تہران،7اکتوبر- ایران کی حزب اختلاف نے کہا ہے کہ ڈرون طیارے سپاہ پاسداران انقلاب کی سمندر پار عسکری کارروائیوں کی ذمہ دار القدس فورس کے ہاتھوں میں ایک خطرناک ہتھیار ہے۔ یہ خطرناک ہتھیار خطے کی سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہے۔ایرانی مزاحمتی کونسل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران میں ڈرون طیاروں کی تیاری کے لیے 10 کارخانے کام کررہے ہیں۔ وہاں سے یہ ڈرون ٹیکنالوجی شام اور عراق منتقل کی جاتی ہے۔ ان کی تیاری کے لیے مواد بیرون ملک سے اسمگل کیا جاتا ہے۔اپوزیشن کا کہنا ہیکہ انہیں ایران کے اندر سے معلومات حاصل ہوئی ہیں جن میں ایک ڈرون پروڈکشن فیکٹری کی تصاویر بھی شامل ہیں۔درایں اثنا اخبار’وال اسٹریٹ جرنل’ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران عالمی مانیٹرنگ میں موجود نقائص اور کمزوریوں سے فائدہ اٹھا کرڈرون طیاروں کو مشرق وسطیٰ میں تہران کے ایجنڈے پرعمل درآمد کرنے والی ملیشیاؤں کو فراہم کر رہا ہے۔اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تہران کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں امریکا اوراس کے اتحادیوں کو نشانہ بنانے والیمسلح ڈرونز کے خطرات کے بارے میں خبردار کیا گیا ہے۔دوسری طرف امریکیوں اور یورپی حکام نے خبردار کیا ہے کہ تہران کی ڈرون ٹیکنالوجی کی بڑھتی صلاحیت اور اس کے مشرق سطیٰ کی سلامتی پر گہرے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔عسکری عہدیداروں نے بتایا کہ ایران شام، یمن اور لبنان میں اپنی وفادار ملیشیاؤں کو بغیر پائلٹ کے ڈرون طیاروں ٹیکنالوجی فراہم کررہا ہے۔ ایران اس لیے یہ سب کچھ کررہا ہے کیونکہ عالمی سطح پرڈرون ٹیکنالوجی کی درآمدات پر اتنا گہرا کنٹرول نہیں۔ ایران اسی کمزوری سے فائدہ اٹھا کرڈرون ٹیکنالوجی کو فروغ دے رہا ہے۔مشرق وسطیٰ میں امریکی سنٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل کینتھ میک کینزی نے گذشتہ جون میں اشارہ کیا تھا کہ ایران سے وابستہ مسلح گروہ جو عراق سے امریکی افواج کو ہٹانا چاہتے ہیں ، ڈرون اعلان کیا تھا کہ 29 جولائی کو ٹینکر مرسر اسٹریٹ پر حملے کے لیے استعمال ہونے والیڈرون ایرانی تھے کیونکہ وہ دھماکہ خیز مواد سے لدے ہوئے تھے۔