امریکا میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے وائٹ ہاؤس کے دورے کے دوران صدر جو بائیڈن سے ملاقات کی جہاں دونوں نے پاک امریکا تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے مضبوط بنیاد تشکیل دینے پر تبادلہ خیال کیا۔امریکا میں پاکستانی سفارت خانے کی طرف سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز کے مطابق مسعود خان نے امریکی صدر کے ساتھ ملاقات و مبارکباد اور ایک سرکاری تصویر کے لیے وائٹ ہاؤس کا دورہ کیا جو نئے تعینات ہونے والے سفیروں کے لیے مروجہ روایت ہے۔بیان میں کہا گیا کہ تقریب کے دوران امریکی صدر اور سفیر نے امریکا اور پاکستان کے مابین تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے ایک مضبوط بنیاد تشکیل دینے پر مختصر بات چیت کی۔امریکی حکومت ایک روایت کی پیروی کرتی ہے جس کے تحت واشنگٹن میں نئے سفیروں کے تقرر کے بعد وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب منعقد کی جاتی ہے جہاں نئے سفیر اپنے تقرر کی تصدیق کے لیے سربراہ مملکت کو اپنی اسناد پیش کرتے ہیں۔مسعود خان کو 25 مارچ کو اس وقت واشنگٹن بھیجا گیا تھا جب پی ٹی آئی حکومت اقتدار میں تھی لیکن 11 اپریل کو سابق وزیراعظم عمران خان کی برطرفی کے بعد یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ اسلام آباد میں تبدیلی سے سفارتی تعیناتیوں پر بھی اثر پڑے گا۔بعد ازاں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مندوب سفیر منیر اکرم نے وضاحت کی تھی کہ موجودہ سفیر اس وقت تک غیر ملکی دارالحکومتوں میں ملک کی نمائندگی کرتے رہتے ہیں جب تک کہ نئی حکومت کی طرف سے خصوصی طور پر وطن واپس جانے کے لیے نہ کہا جائے، چنانچہ سفیر مسعود خان اور نہ ہی مندوب منیر اکرم سے ایسا کرنے کو کہا گیا۔واشنگٹن پہنچنے پر مسعود خان کو امریکی محکمہ خارجہ کے چیف آف پروٹوکول کی طرف سے ایک خط موصول ہوا تھا جس میں ان کی واشنگٹن میں پاکستان کے ‘ورکنگ ایمبیسیڈر’ کے طور پر تقرر کی توثیق کی گئی تھی۔بعد ازاں 19 اپریل کو انہیں امریکی صدر کے دفتر سے ایک خط بھی موصول ہوا جس میں ان کے تقرر کی باضابطہ تصدیق کی گئی تھی۔دریں اثنا آج جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر کے ساتھ سرکاری تصویر کے لیے 46 دیگر سفیر بھی وہاں موجود تھے جن کو ایک ایک کر کے بلایا گیا، یہ تمام سفرا بھی کووڈ19 کی پابندیوں کی وجہ سے ایک سال سے زیادہ عرصے سے صدر سے ملاقات نہیں کر سکے تھے۔چونکہ صدر بائیڈن کی عمر 79 سال ہے اور ان کے وائرس کا شکار ہونے کا خطرہ رہتا ہے اس لیے وائٹ ہاؤس نے صدر کے دوسروں کے ساتھ رابطے کو کم سے کم کرنے کی کوشش کی۔ واشنگٹن میں سفارتی ذرائع نے اس سے قبل ڈان کو بتایا تھا کہ کووڈ19 نے اسناد کی تقریب کو بھی متاثر کیا ہے۔اب وائٹ ہاؤس نے تمام دستاویزات پر کارروائی کی اور پہلے ضروری خطوط جاری کیے اور پھر فوٹو سیشن کے لیے سفرا کو مدعو کیا۔