سرینگر//لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات میںکوئی حرج نہیں ہے کیوںکہ یہ ملک کی ڈپلومیسی کا حصہ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بات چیت سے ہی جنگ بندی معاہدے پر عمل ہوا ہے اور بیک ڈور بات چیت ہوتی ہی رہتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ محبوبہ مفتی نے اگر پاکستان کیساتھ مذاکرات شروع کرنے کی بات کی تو یہ کوئی ایشو نہیں ہے ۔ لیفٹینٹ گونر نے کہا کہ کہا کہ جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات ہوں گے اور اس کیلئے مرکزی سرکار اور یوٹی انتظامیہ اس کیلئے عملی طور پر کام کررہی ہے ۔ اس لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ ملکی سلامتی پر کوئی سمجھونہ نہیں کیا جائے گا اور جو کوئی بھی ملکی سلامتی اور بھارت کیلئے خطرہ ہوگا اس کے خلاف کارروائی ہوگی ۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا ہے کہ جموں کشمیر میں پہلے حد بندی کا عمل مکمل ہوگا اس کے بعد ہی اسمبلی انتخابات ہوں گے ۔ ایک مقامی تیلی ویژن نیوز چینل کو انٹرویو میں منوج سنہا نے کہا کہ جس وقت جموں کشمیر سے دفعہ 370منسوخ کیا تھا اُسی وقت وزیر داخلہ امت شاہ نے اعلان کیا تھا کہ جموں کشمیر کو ریاست کا درجہ دیا جائے گا اور یہاںجمہوری طریقہ سے عوامی سرکار بنائے جائے گی اسی تناظر میں نئی دلی میں گزشتہ ماہ آل پارٹی میٹنگ بھی منعقد ہوئی تھی ۔ انہوںنے کہا کہ وزیر اعظم نے بھی بار بار اعلان کیا ہے کہ جموں کشمیر میں جمہوری عمل بحال کیا جائے گا۔ ایل جی نے کہا کہ میں نے کئی بار وزیرا عظم کے ساتھ اس بارے میں بات کی ہے جنہوںنے مجھ سے ذاتی طور پر کہا کہ ہم جموں کشمیر میں جمہوری نظام کی بحالی چاہتے ہیں اور یہاں کے عوام کو راحت پہنچانے کیلئے ہر ممکن اقدام اُٹھائیں گے ۔ ایل جی موصوف نے کہا کہ بڑی مدت کے بعد ڈی ڈی سی انتخابات منعقد ہوئے جن میں لوگوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اس دوران یہاں پر کسی شخص کی نہ موت ہوئی اور ناہی کوئی خوشگوار واقع پیش آیا ۔ گپکار اتحاد سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ میرے نذدیک کوئی گینگ نہیں ہے بلکہ اس اتحاد میں جو بھی شامل ہے میرے سامنے وہ جموں کشمیر کا باشندہ ہے ۔ انہوںنے کہا کہ اس گروپ میں شامل اکثر لیڈران سے میں ملا ہوں ۔ محبوبہ مفتی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ محبوبہ جی سے میں ذاتی طور پر نہیں ملا جبکہ ان کی دختر کے ای میل کا جواب دیا ہے ۔ انہوںنے اس دوران کہا کہ پاکستان کے ساتھ اگر کوئی بات کرنے کی بات کرے تو اس میں کوئی بُرائی نہیں ہے بلکہ یہ ایک سٹریٹجی ہے ہم پاکستان کے ساتھ اسٹریٹجک طو پر بات کررہے ہیں اور اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ جنگ بندی معاہدے پر عمل ہوا ۔ وزیر اعظم کی قیادت میں ہوئی میٹنگ میں کیا باتیں ہوئی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوںنے کہا کہ میں یہاں پر اس کا تذکرہ نہیں کرنا چاہتا۔ اس موقعے پر لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ جو بھی ملکی سالمیت اور بھارت کیلئے خطرہ پیدا کرے گا تو اس کیخلاف ضرور کارروئی کی جائے گی ۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ میں تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ حد بندی عمل میں اپنا تعاون دیں تاکہ انتخابات کیلئے راہ ہموار ہوسکے ۔ انہوںنے مزید کہا کہ حد بندی کا عمل صاف و شفاف ہوگا۔منوج سنہا نے حد بندی کمیشن کوشفاف اور آزادانہ طریقے سے پایہ تکمیل تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا انتخابی کمیشن ایک خودمختار ادارہ ہے جس میں کسی بھی قسم کی کوئی سیاسی مداخلت نہیں ہوتی ہے۔ ان افواہوں کو سختی کے ساتھ مسترد کرتے ہوئے کہ حد بندی کا مقصد ہندو وزیر اعلیٰ کو بر سر اقتدار لانا اور کشمیر پر جموں کا دبدبہ قائم کرنا ہے،ایل جی منوج سنہا نے کہا کہ یہ بالکل ہی بے بنیاد اور من گھڑت قیا س آرائیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ہمیشہ اپنا کام آئینی اور قانونی دائرے میں کرتاہے اور جموں وکشمیر میں بھی یہ رواج رہے گا۔