نیوز ڈیسک//
سری نگر25 اکتوبر:جب کہ عالمی اقتصادی ترقی کو ستمبر میں مسلسل دوسرے مہینے جمود کا سامنا کرنا پڑا تاہم ہندوستان اقتصادی حالت کو بہتر بنانے میں کامیاب رہا اور تقریباً 13 سالوں میں سب سے مضبوط شرحوں کے ساتھ ترقی کرتا رہا اور ایس اینڈ پی کی گلوبل مارکیٹ انٹیلی جنس کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ترقی یافتہ منڈیوں میں پرائیویٹ سیکٹر کی پیداوار، بشمول مینوفیکچرنگ کو ہلکے سکڑاؤ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔قومی خبررساں ایجنسی کے مطابق کہ ایس اینڈ پی گلوبل مارکیٹ انٹیلی جنس کے جاری کردہ ایشیا کریڈٹ آؤٹ لک 2023کے مطابق، کہ ہندوستانی معیشت 2030تک تیسری سب سے بڑی معیشت ہوگی اور اگر متوقع رفتار برقرار رہتی ہے تو ہندوستان 2030 تک جاپان اور جرمنی کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بن جائے گا۔ ماہرین کے مطابق کہ فی الحال ہندوستان 2023-24میں جی ڈی پی کے 3.7 ٹریلین امریکی ڈالر کے ساتھ دنیا کی5ویں سب سے بڑی معیشت ہے اور ہندوستان نے برطانیہ کو پیچھے چھوڑ کر 5ویں بڑی معیشت کے طور پر جگہ لے لی جو سال 2022میں برطانیہ نے لی تھی۔ایس اینڈ ہی گلوبل مارکیٹ انٹیلی جنس کی رپورٹ کے مطابق کہ ہندوستان کی معیشت کی مضبوطی بڑھ رہی ہے کیونکہ اس نے بڑی ابھرتی ہوئی معیشتوں کے درمیان آگے بڑھتے ہوئے غیر معمولی ترقی کی رفتار کو ظاہر کیا ہے اور ان معیشتوں میں صرف ہندوستان ہی تھا جس نے اگست سے اپنی ترقی کو تیز کیا جس کی پیداوار صرف 13 سال سے کم عرصے میں مضبوط ترین شرحوں کے ساتھ ترقی کی اور رپورٹ کے مطابق ہندوستانی معیشت نے 2023کیلنڈر سال کے دوران مسلسل ترقی کی ہے۔ہندوستان کی مضبوط معیشت کو اس لحاظ سے توسیع ملی کیونکہ اس سے نئے کاروبار میں خاطر خواہ اضافے سے تقویت ملی۔ذرائع کے مطابق کہ ہندوستان میں مینوفیکچرنگ آؤٹ پٹ اور خدمات دونوں کی سرگرمیوں نے اس کی متاثر کن ترقی کی رفتار میں تعاون کیا جبکہ اس کے برعکس روس اور چین نے زیادہ معمولی توسیع کا تجربہ کیا اور دونوں ممالک نے اگست سے ترقی میں کمی دکھائی۔اس دوران ابھرتی ہوئی مارکیٹ فرموں کے لئے سروس سیکٹر کی لاگت میں مہنگائی کی وجہ سے قیمتوں کے دباؤ میں قدرے کمی آئی حالانکہ مانگ میں ٹھوس اضافے نے کاروباروں کو تیز رفتار شرح سے زیادہ لاگت کو منتقل کرنے کے قابل بنایا اور نتیجتاً، ابھرتی ہوئی مارکیٹ سیلنگ پرائس افراط زر 14 مہینوں میں اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی جو فرموں کے منافع کے لئے اطمینان بخش ہے۔ماہرین کے مطابق کہ ترقی یافتہ مارکیٹ کے منافع کے مارجن کو ان پٹ لاگت میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے دباؤ کا سامنا کرنا پڑا جبکہ فروخت کی قیمتوں میں مہنگائی ستمبر میں کم ہوئی تاہم، بلند شرح سود کے ماحول اور عالمی اقتصادی حالات میں نرمی کے ماحول میں کلائنٹس کی مانگ پر زیادہ قیمتوں کے چیلنج کے باوجود ترقی یافتہ مارکیٹ کی فروخت کی قیمتیں طویل مدتی اوسط سے کافی اوپر کی شرح پر بڑھتی رہیں۔جیسا کہ ہندوستان اپنی ترقی کو برقرار رکھتا ہے، ابھرتی ہوئی اور ترقی یافتہ منڈیوں کے درمیان تضاد عالمی اقتصادی منظر نامے کے ذریعہ پیش کردہ چیلنجوں اور مواقع کو نمایاں کرتا ہے۔