طالبان نے جنوبی افغانستان میں دہشت گرد تنظیم داعش کے ٹھکانوں پر کارروائی شروع کردی، جس کے نتیجے میں داعش کے 4 جنگجو ہلاک ہوگئے جبکہ 10 کو گرفتار کیا گیا۔خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق طالبان نے ملک میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر جنوبی افغانستان میں داعش کے خلاف کارروائی شروع کی ہے۔طالبان کے صوبائی پولیس سربراہ عبدالغفار محمدی کا کہنا تھا کہ دہشت گرد تنظیم داعش خراسان کے خلاف کارروائی طالبان کے مقامی گروپ نے شروع کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ قندھار کے 4 اضلاع میں یہ کارروائی رات گئے شروع کردی گئی تھی اور صبح تک جاری رہی۔انہوں نے کہا کہ ‘اب تک داعش کے 4 جنگجو مارے گئے ہیں اور 10 گرفتار ہوئے ہیں، ہلاک دہشت گردوں میں سے ایک نے گھر کے اندر خود کو اڑا دیا تھا’۔طالبان کی خفیہ ایجنسی کے ایک رکن نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پربتایا کہ آپریشن کے دوران 3 عام شہری بھی مارے گئے۔مقامی میڈیا نے طالبان عہدیداروں کے حوالے سے کہا کہ کابل کے مغربی میں مضافات پر ایک بم دھماکا بھی ہوا تاہم کسی ہلاکت کی رپورٹ نہیں آئی۔خیال رہے کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد داعش خراسان افغانستان کے مختلف شہروں جلال آباد، کندوز، قندھار اور کابل میں متحرک ہوگئی ہے۔گزشتہ ماہ قندھار میں مسجد میں ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری بھی داعش نے قبول کی تھی جہاں 60 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔اس سےقبل شمالی صوبے قندوز میں بھی ایک مسجد میں دھماکا ہوا اور یہاں بھی 60 سے زائد شہری جاں بحق ہوگئے تھے اور اس خون ریز واقعے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔داعش خراسان نے گزشتہ روز ایک بیان میں کابل میں بم دھماکے سے ایک بس اڑنے کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی جہاں مشہور صحافی اور دو شہری جاں بحق ہوئے تھے۔افغانستان کے دارالحکومت میں رواں ماہ کے شروع میں داعش خراسان نے نیشنل ملیٹری ہسپتال میں کارروائی کی تھی، جس کے نتیجے میں 19 افراد جاں بحق اور دیگر 50 زخمی ہوگئے تھے۔شمالی صوبے ننگرہار کے دارالحکومت جلال آباد میں کئی خونی کارروائیوں کی ذمہ داری بھی داعش خراسان نے قبول کی ہے، جلال آباد کو داعش خراسان کی سرگرمیوں کا مرکز تصور کیا جاتا ہے۔