نئی دہلی، 21 جولائی:چاول، آٹا، پنیر، دودھ اور چھاچھ جیسی پیک شدہ کھانے کی اشیاء پر 5 فیصد جی ایس ٹی لگانے کے سلسلے میں پارلیمنٹ کے مانسون سیشن کے آغاز سے ہی ایوان میں ہنگامہ کرنے والے اپوزیشن اراکین پر سخت حملہ کرتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات کے انوراگ ٹھاکر نے جمعرات کو کہا کہ یہ لوگ جی ایس ٹی کونسل کی میٹنگ میں اس کی حمایت کرتے ہیں اور ایوان میں اور باہر اس کی مخالفت کرتے ہیں۔
مسٹر ٹھاکر نے وقفہ سوالات کے دوران راجیہ سبھا میں ضروری اشیاء پر جی ایس ٹی واپس لینے کا مطالبہ کرنے والے اراکین پارلیمنٹ پر بھی سخت حملہ کیا اور اور کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو جی ایس ٹی کونسل کی میٹنگ میں خاموشی سے سب کچھ کروا لیتے ہیں اور باہر آکر اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے فرضی خبروں کے بارے میں بھی سخت بیان دیا اور کہا کہ یہاں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو ایسی خبریں شائع کرتے ہیں اور پھر اس کی مخالفت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کی وزارت کے ساتھ ساتھ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت بھی جعلی خبروں کے حوالے سے کارروائی کر رہی ہے۔ ملک میں 70 سے زائد یوٹیوب چینلز بند کر دیے گئے ہیں۔ اسی طرح کچھ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بھی بلاک کر دیا گیا ہے۔ ان کی وزارت اس معاملے میں کوئی ریلیف دینے کے حق میں نہیں ہے اور ایسی سرگرمیوں کو انجام دینے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
فرضی خبروں کی بنیاد پر معاشرے میں نفرت پھیلانے سے متعلق ایک ضمنی سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایسے معاملات میں آئی ٹی ایکٹ 2000 کے قوانین کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ 18 جولائی کو شروع ہونے والے مانسون اجلاس میں پارلیمنٹ ایک دن بھی کام نہیں کرسکی ہے اور راجیہ سبھا میں کوئی کام نہیں ہوا ہے۔ شدید ہنگامہ آرائی کے درمیان آج وقفہ سوالات کا انعقاد کیا گیا اور کارروائی 12.25 سے 12.35 بجے تک 10 منٹ کے لیے ملتوی کرنی پڑی۔ (یو این آئی)