امریکی صدارتی انتخابات کے لیے بڑے حریف سمجھے جانے والے جو بائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر آمنے سامنے ہوں گے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بدھ (13 مارچ 2024) کو ان دونوں نے اپنی اپنی پارٹیوں کے پرائمری انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے تقریباً اپنے دعوے کی تصدیق کر دی ہے۔ موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن (81 سال) نے واشنگٹن میں ڈیموکریٹک پرائمری انتخابات میں کامیابی حاصل کی، جبکہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ (77 سال) نے ریپبلکن پرائمری انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔
امریکی نیوز ویب سائٹ کیبل نیوز نیٹ ورک (CAN) کی رپورٹ کے مطابق جو بائیڈن کو ڈیموکریٹک ڈیلیگیٹس میں 2099 ووٹ ملے۔ جیسن پامر کو تین ووٹ ملے اور دیگر (غیر ذمہ دار) کو 20 ووٹ ملے۔ یعنی جو بائیڈن 2079 ووٹوں سے آگے تھے۔ ریپبلکن باؤنڈ ڈیلیگیٹس کی بات کریں تو ڈونلڈ ٹرمپ کو 1228 ووٹ ملے جب کہ نکی ہیلی کو 91، رون ڈی سینٹیس کو نو اور وویک رامسوامی کو صرف تین ووٹ مل سکے۔ ایسے میں سابق امریکی صدر اس دوڑ میں 1137 ووٹوں سے آگے نکل گئے۔
اس دوران سی این این نے امکان ظاہر کیا کہ نومبر 2024 میں دونوں امیدواروں کے درمیان دوبارہ لڑائی کا امکان ہے۔ تاہم، یہ دونوں رہنما امریکی صدارتی انتخابات 2024 کے لیے اس وقت تک سرکاری طور پر نامزد نہیں ہوں گے جب تک کہ نیشنل کنونشن ووٹ سے متعلق انتخابات نہیں ہو جاتے۔
سیاسی حلقوں میں کہا جا رہا ہے کہ جو بائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ممکنہ تصادم 2020 کی پرانی مہم کی یاد تازہ کر سکتا ہے۔ امریکہ کے موجودہ صدر ترقی کی بات کرتے اور امریکہ کو نئی راہ پر لے جاتے نظر آئے۔ اس کے ساتھ ہی سابق صدر انتخابی مہم میں ہیں جن کو چار فوجداری مقدمات کا سامنا ہے۔
اس سے قبل، امریکہ کے یہ دونوں رہنما 6 مارچ 2024 تک پرائمری میں ‘سپر منگل’ کی فتح کے ساتھ آگے تھے۔ امریکہ کے صدارتی انتخابات 5 نومبر 2024 کو ہوں گے۔