نیویارک: – امریکہ کی جنوبی اور وسط مغربی ریاستوں میں جمعے کو آنے والے غیر معمولی طوفانی بگولوں سے اموات میں اضافہ ہوا ہے جب کہ املاک کو بھی بری طرح نقصان پہنچا ہے۔ حکام نے ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اسے امریکہ کی تاریخ کے ممکنہ طور پر سب سے بڑے طوفانوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔ صدر بائیڈن نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ ایک سانحہ ہے اور ہمیں نہیں معلوم کہ کتنی جانیں گئی ہیں اور کتنا نقصان ہوا ہے اس کا مکمل اندازہ نہیں ہے۔مختلف مقامات پر آنے والے ان طوفانی بگولوں سے ریاست کینٹکی، الی نوائے، آرکنسا، میزوری اور ٹینیسی متاثر ہوئی ہیں۔ کینٹکی کے گورنر اینڈی بیشیر نے ہفتہ کو کہا ہے کہ ممکنہ طور پر وہاں 70 سے 100 لوگ جان سے جا چکے تھے۔کینٹکی کے گورنر نے ریاست میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے جب کہ کینٹکی نیشنل گارڈ اور پولیس کو تعینات کردیا ہے۔طاقتور ہوا کے جھکڑوں نے، جو موسم کے حالات بتانے والوں کے مطابق سرد مہینوں میں غیر معمولی ہیں، کینٹکی کے چھوٹے سے شہر مے فیلڈ میں ایک موم بتی بنانے والی فیکٹری کو تباہ کر دیا ہے جب کہ فائر اور پولیس اسٹیشنز کو بھی نقصان پہنچا۔اس کے علاوہ میزوری میں نرسنگ ہوم ملبے کا ڈھیر بن گیا جب کہ الی نوائے میں ایمیزون ویئر ہاؤس میں چھ افراد ہلاک ہوئے۔کینٹکی کے گورنر اینڈی بیشیئر نے کہا ہے کہ یہ طوفانی بگولے ریاست کی تاریخ میں سب سے زیادہ تباہ کن تھے۔انہوں نے کہا کہ مے فیلڈ شہر میں موم بتی بنانے کی فیکٹری سے جب طوفان ٹکرایا تو وہاں اندر 110 کے قریب لوگ تھے جس میں سے 40 کو ریسکیو کرلیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ملبے کے نیچے سے کسی کا زندہ ملنا ‘معجزہ’ ہوگا۔انہوں نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ یہ ریاست کی تاریخ میں سب سے بڑا تباہ کن طوفانی واقعہ ہے۔ادھر الی نوائے کے گورنر جے بی پرٹزکر نے ہفتے کو کہا کہ طوفان نے جمعے کی رات کو ایمیزون کے ویئرہاؤس کو نقصان پہنچایا جس سے عمارت کرگئی اور چھ افراد ہلاک ہو گئے۔ایمیزون کے ترجمان رچرڈ روشا نے ایک تحریری بیان میں کہا کہ یہ ہماری ایمیزون فیملی کے لیے ایک سانحہ ہے، ہماری توجہ ہمارے اور شراکت داروں کی معاونت پر مرکوز ہے۔قبل ازیں ریکی صدر نے بگولوں سے متاثرہ پانچ ریاستوں کے گورنروں سے گفتگو کی۔نے کینٹکی کے لیے ہنگامی حالت کی منظوری دی اور وہاں وفاقی فنڈز استعمال کرنے کی اجازت بھی دے دی۔صدر بائیڈن نے ہفتے کو سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ انہیں صورتِ حال سے آگاہ کیا گیا ہے۔ان کے بقول انتظامیہ گورنروں کے ساتھ کام کر رہی ہے تاکہ انہیں بچ جانے والوں کو تلاش کرنے اور نقصان کا اندازہ لگانے میں مدد دی جا سکے۔ہفتے کی رات تک پانچ ریاستوں میں کم از کم 36 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی تھی۔ جس میں 22 افراد کینٹکی، چھ الی نوائے میں ایمیزون کے مرکز، چار ٹینیسی جب کہ دو دو آرکنسا اور میزوری میں شامل تھے۔ابتدائی رپورٹس کے مطابق طوفانی بگولے کینٹکی میں لگ بھگ 320 کلومیٹرز کے راستے پر تھے۔ البتہ شمالی الی نوائے یونی ورسٹی میں انتہائی موسم پر تحقیق کرنے والے وکٹر گینزنی کہتے ہیں کہ یہ زمین پر 400 کلومیٹرز تک ہو سکتے ہیں۔اس سے قبل سب سے لمبا ٹوئسٹر مارچ 1925 میں میزوری، الی نوائے اور انڈیانا میں لگ بھگ 355 کلومیٹر تک ریکارڈ کیا گیا تھا۔