پاکستان کے سابق صدر اور ڈکٹیٹر پرویز مشرف کی طبیعت انتہائی خراب ہے۔اطلاعات کے مطابق ان کے جسم کے کئی حصوں نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔ان کا علاج دبئی میں جاری ہے۔لواحقین کا کہنا ہے کہ اب ان کی صحت یابی ممکن نہیں ہے۔دریں اثناء پاکستانی میڈیا میں یہ خبریں آرہی ہیں کہ وہ پاکستان واپس آنا چاہتے ہیں۔اس معاملے کے حوالے سے پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ عسکری قیادت کا خیال ہے کہ سابق آرمی چیف کو پاکستان واپس آنا چاہیے۔انہوں نے کہا ہے کہ ایسی صورتحال میں ادارے اور قیادت کا موقف ہے کہ پرویز مشرف واپس آجائیں۔پاکستان واپسی کا فیصلہ ان کے اہل خانہ کو کرنا ہے۔میجر جنرل بابر نے مزید کہا ہے کہ ہم نے ان کے اہل خانہ سے رابطہ کیا ہے اور جب ہمیں ان کے اہل خانہ کی جانب سے جواب مل جائے گا تو ہم ضروری انتظامات کر سکتے ہیں۔انہوں نے پرویز مشرف کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔بتادیں کہ 78 سالہ پرویز مشرف ان دنوں ایمیلائیڈوسس نامی بیماری میں شدید مبتلا ہیں۔بتا دیں کہ اس سے قبل پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے بھی گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ان کا ماننا ہے کہ اگر پرویز مشرف پاکستان واپس آنا چاہتے ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہونا چاہیے۔پاک فوج کے ترجمان جنرل بابر نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ بھارت نے پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) میں بلیک لسٹ کرنے کے لیے لابنگ کی تھی۔ابھی تک بھارت کی جانب سے اس معاملے پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔