طالبان حکومت نے غیر ملکی کرنسی کے استعمال پر پابندی عائد کردی جس سے پہلے سے ہی مشکلات کا شکار معیشت کے مزید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق طالبان کی جانب سے اگست کے وسط میں کابل پر قبضہ حاصل کرنے کے بعد افغانستان کی کرنسی زوال کا شکار ہے جبکہ افغانستان کے بیرون ملک موجود اثاثے بھی منجمد ہیں۔ملک کی ہچکولے کھاتی معیشت میں بینک، نقدی کے فقدان کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور بین الاقوامی برادری اب تک نئی حکومت کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے۔ملک میں زیادہ تر لین دین امریکی ڈالر کے ذریعے کیا جارہا ہے جبکہ جنوبی سرحدی تجارتی راستوں سے ملحقہ علاقوں میں پاکستانی روپے کا استعمال کیا جارہا ہے۔تاہم طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ اب سے اگر کسی نے مقامی تجارت کے لیے بین الاقوامی کرنسی کا استعمال کیا تو اس کے خلاف مقدمہ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ معاشی صورتحال اور قومی مفاد کے لیے ضروری ہے کہ تمام افغان شہری ملک میں لین دین کے لیے افغانی کرنسی کا استعمال کریں۔بیان میں کہا گہا کہ اسلامی امارات نے دکانداروں، تاجروں، کاروباری افراد سمیت تمام شہریوں کو فوری طور پر تمام لین دین افغانی میں کرنے اور غیر ملکی کرنسی کے استعمال سے گریز کرنے کی ہدایت کی ہے۔