جدہ، 16 جولائی (ہ س)۔ امریکی صدر جو بائیڈن اور سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان کئی معاملات پر بات چیت ہوئی۔ پوری دنیا کی نظریں اس بات پر تھیں کہ کیا بائیڈن واشنگٹن پوسٹ کے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا معاملہ اٹھائیں گے یا نہیں۔ جو بائیڈن نے ملاقات کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا کہ ‘میں نے میٹنگ کے شروع میں ہی یہ مسئلہ اٹھایا۔ میں نے سیدھے طور پر کہا کہ ایک امریکی صدر کا انسانی حقوق کے معاملے پر خاموش رہنا درست نہیں۔ ‘میں ہمیشہ اپنی اقدار کے لیے کھڑا رہوں گا۔ بائیڈن مشرق وسطیٰ کے دورے پر ہیں۔
اس سے قبل جو بائیڈن کا ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پرتپاک استقبال کیا۔ جو بائیڈن نے کہا کہ جمال خاشقجی کے قتل پر بات کرتے ہوئے ولی عہد نے واضح طور پر کہا کہ وہ ذاتی طور پر اس کے ذمہ دار نہیں ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی انٹیلی جنس کا خیال ہے کہ شاید ولی عہد نے چار سال قبل 2018 میں امریکہ میں مقیم رائیٹر اور صحافی خاشقجی کے قتل کی منظوری دی تھی۔ ان کے قتل کے بعد امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی تھی۔ صدارتی امیدوار کی حیثیت سے بائیڈن نے کہا کہ سعودی عرب کو اس قتل کی وجہ سے عالمی سطح پر الگ تھلگ کر دیا جانا چاہیے۔