سرینگر :جموں کشمیر سے دفعہ 370کی منسوخی ست لیکر ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر تک وزیر اعظم نریندر مودی نے بغیر کسی الجھن کے کچھ سخت فیصلے لیے جن پر عمل درآمد کرتے ہوئے ملک میں امن و سکون کو بھی برقرار رکھا گیا کی بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا کہ لوگ طویل عرصے سے کہہ رہے ہیں کہ ہندوستان میں دو آئین،دو وزیر اعظم اور دو قومی نشانات نہیں ہو سکتے جس کو ختم کرکے ملک کا ہر شہری خواہ وہ غریب ہو یا امیر، خوش ہے کہ وزیر اعظم نے ان کی خواہش پوری کی اور کشمیر کو اپنا بنا لیا۔ سی این آئی کے مطابق گجرات کے بوٹاڈ ضلع کے سالنگ پور گاؤں میں شری کشت بھنجن دیو مندر، مشہور بھگوان ہنومان مندر میں ایک نئے تعمیر شدہ میگا کچن کا افتتاح کرنے کے بعد عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ امیت شاہ نے شاہ وارانسی میں کاشی وشوناتھ مندر کی تزئین و آرائش سمیت مذہبی اور ثقافتی اہمیت کے کچھ بڑے منصوبوں کا حوالہ دیا ۔ انہوں نے کہا کہ جب بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپنی تشکیل کے بعد صرف دو لوک سبھا سیٹیں جیتیں تو اس وقت کے وزیر اعظم راجیو گاندھی نے اس کا مذاق اڑایا تھا۔ لیکن اب، بی جے پی کی ملک کی 16 ریاستوں میں حکومتیں ہیں اور 400 سے زیادہ ممبران پارلیمنٹ ہیں۔ امیت شاہ نے کہا کہ جب بھی بی جے پی مرکز میں اقتدار میں آئی، ہندوستانی ثقافت کو زبردست فروغ ملا اور یہ دنیا بھر میں مقبول ہوا۔ انہوں نے کہا بابر کے زمانے سے لے کر اب تک لاکھوں لوگوں نے ایودھیا میں رام جنم بھومی کے لیے قربانیاں دی ہیں، کانگریس کوئی حل نکالنے کے بجائے اس معاملے کو کھینچتی رہی۔ ایک دن عدالت کا فیصلہ آیا اور مودی جی نے رام مندر کا سنگ بنیاد رکھا۔ امیت شاہ نے مزید کہا اگرچہ کچھ لوگ کہتے تھے کہ اگر دفعہ 370 اور رام جنم بھومی کے مسائل کو چھو لیا جائے تو فسادات پھوٹ پڑیں گے، لیکن اس طرح کا کچھ نہیں ہوا۔ اسی طرح، ہم نے کاشی وشوناتھ کوریڈور، کیداردھام، بدری ناتھ، سومناتھ مندر کی سونے کی چڑھائی اور پاوا گڑھ مندر کا میک اوور مکمل کر لیا ہے۔ بی جے پی لیڈر اور ہمارے وزیر اعظم نریندر مودی نے بغیر کسی الجھن کے، مضبوطی کے ساتھ سخت فیصلے لیے اور ساتھ ہی ساتھ امن و امان کو برقرار رکھا۔ مندر کے احاطے میں اپنے خطاب میں شاہ نے کہا کہ یہ اتفاق ہے کہ ہنومان جینتی کے ساتھ ساتھ آج بی جے پی کا یوم تاسیس بھی ہے۔ (سابق وزیر اعظم) اٹل جی اور اڈوانی جی نے اصولوں کی بنیاد پر 6 اپریل 1980 کو بی جے پی کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے کہا کہ لوگ طویل عرصے سے کہہ رہے ہیں کہ ہندوستان میں دو آئین، دو وزیر اعظم اور دو قومی نشانات نہیں ہو سکتے۔ ’’جب نریندر مودی کو مکمل اکثریت حاصل ہوئی تو انہوں نے خاموشی سے قلم کی ضرب سے آئین کے دفعہ 370 کو منسوخ کر دیا (جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے لیے) اس ملک کا ہر شہری خواہ وہ غریب ہو یا امیر، خوش تھا کہ وزیر اعظم مودی نے ان کی خواہش پوری کی اور کشمیر کو اپنا بنا لیا۔