سعودی عرب کے مختلف علاقوں سے ہزاروں عازمین کے ہفتے کے روز مکہ مکرمہ پہنچنے کے بعد حج کے مناسک کا آغاز ہوگیا جس کے بعد آج عازمین منیٰ پہنچ رہے ہیں۔یہ دوسرا سال ہے کہ جب مسلمانوں کے اس مذہبی فریضے کا انعقاد کورونا وبا کا پھیلاؤ روکنے کے لیے محدود پیمانے پر کیا جارہا ہے۔صرف 60 ہزار مکمل ویکسینیٹڈ شہریوں اور رہائشیوں کو حج کی اجازت دی گئی ہے جبکہ ہر برس تقریباً 30 لاکھ تک مسلمان دنیا بھر سے اس فرض کی ادائیگی کے لیے مکہ مکرمہ پہنچتے تھے۔مکہ پہنچنے کے بعد عازمین نے مسجد الحرام میں خانہ کعبہ کا طواف کیا جس کے بعد منی کی جانب روانہ ہونا شروع ہوئے جہاں وہ آج کی رات قیام کریں گے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سعودی نائب وزیر حج نے بتایا کہ اب تک 46 ہزار عازمین منی پہنچ چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس برس حج کا فریضہ انجام دینے والے عازمین میں خواتین کی تعداد بڑھ کر 40 فیصد ہوگئی ہے۔دوسری جانب وزارت صحت میں شعبہ حج و عمرہ کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ وزارت صحت کی ٹیمیں عازمین کی صحت کی نگرانی کررہی ہیں اور جو بھی انفیکشن کا شکار معلوم ہوا اسے آئیسولیشن میں بھیج دیا جائے گا۔رواں برس حج کی ادائیگی کے لیے 60 ہزار عازمین کو آن لائن جانچ پڑتال کے ذریعے 5 لاکھ 58 ہزار سے زائد درخواستوں میں سے منتخب کیا گیا ہے جس میں 18 سے 65 برس کے مکمل ویکسینیٹڈ اور صحتمند افراد شامل ہیں۔العربیہ انگلش کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا تھا کہ مسجد الحرام سے عازمین کو منیٰ پہنچانے کے لیے 200 بسز کا انتظام کیا گیا ہے جو ہر 3 گھنٹوں میں 2 ہزار افراد کو منیٰ پہنچا سکتی ہیں۔منیٰ میں پہنچنے کے بعد انہیں مختلف رنگ اور متعلقہ مقامات تفویض کردیے جائیں گے تا کہ ہجوم سے بچا جاسکے اور ہر شخص فاصلے سے اپنی عبادت کرسکے۔پیر کے روز عازمین حج میدانِ عرفات کی جانب روانہ ہوں گے جو حج کا رکن اعظم ہے، وہاں وہ اپنا دن عبادت میں گزاریں گے اور مغرب کے بعد مزدلفہ جائیں گے اور نماز کے بعد کنکریاں اکٹھی کریں گے۔بعدازاں عیدالاضحیٰ کے پہلے روز عازمین واپس منیٰ آئیں گے اور شیطان کو کنکریاں مارنے کے بعد مرد اپنے بال مونڈوانے کے بعد طواف کریں گے، اسی طرح مکہ سے واپسی سے پہلے طواف الوداع کیا جائے گا جس کے بعد حج مکمل ہوجائے گا۔یاد رہے کہ گزشتہ برس حکام نے اعلان کیا تھا کہ صرف ایک ہزار افراد کو حج کی اجازت دی جائے گی تاہم بعد میں مقامی میڈیا نے بتایا کہ 10 عازمین نے حج ادا کیا۔صحت کے حوالے سے سعودی حکام کے سخت اقدامات کے باعث گزشتہ برس حج کے موقع پر کوئی انفیکشن رپورٹ نہیں ہوا تھا۔