واشنگٹن میں واقع بین الاقوامی تھنک ٹینک پیو(PEW) ریسرچ سینٹر کی جانب سے بدھ کے روز شائع کردہ ایک نئے سروے کے مطابق رخصت پذیر جرمن چانسلر انگیلا میرکل کو جرمنی کے باہر بھی دنیا کے دیگر ملکوں میں نیک نامی حاصل ہے اور وہ جو بائیڈن، ولادیمیر پوٹن، شی جن پنگ یا ایمانوئل میکروں جیسے دیگر عالمی رہنماوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ قابل اعتماد سمجھی جاتی ہیں۔امریکی تھنک ٹینک پیو ریسرچ سینٹر رائے شماری، آبادی کے حوالے سے تحقیق اور مواد کے تجزیے وغیرہ کام کرتا ہے۔ اس نے اپنے تازہ ترین سروے میں 16 ترقی یافتہ معیشتوں میں عالمی رہنماوں کے حوالے سے رائے شماری کرائی تھی۔اس رائے شماری میں عوام نے جرمن چانسلر پر امریکا، روس، چین اور فرانس کے رہنماوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ اعتماد کا اظہار کیا۔سروے میں حصہ لینے والے 77 فیصد افراد نے بین الاقوامی امور کے حوالے سے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے فیصلوں کی تائید کی۔ تاہم یونانیوں کی رائے اس کے برخلاف تھی۔ یونان میں سروے میں حصہ لینے والوں میں سے صرف 30 فیصد نے اعتماد کا اظہارکیا اور کہا کہ میرکل کے فیصلے درست تھے۔خیال رہے کہ یورو زون کے قرض کے بحران کی وجہ سے یونان اور جرمن حکومتوں کے درمیان تصادم کی صورت حال رہی ہے۔ ایک دہائی سے زیادہ عرصے قبل پیش آنے والے اس بحران نے یونان کی معیشت کو مفلوج کر دیا تھا۔جرمنوں اور دیگر یورپی شہریوں کی کیا رائے ہے؟جرمن رہنما انگیلا میرکل کے چانسلر کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد سے ہی جرمنوں کے درمیان سب سے زیادہ اعتماد کی شرح حاصل رہی ہے۔ ان کی چانسلر شپ کی پوری مدت کے دوران دو تہائی سے زیادہ عوام نے ان پر بھروسے کا اظہار کیا ہے۔سن 2021 میں یہ شرح سب سے زیادہ ہے۔ جن لوگوں نے رائے شماری میں حصہ لیا ان میں سے 77 فیصد نے انگیلا میرکل پر اعتماد کا اظہار کیا، جو اس ہفتے ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے بعد اپنا سیاسی کیریئر ختم کرنے جارہی ہیں۔پیو نے اپنے سروے میں فرانس، برطانیہ اور اٹلی سمیت یورپ کے آٹھ دیگر ملکوں کے لوگوں کی بھی رائے معلوم کی۔ سروے میں حصہ لینے والے 10 میں سے سات افراد نے میرکل پر اعتماد کا اظہار کیا اور بین الاقوامی امور کے حوالے سے ان کی فیصلوں کو درست قرار دیا۔ رائے شماری میں حصہ لینے والے نیدرلینڈ اورسویڈن کے 10 میں سے نو افراد نے انگیلا میرکل کو سب سے بھروسے مند عالمی رہنما قرا ردیا۔سروے میں حصہ لینے والوں میں سے 79 فیصد نے جرمنی کو پسندیدہ ملک قرار دیا۔شرکاء کا یہ بھی خیال تھا کہ جرمن حکومت نے کووڈ انیس کے بحران کا بہت بہتر طریقے سے مقابلہ کیا۔ لوگوں کا کہنا تھا کہ کورونا کے بحران سے نمٹنے کے لیے جرمنی نے عالمی ادارہ صحت، چین، یورپی یونین اور امریکا کے مقابلے کہیں زیادہ بہتر طریقہ کار اختیار کیا۔یونان میں تاہم 10میں سے آٹھ لوگوں کی رائے تھی کہ جرمنی کا اثر و رسوخ بہت زیادہ ہے۔ اطالوی اور ہسپانوی کی اکثریت بھی اسی رائے کی تائید کرتی ہوئی نظر آئی۔