پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اعتراف کیا ہے کہ صدر عارف علوی حکومت کے ساتھ ’بیک ڈور مذاکرات‘ میں مصروف ہیں۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اعتراف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پارٹی چیئرمین عمران خان دارالحکومت کی جانب ’فیصلہ کن مارچ‘ کے لیے دباؤ بڑھا رہے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے ڈان سے بات کرتے ہوئے دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات کی نوعیت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عام انتخابات کے حوالے سے حکومت سے مذاکرات ہو رہے ہیں اور یہ مذاکرات صدر عارف علوی کر رہے ہیں۔میڈیا میں یہ خبریں پہلے ہی گرم ہیں کہ صدر عارف علوی موجودہ سیاسی تناؤ کو کم کرنے کے لیے بیک ڈور رابطے کی کوششیں کر رہے ہیں۔فواد چوہدری نے مزید کہا کہ اگر حکومت قبل از وقت انتخابات کرانے پر راضی ہوتی ہے تو پی ٹی آئی باضابطہ بات چیت کے لیے تیار ہے، اگر وہ اس پر آمادہ ہیں تو ہم ان کے ساتھ بیٹھ سکتے ہیں‘۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کے انتخابات کے بارے میں بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ’میرے خیال میں حکمران جماعت کے رہنما اس معاملے میں ایک پیج پر نہیں ہیں، احسن اقبال کہہ رہے ہیں کہ الیکشن 6 سے 8 ماہ میں ہوں گے جبکہ رانا ثنا اللہ کچھ اور کہہ رہے ہیں‘۔ایک سوال کے جواب میں سابق وزیر اطلاعات نے کہا کہ حتمی طور پر نہیں کہہ سکتے کہ اسلام آباد کی جانب پی ٹی آئی کا لانگ مارچ اکتوبر میں ہی ہوگا۔ان کا یہ بیان ان کی پارٹی کے سربراہ عمران خان کے اس دعوے کے برعکس ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ لانگ مارچ اکتوبر سے آگے ملتوی نہیں کیا جائے گا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے مری، چکوال، تلہ گنگ، ہری پور، ایبٹ آباد اور مانسہرہ سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی سے ملاقات کی اور انہیں لانگ مارچ کے لیے خصوصی ہدایات جاری کیں۔اجلاس میں موجود اراکین اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز نے عمران خان کو مقامی سطح پر لانگ مارچ کے حوالے سے تیاریوں سے آگاہ کیا۔
عمران خان نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی سے بھی ملاقات کی، انہوں نے پی ٹی آئی سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری اور دوران حراست مبینہ تشدد کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ سینیٹر اعظم سواتی کے پروڈکشن آرڈر کیوں جاری نہیں کیے جا رہے۔انہوں نے مرزا محمد آفریدی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’سینیٹ کے ایک 74 سالہ رکن کی شرمناک گرفتاری اور دوران حراست ان پر تشدد آئین اور قانون کی سراسر خلاف ورزی ہے‘۔عمران خان نے سینیٹ میں دیگر سیاسی جماعتوں کی بے حسی پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جرائم پیشہ افراد پر مشتمل ’امپورٹڈ حکومت‘ آئین اور پارلیمنٹ کے تقدس پر حملہ کر رہی ہے۔
عمران خان نے ڈپٹی چیئرمین پر زور دیا کہ وہ ایوان کے تقدس کو بحال کرنے کے لیے اقدامات کریں، خاموش تماشائی بننے کے بجائے سینیٹ کو اس واقعے کی فوری جامع تحقیقات کا حکم دینا چاہیے اور ذمہ داروں کا تعین کرنا چاہیے‘۔پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ذمہ داران کے ساتھ ایک علیحدہ ملاقات کے دوران عمران خان نے میڈیا میں اختلافی آوازوں کو دبانے کے لیے فاشسٹ رویہ اپنانے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے کہا کہ ’سوشل میڈیا نے میڈیا کو ظلم اور فسطائیت کے چنگل سے آزاد کیا اور لوگوں کی سیاسی پختگی اور شعور میں مزید اضافہ کیا، پی ٹی آئی کا لانگ مارچ روایتی سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے نہیں بلکہ قوم کی حقیقی آزادی کے لیے ہے‘۔
اجلاس میں پی ٹی آئی کی لانگ مارچ کی تیاریوں پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا سیل لانگ مارچ میں کلیدی کردار ادا کرے گا کارکنان کی جانب سے ہر فرد کو حقیقی آزادی کا پیغام پہنچانا ناگزیر ہے۔