سری لنکا میں معاشی بحران بدستور گہرا ہوتا جا رہا ہے اور وہاں کے عوام حکومت کے خلاف سڑکوں پر ہیں۔ ادھر ملک کے وزیر اعظم مہندا راجا پاکسے نے ملک سے خطاب کرتے ہوئے عوام سے امن کی اپیل کی ہے۔ راجا پاکسے نے ہم وطنوں سے کہا کہ جب بھی آپ سڑک پر احتجاج کرتے ہیں تو ہمیں ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بحران کے حل کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔درحقیقت سری لنکا کی تباہ حال معیشت اور مہنگائی کے خلاف شہری سڑکوں پر حکومت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ وہ صدر گوٹابایا راجا پاکسے اور ان کی انتظامیہ پر بحران کا غلط انتظام کرنے کا الزام لگا رہے ہیں۔ مظاہرین راجا پاکسے خاندان سے سخت ناراض ہیں اور ان سے عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ایسے میں مستعفی ہونے کے بڑھتے ہوئے دباؤ کو دیکھتے ہوئے سری لنکا کے وزیر اعظم مہندا راجا پاکسے خود آگے آئے ہیں۔ پیر کی شام قوم سے اپنے خطاب میں، مہندا راجا پاکسے نے لوگوں کو یقین دلایا کہ ان کی حکومت ان کی پریشانیوں کو دور کرنے کے لیے چوبیس گھنٹے کام کر رہی ہے اور مظاہرین سے اپیل کی کہ وہ اپنا احتجاج ختم کریں۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں پر گزارنے والے ہر منٹ سے ملک کو قیمتی ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔ مہندا راجا پاکسے نے کہا کہ پارلیمنٹ میں تمام جماعتوں پر زور دیا گیا کہ وہ ملک کے موجودہ بحران کو حل کرنے کے لیے آگے آئیں، لیکن کوئی بھی آگے نہیں آیا۔وزیر اعظم کا خطاب قائد حزب اختلاف ساجیت پریماداسا کے الزام کے چند گھنٹے بعد آیا کہ حکومت کی ناقص اقتصادی پالیسیوں نے ملک کی معاشی سست روی میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ادویات، دودھ پاؤڈر، چاول، چینی، دالیں، گندم کا آٹا اور گیس، ڈیزل، مٹی کے تیل اور پیٹرول جیسی اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ملک میں حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں۔دوسری جانب ماہرین کا خیال ہے کہ سری لنکا کی معاشی حالت کورونا وبا سے زیادہ مہلک ثابت ہو سکتی ہے۔ ڈاکٹروں نے اتوار کو خبردار کیا کہ اب ان کے پاس زندگی بچانے والی ادویات ختم ہو رہی ہیں۔ اس وقت سری لنکا کو بجلی، پانی، ایندھن اور اشیائے خوردونوش کی بھی شدید قلت کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ ادویات کی بھی قلت ہے۔