لاہور//ملتان سلطانز کے بولنگ کوچ اظہر محمود نے انکشاف کیا کہ نوجوان فاسٹ بولر شاہنواز دہانی ابھی تک مکمل باؤلر نہیں ہیں لیکن ان کے سامنے ان کا بہت اچھا مستقبل ہے۔ 46 سالہ اظہر محمود اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ تیز گیند باز نے زیادہ کامیابی حاصل کرنے کیلئے گیند کو آگے پھینکتے ہوئے اپنی لائن اور لینتھ پر کام کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ شاہنواز دہانی کے سامنے روشن مستقبل ہے، ایسا بائولر جس نے ابھی صرف ایک مکمل فرسٹ کلاس سیزن کھیلا ہے، پی ایس ایل میں آجائے اور سب سے زیادہ وکٹیں بھی حاصل کرے ناقابل یقین ہے اور اس سے دھانی کی مہارت کا پتہ چلتا ہے ،دھانی میں سیکھنے کی بھرپور صلاحیت ہے اور اس میں بہت زیادہ انرجی ہے، وہ اس قسم کا کھلاڑی ہے جو ہر ٹیم اپنے ڈریسنگ روم میں یا میدان میں چاہتی ہے جہاں نہ صرف وہ اپنے ہی کھیل سے لطف اندوز ہوتا ہے بلکہ اپنے مثبت رویے اور باڈی لینگویج کے ذریعے ٹیم کے جذبات کو بلند کرسکتا ہے۔اظہر محمود کا مزید کہنا تھا کہ ابھی کوئی یہ نہیں کہہ سکتا ہے کہ شاہنواز دھانی مکمل بائولر ہے کیونکہ ان کے پاس سیکھنے کے لئے اور بھی بہت کچھ ہے لیکن میں یہ کہوں گا کہ ان کے پاس تمام صلاحیتیں اور صلاحیتیں ہیں جو مجھے بتاتی ہیں کہ وہ مستقبل میں پاکستان کے لئے بہت اچھا اثاثہ بن جائے گا، وہ یقینی طور پر اچھی رفتار سے بولنگ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن انہیں اپنی لائن اور لینتھ پر کام کرنے کی ضرورت ہوگی اور مزید کامیابی کے لئے گیند کو بلے باز کی قریب پھینکنا سیکھنا ہوگا۔اظہر محمود کا خیال ہے کہ دھانی کا ان سوئنگر ان کی بہترین گیند ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہانی کی بولنگ کے بارے میں ایک بہترین خوبی یہ ہے کہ وہ ان سوئنگ بائولنگ کرسکتا ہے جو اگر آپ وکٹیں لینا چاہتے ہیں تو ضروری ہے۔ آؤٹ سوئنگ گیندیں آنکھوں کو ٹھنڈک تو دے سکتی ہیں لیکن ہمیں یاد رکھنا ہے کہ یہ ان سوئنگ گیندیں ہیں جن سے آپ کو زیادہ وکٹیں ملیں گی کیونکہ اس سے بائولر کو بلے باز کو آؤٹ کرنے کے بہت سے اور طریقے ملتے ہیں۔دھانی کو اپنی باؤلنگ میں مختلف ویری ایشنز پر کام کرنا ہوگا ، وہ بہتر ہوتا جارہا ہے۔ اگر آپ ٹورنامنٹ کے پہلے مرحلے میں ان کی بولنگ کا موازنہ کریں تو وہ پیچھے گیندیں کررہے تھے اور وکٹیں حاصل کررہے تھے۔ دوسرے مرحلے میں انہوں نے گیند تھوڑا آگے پھینکنا شروع کی اور ہم نے بھی ڈلیوری کے وقت اس کی کلائی کی پوزیشن پر کام کیا جس نے واقعتا اس کی مدد کی، میں مذاق نہیں کر رہا ہوں جب میں یہ کہتا ہوں کہ ہمیں شاہنواز دہانی کی صورت میں بائولنگ کی رفتار اور اس کے رویے کے لحاظ سے ایک اور شعیب اختر مل گیا ہے۔