یوکرین اور روس کا بحران اس وقت شدت اختیار کر گیا جب روسی فوجی یوکرین کی سرحدوں کے قریب جمع ہو گئے۔ تاہم روس نے مسلسل اس بات کی تردید کی ہے کہ وہ حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ لیکن یوکرین کے لوگوں کو لگتا ہے کہ روس ان کے ملک پر حملہ ضرور کرے گا۔ اس ایپی سوڈ میں یوکرین کے لوگ گوریلا جنگ چھیڑنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔دراصل یوکرین کا دوسرا بڑا شہر خارکیف یوکرین کی سرحد سے صرف 40 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے جہاں ہزاروں روسی فوجی جمع ہیں۔ یہ ایک صنعتی مرکز ہے اور یہاں حالات کشیدہ ہیں۔ ایجنسی نے اپنی ایک رپورٹ میں مقامی لوگوں کے حوالے سے کہا ہے کہ کھارکیو شہر کے لوگوں کی رائے منقسم ہے، کچھ یوکرین کے حق میں اور کچھ روس کے حق میں ہیں۔ ان میں سے کچھ روس کے ساتھ لڑنے کی بات کرتے ہیں تو کچھ اپنی زندگی امن سے گزارنے کی بات کرتے ہیں۔ دس لاکھ سے زائد آبادی والے شہر خارکیف کے کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر روس نے حملہ کیا تو وہ شہری جانیں چھوڑ دیں گے اور روسی فوجیوں کے خلاف گوریلا جنگ چھیڑ دیں گے۔ ان کا خیال ہے کہ ملک کے بہت سے شہری ایسا ہی کریں گے۔ نوعمروں کو ٹیبل ٹینس سکھانے والی کوچ وکٹوریہ بالیسینا کہتی ہیں کہ شہر کی حفاظت ہونی چاہیے۔ ہمیں گھبرانے اور گھٹنے ٹیکنے کی بجائے کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ماہرین اور امریکی انٹیلی جنس حکام کا کہنا ہے کہ ہزاروں زیر زمین پناہ گاہوں والے شہر میں دندان سازوں، کوچوں، گھریلو خواتین کی گوریلا جنگ روسی فوجی منصوبہ سازوں کے لیے برا تجربہ ثابت ہو سکتی ہے۔ لیکن ایسا تب ہو گا جب روس اور یوکرین کے درمیان ممکنہ جنگ ہو گی۔آپ کو بتاتے چلیں کہ اس سے قبل بھی یوکرین کے لوگوں کی کئی ایسی تصاویر منظر عام پر آچکی تھیں جب یوکرین کی فوج وہاں کے شہریوں کو بندوق اور دیگر ہتھیاروں کی تربیت دیتے ہوئے دیکھی گئی تھی۔ یہی نہیں ان میں بچے اور خواتین بھی نظر آئیں۔ بتایا گیا کہ ممکنہ روسی حملے کے خطرے کے پیش نظر یوکرین کے عام لوگ بھی کمر بستہ ہو گئے۔ عام لوگ اپنی فوج کے ساتھ مل کر ڈمی ہتھیاروں کے ذریعے فوجی مشقیں کر رہے ہیں۔