آئزول:صدر جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے آج آئزول میں میزورم قانون ساز اسمبلی کے اراکین سے خطاب کیا۔اس موقع پراظہار خیال کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ پہاڑ ی علاقے کی جغرافیائی ترقی کے لئے خصوصی چیلنجز کا سامنا ہے۔ اس کے باوجود میزور م نے تمام پیمانوں پر نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔بالخصوص جب بات انسانی ترقی کی ہو۔تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال کو اچھی حکمرانی کے جڑواں ستون کے پر لیتے ہوئے پالیسی سازوں اور منتظمین نےدونوں شعبوں کے لئے سہولیات کو بہتر بنانے پر بجاطور پر زور دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے خطے کی صلاحیت کو محسوس کرنے میں کنکٹوٹی کلیدی عنصر ہے۔گاؤوں کی سڑکوں ، شاہراہوں اور پلوں کے فروغ سے نہ صرف تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال کے اہداف کو پورا کرنے میں مدد ملتی ہے بلکہ معاشی مواقع بھی پیدا ہوتے ہیں۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ یہ نئی ٹکنالوجی کا دور ہے ،جسے لوگوں کی زیادہ موثر طریقے سے خدمت کے لئے استعمال کیا گیا ہے ۔ انہو ں نے مشورہ دیا کہ جدید طریقوں کو اپناتے ہوئے ہمیں اپنی جڑوں سے بھی جڑا رہنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی اکثریتی ریاست کے طورپر میزورم اپنے ماضی کو دریافت کرسکتا ہے اور جدید دور کے بہترین طرز حکمرانی کو تلاش کرسکتا ہے، جنہیں عصری نظام کے مطابق بنایا جاسکتا ہے۔ اس بات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہ میزورم قانون ساز اسمبلی نے اس سال مئی میں اپنی گولڈن جوبلی تقریبات منائیں ۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ گزشتہ برسوں کےدوران اس ایوان نے لوگوں کے مسائل کا حل تلاش کرنے میں ایک موثر ذریعہ کے طورپر صحت مند بحث ومباحثے ، تبادلہ خیال اور باہمی احترام کا ایک نمونہ تیار کیا ہے۔ انہیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ میزورم اسمبلی نے این ای وی اے (قومی ای –ودھان ایپلی کیشن ) کو اپنا کر ڈجیٹل بنائے جانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میزورم میں خواتین ، زندگی کے ہرشعبے میں بااختیار ہیں۔ خواہ وہ کھیل کا شعبہ ہو ،ثقافت یا کاروبار کا ہو ، انہوں نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ عوامی زندگی میں بالخصوص ریاست میں قانون سازوں میں خواتین کی نمائندگی میں اضافہ ہونا چاہئے ۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ میزورم اور شمال مشرق کے بقیہ علاقوں کی ترقی بھی ملک کو بلندیوں تک لے جانے کے لئے نہایت ضروری ہے۔ عالمی سطح پر بھارت کا دبدبہ بڑھ رہا ہے ۔ ہمسایہ ملکوں کے ساتھ ہمارے تعلقات بالخصوص جنوب مشرقی ایشیا میں ہمارے لئے نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ ہماری مشرق نواز پالیسی شمال مشرق پر زور دیتی ہے تاکہ ایشیا بحرالکاہل خطے میں پھیلے ہوئے پڑوسی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنایا جاسکے ۔ایک بار لئے گئے اقتصادی اقدام کے بعد مذکورہ پالیسی نے اب اہمیت کی حامل اور ثقافتی جہت بھی حاصل کرلی ہے۔ میزورم خطے میں پڑوسیوں کے ساتھ مل کر ملک کی کوششوں سے فائدہ اٹھاتا ہے اور اس میں اپنا تعاون بھی دیتا ہے۔