جرمنی اور امریکا کے درمیان تعلقات بہتر ہو رہے ہیں تاہم جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان ملاقات میں بعض مشکل موضوعات بھی زیر بحث آنے کے امکانات ہیں۔جرمن چانسلر انگیلا میرکل 14 جولائی بدھ کے روز امریکا کے دورے پر واشنگٹن پہنچی جو ممکنہ طور پر بطور چانسلر ان کا آخری دورہ ہو سکتا ہے کیونکہ وہ آئندہ ستمبر میں ہونے والے وفاقی انتخابات کے بعد اقتدار سے دستبردار ہو جائیں گی۔ محترمہ میرکل گزشتہ تقریبا ً16 برسوں سے جرمن چانسلر کے عہدے پر فائز ہیں۔ گرچہ انگیلا میرکل کا دور ختم ہونے کو ہے تاہم جرمنی اور امریکا کے درمیان نئے رشتوں کی شروعات کے لحاظ اس دورے کی بڑی اہمیت ہے کیونکہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں برلن اور وشنگٹن کے درمیان تعلقات کشیدہ رہے تھے۔ مزید پڑھیے: افغانستان سے فوجی انخلا ’ایک غلطی‘ ہے، جارج ڈبلیو بُش بائیڈن انتظامیہ نے گوکہ ٹرمپ کی ‘امریکا پہلے کی پالیسی اور یکطرفہ کارروائیوں کی روش سے الگ راہ اختیار کرنے کی بات کہی ہے تاہم اس کے باوجود میرکل اور بائیڈن کے درمیان ہونے والی بات چیت میں بعض ایسے دو طرفہ مسائل پر زیر گفتگو آنے کے امکانات ہیں جن پر دونوں کے درمیان شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے 16 سالہ دور اقتدار میں بیس سے بھی زیادہ مرتبہ امریکا کا دورہ کرچکی ہیں تاہم گزشتہ تین برس کے دوران وائٹ ہاؤس میں ان کا جمعرات کو پہلی بار استقبال ہوگا۔ بائیڈن انتظامیہ کے آنے کے بعد سے وہ وائٹ ہاؤس کا دورہ کرنے والی پہلی یورپی رہنما بھی ہیں۔ کن امور پر بات چيت کا امکان ہے؟ چین سے نمٹنے کے حوالے سے دونوں ملکوں کے نقطہ نظر میں اختلافات پائے جاتے ہیں اور توقع ہے کہ میرکل اور بائیڈن کے درمیان اس معاملے پر کھل کر بات ہو گی۔ امریکا نے بعض جرمن ساز و سامان پر اضافی ٹیکس نافذ کر رکھا ہے جبکہ کورونا وائرس کے سبب یورپ سے آنے والے مسافروں پر امریکا میں داخلے پر اب بھی بعض پابندیاں عائد ہیں۔ دونوں رہنماؤں میں ان تمام امور پر گفت و شنید ہو گی۔ یہ بھی پڑھیے: ’امریکا واپس آ گیا ہے‘: بائیڈن کا پیغام لے کر بلنکن برلن میں ایک اہم موضوع روس سے یورپ آنے والی نارتھ اسٹریم ٹو گیس پائپ لائن ہے۔ امریکا اور جرمنی کے درمیان اس منصوبے کے حوالے سے کافی اختلافات رہے ہیں۔ یہ پائپ لائن یورپ کو روسی گیس کی ترسیل کے لیے تیار کی جا رہی ہے اور اس کی تعمیر پر تقریباً گیارہ ارب ڈالر لاگت آئے گی۔ امکان ہے کہ دونوں رہنما اس پر بھی تفصیلی بات کریں گے۔ بائیڈن نے کورونا وائرس کی ویکسین کو پیٹنٹ نہ کرانے کی تجویز پیش کہ تاکہ سبھی کو ویکسین تک رسائی مہیا ہو سکے جبکہ جرمنی کا موقف اس کے برعکس ہے اور وہ ویکسین کے پیٹنٹ کا قائل ہے۔ اطلاعات کے مطابق غالب امکان اس بات کا ہے کہ اس موضوع پر بھی بات چیت ہو گی۔ امریکی حکومت کے ذرائع کے مطابق دونوں رہنما موسم کی تبدیلی اور ماحولیات سے متعلق لاحق خطرات پر بھی بات چیت کریں گے اور ”مشترکہ جمہوری اقدار کی بنیاد پر معاشی خوشحالی اور بین الاقوامی سلامتی کو فروغ دینے پر زور دیں گے۔امریکا میں میرکل کی مصروفیات جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ترجمان اسٹیفین زیبرٹ کے مطابق 15 جولائی جمعرات کے روز جرمن چانسلر امریکا کی نائب صدر کمالہ ہیرس سے ناشتے پر ملاقات کریں گی اور دونوں ملکوں کے رشتوں پر بات چیت ہو گی۔ اس کے بعد وہ کاروباری شخصیات سے ملاقات کریں گے اور جان ہاپکنز یونیورسٹی میں ان کا ایک پروگرام ہے جہاں انہیں پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری سے نوازا جائے گا اور چانسلر یہاں خطاب بھی کریں گی۔ دوپہر بعد صدر جو بائیڈن ان کا وائٹ ہاؤس میں استقبال کریں گے اور پھر دونوں ملکوں کے وفود میں بات چیت ہو گی۔ شام کو جرمن رہنما صدر بائیڈن کی رہائش گاہ پر ہونے والے عشائیے میں شریک ہوں گی۔