سری نگر:وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کو کہا کہ شدت پسندی اوربنیادپرستی عالمی امن کیلئے خطرہ ہے۔انہوںنے کہاکہ اس خطرے سے نمٹنے کیلئے سبھی ممالک کو مشترکہ طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔کشمیرنیوز سروس (کے این ایس )مانٹرینگ ڈیسک کے مطابق تاجکستان کی راجدھانی دوشنبے میں جاری شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) ممالک کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے تاجکستان کو اس کی آزادی کے30 سال مکمل ہونے پر مبارکباد دی۔ وزیر اعظم مودی نے ایران، سعودی عرب، مصر اور قطر کو ایس سی او تنظیم میں شامل ہونے پر خوش آمدید کہا۔ پی ایم مودی نے کہا کہ ہمارا گروپ نئے ممبروں کے ساتھ مضبوط ہو رہا ہے۔وزیراعظم مودی نے کہا کہ ہمارے خطے میں سب سے بڑا چیلنج امن و سلامتی سے متعلق ہے۔انہوںنے کہاکہ افغانستان میں حالیہ پیش رفت نے اس چیلنج کو واضح کر دیا ہے۔وزیراعظم نے اسبات پرزوردیاکہ شنگھائی تعاون تنظیم( ایس سی ائو )کو شدت پرستی اوربنیادپرستی سے نمٹنے کیلئے قدم اٹھانا چاہیے، اسلامی تنظیموں کے ساتھ تعلقات استوار کرنے اور بہتر کام کرنے کیلئے اقدامات کرنے چاہیے۔ایس سی ائو کونسل آف ہیڈ آف اسٹیٹس کی 21 ویں میٹنگ کے مکمل سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہاکہ اس پورے خطے میں سب سے بڑے چیلنج امن ، سلامتی اور اعتماد کی کمی سے متعلق ہیں،اور ان مسائل کی بنیادی وجہ بڑھتی ہوئی بنیاد پرستی ہے۔انہوںنے کہاکہ افغانستان میں حالیہ پیش رفت نے اس چیلنج کو واضح کردیا ہے۔تاریخی رجحانات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا کہ وسطی ایشیا کا خطہ اعتدال پسند اور ترقی پسند ثقافتوں اور اقدار کا گڑھ رہا ہے۔ صوفی ازم جیسی روایات صدیوں سے یہاں پروان چڑھی اور پورے خطے اور دنیا میں پھیل گئیں۔ ہم اب بھی اس خطے کے ثقافتی ورثے میں ان کی تصویر دیکھ سکتے ہیں۔وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ بھارت نے جو کلینڈر تجویز کیا ہے اس پر کام ضروری ہے۔ انتہا پسندی کا مقابلہ علاقائی سلامتی کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کے مستقبل کے لیے ضروری ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں ترقی یافتہ دنیا کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لئے شراکت دار بننا ہوگا۔ایس سی او فورم کی 20 ویں سالگرہ کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ممبر ممالک کو ہمارے ہونہار نوجوانوں کو سائنس اور عقلی سوچ کی طرف حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔انہوںنے کہاکہ ہم اپنے اسٹارٹ اپس اور انٹرپرینیورز کو اکٹھا کر کے ایک ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی میں بھارت کو سٹیک ہولڈر بنانے کیلئے جدید جذبہ پیدا کر سکتے ہیں۔خطے میں رابطے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ، وزیراعظم مودی نے کہا کہ رابطہ کا کوئی بھی اقدام یکطرفہ نہیں ہو سکتا۔انہوںنے اسبات پرزوردیاکہ باہمی اعتماد کو یقینی بنانے کیلئے رابطے کے منصوبے مشاورتی ، شفاف اور شراکت دار ہونے چاہیں اور تمام ممالک کی علاقائی سالمیت کا احترام ہونا چاہیے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے کہاکہ بھارت وسطی ایشیا کے ساتھ اپنے رابطے کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔انہوںنے کہاکہ ہمیں یقین ہے کہ لینڈ لاک وسطی ایشیائی ممالک ہندوستان کی وسیع منڈی سے جڑ کر بے حد فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔خطاب کے دوران وزیر اعظم مودی نے ایران کو ایس سی او کے نئے رکن ملک کے طور پر خوش آمدید کہا۔ انہوں نے تین نئے مکالمے کے شراکت داروں سعودی عرب ، مصر اور قطر کا بھی خیر مقدم کیا۔