس مبینہ چوری کے ویڈیو شواہد موجود ہیں۔امریکی ایجنسی نے دعویٰ کیا تھا کہ سابق افغان صدر کابل سے فرار ہوتے وقت اپنے ساتھ 16 کروڑ 90 ڈالر لے گئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق بریگیڈیئر جنرل پیراز عطا شریفی، جنہوں نے اشرف غنی کے محافظوں کی سربراہی کی تھی، نے ایک انٹرویو میں کہا کہ انہوں نے نہ صرف نقد رقم کے بھاری بیگ منتقل ہوتے دیکھے بلکہ ایک سی سی ٹی وی کیمرے سے ایک ویڈیو کلپ بھی حاصل کی۔طالبان کو تفتیش کے لیے مطلوب عطا شریفی نے ڈیلی میل آن لائن کو افغانستان میں خفیہ مقام سے بتایا کہ ‘میرا کام صدر کے آنے سے قبل وزارت میں پہرہ دینے والے سپاہیوں کو غیر مسلح کرنا تھا۔واضح رہے کہ طالبان نے ان کی گرفتاری پر 10 لاکھ افغانی کرنسی کے انعام کا اعلان کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘ہم وہاں صدر کا انتظار کر رہے تھے تاہم پھر مجھے فون آیا کہ وزارت دفاع میں آنے کے بجائے صدر ایئرپورٹ پر چلے گئے، وزیر دفاع بھاگ چکے تھے اور میرے باس نے بھی ایسا ہی کیا اور اشرف غنی کے تمام قریبی خاندان کے افراد اور ساتھی نے بھی ایسا ہی کیا’۔ انہوں نے کہا کہ وہ مایوس تھے کیونکہ وہ اشرف غنی کو پسند کرتے تھے، یہ رقم کرنسی ایکسچینج مارکیٹ کے لیے تھی تاہم اس کے بجائے اسے صدر نے رکھ لیا۔ان کا کہنا تھا کہ ‘اشرف غنی جانتے تھے کہ آخر کیا ہوگا چنانچہ انہوں نے سارے پیسے لیے اور فرار ہو گئے۔اشرف غنی نے تاہم اس الزام کی تردید کی ہے کہ وہ چار کاروں اور 169 ملین ڈالر سے بھرے ہیلی کاپٹر کے ساتھ کابل سے روانہ ہوئے۔انہوں نے مزید کہا کہ خونریزی سے بچنے کے لیے انہوں نے افغانستان چھوڑ دیا، ان کی اچانک روانگی نے طالبان کو امریکی فوج کے انخلا سے دو ہفتے قبل کابل پر قبضہ کرنے کے قابل بنایا۔