کابل:افغانستان کے کابل ایئرپورٹ کے باہر زبردست دو دھماکوں کے نتیجے میں دس امریکی فوجی سمیت60 ہلاک، 140زخمی ہوگئے زخمی میں طالبان کے گارڈز بھی شامل ہیں۔برطانوی میڈیا نے محکمہ صحت کے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ دھماکوں میں 60 افراد ہلاک اور 140 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔دوسری جانب امریکی نشریاتی ادارے فوکس نیوز نے امریکی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا ہےکہ دھماکوں میں 10 امریکی فوجی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔دوسری طرف طالبان نے کہا ہےکہ دھماکے کے نتیجے میں 13 سے 20 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں، مرنے والو ں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، دھماکے میں طالبان محافظ بھی زخمی ہوئے ہیں۔غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق قبل ازیں طالبان کے ایک عہدیدار نے بتایا تھا کہ کابل ایئرپورٹ کے باہر ہونے والے دھماکے میں بچوں سمیت 13 افراد جاں بحق ہوگئے اور طالبان کے گارڈز سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔پنٹاگن کے ترجمان کے مطابق کابل ایئر پورٹ پر پہلا دھماکہ گاڑی میں نصب بم کا تھا، جب کہ دوسرا دھماکہ خود کش تھا، پہلا دھماکہ بیرن ہوٹل کے قریب ہوا، بیرن ہوٹل ایئر پورٹ کے آبے گیٹ کے قریب ہے، جب ہجوم جمع ہوا تو دوسرا دھماکا ایئر پورٹ کے گیٹ پر ہوا۔امریکی محکمہ دفاع پنٹاگن کے ترجمان جان کربی نے دھماکوں کی تصدیق کرتے ہوئے متعدد امریکی فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔دوسری جانب امریکی میڈیانے کہا ہے کہ دھماکوں میں دس امریکی فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔اس سے قبل ٹوئٹر پر اپنے بیان میں جان کربی کا کہنا تھا کہ کابل ائیرپورٹ کے باہر ’ایبےگیٹ‘ پر دھماکاہوا ہے، جان کربی نے بیرن ہوٹل کے قریب دوسرے دھماکے کی بھی تصدیق کی ۔جان کربی نے ایک ٹویٹ میں بتایا ہے کہ کابل ایئر پورٹ کے گیٹ پر ہونے والا دھماکہ زور دار تھا، اس دھماکے میں کئی امریکی اور عام افراد کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔قبل ازیں عالمی میڈیا کے مطابق دھماکوں میں 13 ہلاکتیں ہوئی ہیں، تاہم صحیح صورت حال ابھی معلوم نہیں ہو سکی ہے، خدشہ ہے کہ ہلاکتیں دو درجن کے قریب ہیں، کابل اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دھماکے کے 60 زخمی اسپتال لائے گئے، زخمیوں میں طالبان کے سیکیورٹی اہل کار بھی شامل ہیں۔دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ امارت اسلامیہ کابل ایئر پورٹ پر شہریوں کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کرتی ہے، دھماکے ایک ایسے علاقے میں ہوئے جہاں سیکیورٹی امریکی افواج کے ہاتھ میں ہے، انھوں نے کہا کہ امارت اسلامیہ اپنے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے پر بھرپور توجہ دے رہی ہے، اور شر پسند حلقوں کو سختی سے روکا جائے گا۔افغان صحافی بلال سروری نے ٹوئٹ میں بتایا ہے کہ دھماکے کے وقت ائیرپورٹ سے متصل نالے میں افغان شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی جو کہ وہاں اپنے کاغذات کی جانچ پڑتال کرانا چاہ رہے تھے، عینی شاہدین کے مطابق اس دوران ایک خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جب کہ ایک اور حملہ آور نے فائرنگ شروع کردی۔دریں اثناء کابل ایئر پورٹ پر دو دھماکوں نے دنیا کے طاقت ور ممالک کو ہلا کر رکھ دیا ہے، دھماکوں کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ مبینہ طور پر داعش کی جانب سے کیے گئے ہیں، جرمن وزیر دفاع نے کہا کہ اطلاعات ہیں داعش خود کش حملہ آور کابل جا رہے ہیں۔کابل میں ہونے والے ان دو دھماکے کی جس میں 60 افراد ہلاک ہوئَے ہیں ہندوستان نے بھی سخت مذمت کی ہے ۔پاکستانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کابل دھماکے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینٹ کی ملاقات ملتوی کر دی گئی ہے، جب کہ جو بائیڈن امریکی وزیر دفاع اور وزیر خارجہ کے ساتھ مانیٹرنگ روم میں موجود ہیں، جہاں سے کابل کی صورت حال کو مانیٹر کیا جا رہا ہے۔ڈاؤننگ اسٹریٹ کے ذرائع کے مطابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کابل دھماکے کے بعد کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے، برطانوی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ واقعے میں کسی برطانوی اہل کار کی ہلاکت کی اطلاع نہیں ہے۔فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کابل میں اور ایئر پورٹ کے اطراف صورت حال خطرناک ہے، فرانسیسی سفیر کابل سے نکل جائیں، سفرا اب پیرس سے خدمات انجام دیں گے۔جرمن خاتون وزیر دفاع انیگریٹ کریمپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اطلاعات ہیں کہ داعش کے خود کش حملہ آور کابل جا رہے ہیں، جب کہ دھماکوں کی نوعیت کو دیکھ کر یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ داعش کی جانب سے کیے گئے ہیں، امریکہ پہلے بھی داعش کی جانب سے کارروائیوں کا خدشہ ظاہر کر چکا ہے، ادھر نیٹو سربراہ نے بیان میں کہا ہے کہ دہشت گرد حملے کے بعد بھی کابل سے انخلا کا عمل جاری رہنا چاہیے، تاہم نیٹو نے اپنے تمام فوجیوں کو کابل ایئر پورٹ کا گیٹ چھوڑنے کی ہدایت کر دی ہے۔نیدرلینڈ کے وزیر اعظم مارک رُتے نے کابل دھماکوں پر ردِ عمل میں کہا ہے کہ ہم اپنے تمام شہریوں کو افغانستان سے نہیں نکال سکیں گے، اپنے شہریوں کو افغانستان سے نکالنے کے لیے یورپ سے رابطے میں ہیں۔دریں اثناء برطانوی میڈیا نے طالبان ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں، مرنے والو ں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں جب کہ دھماکے میں طالبان محافظ بھی زخمی ہوئے ہیں۔دوسری جانب برطانوی خبر ایجنسی نے امریکی عہدیداروں کے حوالے سے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ دھماکا خودکش ہوسکتا ہے،جس میں 3 امریکی فوجی بھی زخمی ہوئے ہیں۔واضح رہے کہ طالبان کے قبضے میں آئے ہوئے افغانستان کے دارالحکومت کابل پر اس وقت ساری دنیا کی نظریں جمی ہوئی ہیں، ایک جانب نیٹو فوجی مکمل انخلا کے منتظر ہیں، دوسری طرف متعدد ممالک کے شہری کابل میں پھنسے ہوئے ہیں، جب کہ افغان شہری بھی بڑی تعداد میں اپنا ملک چھوڑ کر دیگر ممالک میں پناہ حاصل کرنے کے متمنی ہیں۔اگرچہ طالبان کی جانب سے امن کے دعوے کیے گئے ہیں، اور طالبان کا کہنا ہے کہ کابل پر ان کا کنٹرول ہے، تاہم کابل ایئر پورٹ کے گیٹ اور ہوٹل بیرن کے قریب ہونے والے دھماکوں نے دنیا کے کئی ممالک کو ہلا کر رکھ دیا ہے، اور وہ اپنے شہریوں کے بہ حفاظت انخلا کے لیے پریشان ہو گئے ہیں۔خیال رہے کہ یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب کابل کے حامد کرزئی بین الاقوامی ائیرپورٹ پر ہزاروں افغان شہری ملک سے فرار ہونے کے لیے جمع ہیں۔خیال رہے کہ آج ہی امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا نے اپنے شہریوں کو کابل ائیرپورٹ کی طرف جانے سے روک دیا تھا۔برطانوی حکام کی جانب سے اپنے شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ جو شہری کابل ائیر پورٹ کے علاقے میں ہیں وہ نکل کر کسی محفوظ مقام پر چلے جائیں، برطانوی شہری کسی اور ذرائع سے افغانستان سے نکل سکتے ہیں تو فوری نکل جائیں۔دو روز قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی افغانستان کی صورتحال پر خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ داعش کے حملے کے بڑھتے ہوئے امکانات کے پیشِ نظر انخلا کا عمل جلد مکمل کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا تھا کہ انخلا جتنی جلد مکمل ہو اتنا بہتر ہے،ہم جانتے ہیں کہ داعش کابل ائیر پورٹ،امریکی اور اتحادی افواج پر حملہ کرنا چاہتی ہے۔ادھرترک خبر ایجنسی نے ترک وزارت دفاع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ کابل ائیرپورٹ کے باہر 2 دھماکے ہوئے ہیں۔ترک حکام کے مطابق ائیرپورٹ پر موجود ترکی کے فوجیوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔واضح رہے کہ کابل پرکنٹرول کے بعد سے شہر اور ائیرپورٹ کے باہرکی سکیورٹی طالبان کے پاس ہے، دوسری جانب اب تک کسی بھی گروہ نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔