آزاد جموں و کشمیر کے سیاحتی مرکز وادی نیلم میں سیاحوں کی گاڑی گرنے سے ایک ہی خاندان کے 6 افراد جاں بحق اور دو بچے زخمی ہو گئے۔
ضلعی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے افسر اختر ایوب نے بتایا کہ نارووال سے تعلق رکھنے والے یہ تمام 8 افراد وادی کے بالائی علاقوں کا سفر کررہے تھے کہ مظفرآباد کے شمال مشرق میں 65 کلومیٹر پر واقع گاؤں جورا بندی کے قریب ان کی گاڑی حادثے کا شکار ہو گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ سڑک کی حالت ایسی نہ تھی کہ وہاں کوئی گاڑی حادثے کا شکار ہو، عینی شاہدین کے مطابق واقعہ ٹائر پھٹنے کے باعث پیش آیا جس کے باعث ڈرائیور گاڑی کو قابو نہ کر سکا اور وہ کھائی میں جا گری۔
ان کا کہنا تھا کہ گاڑی گرنے سے قبل دو بچوں کو اٹھا کر باہر پھینک دیا گیا جس کی بدولت ان کی جان بچ گئی۔
اختر ایوب کے مطابق مقامی افراد ان بچوں کو فوری طور پر فوج کے زیر انتظام چلنے والے مقامی ہسپتال لے کر گئے جہاں ان کی حالت اب بہتر بتائی جاتی ہے البتہ بقیہ چھ افراد کو شدید چوٹوں اور برفیلے پانی کی وجہ سے بچایا نہیں جا سکا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ریسکیو اداروں نے گاڑی کو رسیوں کی مدد سے اوپر کھینچ کر اس میں سے چار لاشیں برآمد کر لی ہیں جن میں نادر کامران، ان کے بھائی اعظم کامران، بیوی مدیحہ نور اور والدہ پروین اختر شامل ہیں، رضوان کی اہلیہ عائشہ اور کامران کی ساڑھے تین سال کی بیٹی انایا ابھی تک لاپتا ہیں اور حکام کا کہنا تھا کہ اتنی اونچائی سے گرنے کے بعد ان کا بچنا ناممکن معلوم ہوتا ہے۔
لاشوں اور زخمی بچوں کو شام تک مظفرآباد کے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
مقامی پولیس کے مطابق یہ المناک حادثہ تقریباً دن ایک بج کر 50 منٹ پر جورا بانڈی قصبے سے تھوڑا آگے گہل پل کے قریب پیش آیا۔
نادر کامران کے بہنوئی عظیم صابر نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ نادر کامران لاہور کے علاقے گوالمنڈی میں ایک نجی کمپنی میں نوکری کرتے تھے جبکہ ان کے دیگر اہل خانہ محلہ اسلام پورہ ناروال میں مقیم تھے۔
انہوں نے گاڑی میں پانچ بڑوں اور تین بچوں کی موجودگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ کل رات کو فیصل آباد گئے جہاں انہوں نے اعظم کی اہلیہ کو ان کے میکے سے ساتھ لیا تاکہ کشمیر کی سیر کو اکٹھے جاسکیں۔
انہوں نے بتایا کہ آج صبح 10 بجے کے قریب انہوں نے ہمیں مظفرآباد سے فون کر کے بتایا کہ ہم نیلم وادی کے لیے نکل رہے ہیں اور آگے ہمارے موبائل نیٹ ورک کام نہیں کریں گے، ہمیں کیا معلوم تھا کہ وہ کبھی واپس نہ آنے کے لیے جارہے ہیں اور ہم دوبارہ انہیں کبھی نہیں دیکھ سکیں گے۔
ادھر ضلعی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے افسر اختر ایوب نے مزید بتایا کہ غروب آفتاب سے قبل کرین کی مدد سے تباہ شدہ گاڑی کو دریا سے باہر نکال لیا گیا لیکن اس وقت تک مزید کوئی لاش نہ مل سکی البتہ ہم نے نوسیری ڈیم پر تعینات اہلکاروں کو کہا ہے کہ وہ دریا پہ نظر رکھیں تاکہ کوئی لاش بہہ کر آگے نہ نکل جائے۔
آزادکشمیر کے وزیراعظم راجا فاروق حیدر سماجی رابطوں کی سائٹ ٹوئٹر پر اس المناک حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک مرتبہ پھر تمام سیاحوں سے اپیل کی کہ وہ اپنی گاڑیوں کا مکمل معائنہ کروائے بغیر سیروسیاحت پر نہ نکلیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب آپ پہاڑی علاقوں میں گاڑی چلا رہے ہوں تو اپنا دھیان اردگرد کے نظاروں کے بجائے سڑک پر رکھیں کیونکہ آپ کی جانیں تمام دیگر چیزوں سے کہیں زیادہ قیمتی ہیں۔