وزیراعظم بورس جانسن کی یقینی دہانی کے باوجود برطانیہ میں پیٹرولیم مصنوعات کا بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے اور پیٹرول پمپس کو مصنوعات کی فراہمی کے لیے برطانوی فوجی ٹینکرز ڈرائیو کریں گے۔خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق برطانیہ میں تقریباً ایک ہفتے قبل عوام نے افراتفری کے عالم میں پیٹرولیم مصنوعات کی خریداری شروع کردی تھی جس کی وجہ سے بڑے شہروں میں پیٹرول پمپ خشک ہو گئے ہیں کیونکہ تیل کمپنیوں نے خبردار کیا ہے کہ ان کے پاس پیٹرول اور ڈیزل کو ریفائنریز سے فلنگ اسٹیشنوں تک منتقل کرنے کے لیے ٹینکر ڈرائیور نہیں ہیں۔تجارت کے وزیر کوسی کوارٹینگ نے کہا کہ 150 فوجی آئندہ چند دن ٹینکر چلائیں گے تاکہ ڈرائیورز کی کمی کو پورا کیا جا سکے، پچھلے کچھ دن مشکل تھے اور ہم نے بڑی بڑی قطاریں دیکھی ہیں۔وزیر اعظم بورس جانسن نے خدشات کو دور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ سپلائی معمول پر آرہی ہے اور لوگوں پر زور دیا کہ وہ گھبرا کر بلا ضرورت خریداری نہ کریں۔تقریباً ایک لاکھ ڈرائیوروں کی کمی نے سپلائی چین کو بری طرح متاثر کیا ہے اور اس کی وجہ سے کرسمس کے موقع پر خالی شیلف اور قیمتوں میں اضافے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔جب وزیر تجارت سے پوچھا گیا کہ کیا وہ صورتحال میں بہتری کی گارنٹی دے سکتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ میں کسی چیز کی ضمانت نہیں دے رہا، میں صرف اتنا کہہ رہا ہوں کہ مجھے لگتا ہے کہ صورتحال مستحکم ہو رہی ہے۔صبح کے رش کے اوقات میں لندن اور موٹروے پر گاڑیوں کی قطاروں نے دارالحکومت کا حصار کر لیا تھا جبکہ چھ مقامات پر یہ بات درج تھی کہ ایندھن دستیاب نہیں ہے۔اس صورتحال میں ڈاکٹروں، نرسوں اور دیگر ضروری شعبوں سے تعلق رکھنے والوں کو ایندھن تک رسائی کے لیے ترجیح دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے البتہ بورس جانسن نے اس اقدام کی مخالفت کی ہے۔انڈسٹری گروپوں نے کہا کہ سب سے زیادہ قلت لندن، جنوب مشرقی علاقوں اور دیگر شہروں میں ہے اور وہاں جھگڑے شروع ہو گئے ہیں۔برطانیہ کے 8ہزار 380 فلنگ اسٹیشنز میں سے دو تہائی کی نمائندگی کرنے والی پیٹرول ریٹیلرز ایسوسی ایشن نے منگل کو کہا تھا کہ اس کے 37 فیصد اراکین کے اسٹیشن میں ایندھن نہیں ہے۔اس قلت نے دنیا کی پانچویں بڑی معیشت میں افراتفری میں اضافہ کیا ہے جس سے سپر مارکیٹ کے چیلف خالی ہو گئے ہیں جبکہ یورپی ہول سیل قدرتی گیس میں قیمتوں میں اضافے نے توانائی کمپنیوں کے دیوالیہ ہونے کا عندیہ دیا ہے۔برطانیہ نے رواں سال کے آغاز میں یورپی یونین کی سنگل مارکیٹ کو چھوڑ دیا تھا جس کے سبب وہ مذکورہ بلاک کے ڈرائیورز کو بھرتی کرنے سے قاصر ہو گئے تھے، قلت سے نمٹنے کے لیے حکومت نے کہا ہے کہ وہ 5 ہزار غیر ملکی ڈرائیوروں کو عارضی ویزے جاری کرے گی حالانکہ اس سے قبل وہ اس تجویز کو مسترد کر چکے تھے۔بورس جانسن نے کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ ناصرف ایندھن بلکہ ہر طرح کی سپلائی چین کی مکمل فراہمی کرسمس تک مکمل ہو۔یورپی ڈرائیور اس لیے بھی ویزا کی پیشکش لینے سے گریزاں ہیں کیونکہ یہ پیشکش صرف 24 دسمبر تک محدود ہے۔