امریکا میں سفری پابندیاں ختم ہونے کے باعث سرحد پار سے ہوائی اور زمینی سفر کے ذریعے بڑی تعداد میں غیر ملکیوں کی آمد متوقع ہے، امریکا میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے نمٹنے کے لیے پہلی بار 2020 میں دنیا بھر سے سفر کرنے والوں کے ملک آنے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یونائیٹڈ ایئرلائنز کو توقع ہے کہ گزشتہ ہفتے کے 20 ہزار مسافروں کے مقابلے رواں ہفتے دگنی تعداد میں دنیا بھر سے مسافر امریکا پہنچیں گے۔ڈیلٹا ایئرلائنز کے چیف ایگزیکٹو ایڈ بسٹین نے مسافروں کو خبردار کیا ہے کہ انہیں ابتدا میں طویل قطاروں کے لیے تیار رہنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ’یہ مرحلہ پہلے تھوڑا مشکل ہونے جارہا ہے، میں آپ کو یقینی طور پر بتا سکتا ہوں کہ یہاں بدقسمتی سے قطاریں ہوں گی‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اس مسئلے کو حل کریں گے‘۔ڈیلٹا ایئرلائنز کے مطابق جب سے امریکا نے سفری پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کیا ہے بین الاقوامی پوائنٹ آف سیل بکنگ میں اعلان سے چھ ہفتے قبل کے مقابلے میں 450 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔ترجمان وائٹ ہاؤس کیون منوز نے ٹوئٹ کیا کہ ’امریکا کے ہوائی اور زمینی پابندیاں ختم کرنے کے بعد ادھر سفر کرنے والوں کی تعداد بڑھ گئی ہے، ہم اضافی وسائل فراہم کرنے لیے اہم اقدامات اٹھا رہے ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ جو بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے امریکی ایئرلائنز کو متعدد بار کہا گیا ہے کہ اضافی مسافروں کے لیے تیار ہوجائیں، بڑی تعداد میں مسافر امریکی ایئرپورٹس آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے کینیڈا اور میکسیکو سے زمینی یا سمندری سفر کے ذریعے آنے والے مسافروں کو تنبیہ کی ہے کہ پیر سے شروع ہونے والے طویل انتظار کے لیے تیار ہوجائیں۔بھاونا پٹیل، لندن سے آنے والی پرواز کے ذریعے پیر کو نیویارک پہنچیں گی تاکہ وہ اپنے پہلے پوتے کو ایک سال بعد پہلی بار دیکھ سکیں۔قوانین کی وجہ سے 14 روز کے دوران 33 ممالک میں سفر کرنے والے غیر امریکی شہریوں کو روک دیا گیا ہے، جن میں سرحدی کنٹرول نہ رکھنے والی یورپ کے 26 شیجین ممالک کے علاوہ چین، بھارت، جنوبی افریقہ، ایران، برازیل، برطانیہ اور آئرلینڈ شامل ہیں۔امریکی ٹریول کے تجارتی گروپ کا کہنا تھا کہ 2019 میں امریکا آنے والے مسافروں میں 53 فیصد غیر ملکی شامل تھے، جبکہ سرحدی برادریوں کو سرحد پار میکسیکو اور کینیڈا سے آنے والے سیاحوں پر پابندی کی وجہ سے شدید نقصان پہنچا ہے۔گروپ نے اندازہ لگایا ہے کہ مارچ سے اب تک بین الاقوامی سیاحت میں کمی کی وجہ سے برآمدی آمدنی میں تقریباً 300 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔امریکی ایئرلائنز یورپ اور سفری پابندی کے باعث متاثر ہونے والے دیگر مقامات پر پروازوں کو فروغ دے رہی ہیں۔