لاہور// پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اتوار کے روز وعدہ کیا تھا کہ اگرچہ ان کا سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ’ذاتی‘ تنازعہ ہے، اگر وہ دوبارہ اقتدار میں آئے تو وہ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کریں گے۔ لاہور میں اپنی رہائش گاہ زمان پارک میں کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے وفد کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خان نے کہا کہ نئے تعینات ہونے والے چیف آف آرمی سٹاف (سی او اے ایس)نرل عاصم منیر نے خود کہا ہے کہ وہ غیر جانبدار رہیں گے۔ تاہم انہوں نے مزید کہا کہ اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد تین ماہ کے اندر انتخابات کا انعقاد ان کی غیر جانبداری کا سب سے بڑا امتحان ہوگا۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق، سابق وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے باجوہ کو وزیراعظم شہباز شریف کے 16 ارب روپے کے کرپشنمعاملے میں ملوث ہونے کے بارے میں وضاحت کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ "میں نے جنرل باجوہ سے کہا تھا کہ اگر ہم 10 سے 12 بڑے کرپٹ لوگوں کو پکڑ لیں تو سب کچھ صحیح راستے پر آجائے گا۔” تاہم، انہوں نے مزید کہا، انہیں بعد میں معلوم ہوا کہ جنرل (ر)باجوہ کے لیے کرپشن کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ عمران نے کہا کہ پاکستان کی معیشت اور بھی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتی اگر کورونا وائرس کی وبا نہ ہوتی اور چین کو دو سال تک لاک ڈاؤن نہ کیا جاتا۔ انہوں نے سوال کیا کہ ملک کی معیشت تنزلی کا شکار ہے اور لوگوں کی آمدن کم ہے تو اس صورت حال میں قرضے واپس کیسے ہوں گے؟ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اگر قانون کی حکمرانی نہ ہو تو ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ توشہ خانہ کیس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سربراہ نے کہا کہ اگر ان کے دور میں کرپشن ہوتی تو مخالفین صرف توشہ خانہ کے معاملے کو اجاگر کرنے کے بجائے اسے اٹھاتے۔ انہوں نے کہا کہ "توشہ خانہ کوئی میوزیم نہیں ہے۔ اگر میں گھڑی نہ خریدتا تو یہ نیلامی کے دوران کسی اور نے خریدی ہوتی۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سپریمو نواز شریف اور آصف علی زرداری نے بھی توشہ خانہ سے مہنگی گاڑیاں خریدیں۔ اس سے قبل، عمران خان نے کہا کہ "کرپٹ ٹولے” کو سابق آرمی چیف کی طرف سے دیے گئے قومی مصالحتی آرڈیننس (این آر او( II کے تحت کلین چٹ مل گئی۔