سرینگر: مودی حکومت چینی دراندازی کے بارے میں کہتی رہی ہے کہ نہ کوئی وہاں آیا اور نہ کوئی وہاں گیا۔ لیکن پھر بھی چین کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت چین کے حوالے سے مسلسل کنفیوزن کی صورتحال پیدا کر رہی ہے۔ لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ایل اے سی پر اصل صورت حال کیا ہے۔ لوگوں کو حکومت سے جاننے کا حق ہے کہ چین نے لداخ میں کتنے علاقوں میں دراندازی کی ہے۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بھوٹان اور چین کے درمیان سرحدی تنازع کو حل کرنے کے لیے طے پانے والے معاہدے پر مرکزی حکومت کو نشانہ بنایاہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ دوستوں کوکھونا اس حکومت کی خارجہ پالیسی ہے۔ بھوٹان اور چین کے درمیان ہونے والے معاہدے سے متعلق ایک خبر شیئر کرتے ہوئے ، انہوں نے ٹویٹ کیا کہ حکومت ہند کی خارجہ پالیسی۔ دوست کوکیسے کھوناہے اور کسی پرکوئی اثرنہیں ڈالناہے۔راہل نے کہا کہ مودی حکومت چینی دراندازی کے بارے میں کہتی رہی ہے کہ نہ کوئی وہاں آیا اور نہ کوئی وہاں گیا۔ لیکن پھر بھی چین کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت چین کے حوالے سے مسلسل کنفیوزن کی صورتحال پیدا کر رہی ہے۔ لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ایل اے سی پر اصل صورت حال کیا ہے۔ لوگوں کو حکومت سے جاننے کا حق ہے کہ چین نے لداخ میں کتنے علاقوں میں دراندازی کی ہے۔ بھوٹان نے گزشتہ روز اعلان کیا کہ وہ چین کے ساتھ طویل عرصے سے زیر التوا سرحدی تنازع کو حل کرنے پر رضامند ہو گیا ہے۔ بھوٹان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ3 فیز کے خاکہ سے متعلق ایم او یو سرحدی مذاکرات کو رفتار دے گا۔اس میں کہا گیا ہے کہ توقع کی جاتی ہے کہ یہ بلیو پرنٹ اچھی سمجھ اور وسیع القلبی جذبے سے نافذ کیا جائے گا۔ یہ سرحدی مذاکرات کو ایک کامیاب نتیجے پر لے جائے گا جو دونوں کے لئے قابل قبول ہو۔اس پیش رفت پرہندوستان نے کہا کہ اس نے اس کا نوٹس لیا ہے۔ اس سلسلے میں بھوٹان اور چین کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیں۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے اس پر کہا کہ ہم نے بھوٹان اور چین کے درمیان معاہدے کا نوٹس لیا ہے۔ ہمیں یہ جانکاری ملی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ا?پ جانتے ہیں کہ بھوٹان اور چین 1984 سے ایک دوسرے کے ساتھ سرحدی مذاکرات کر رہے ہیں اور اسی طرح ہندوستان بھی چین کے ساتھ سرحدی مذاکرات کر رہا ہے۔ پھر چین نے اس علاقے میں سڑک کو وسعت دینے کی کوشش کی۔ بھوٹان نے کہا تھا کہ یہ علاقہ اس کا ہے اور اس وقت ہندوستان نے بھوٹان کے دعوے کی حمایت کی تھی۔