امریکا نے کہا ہے کہ سعودی عرب ایک اہم شراکت دار ہے اور واشنگٹن ریاض کے دفاع کے لیے ہمیشہ پُرعزم ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود نے واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن سے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات میں مزید بہتری اور ایران کے جوہری پروگرام اور اس معاملے پر بین الاقوامی مذاکرات پر تبادلہ خیال کیا۔سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ شہزادہ فیصل بن فرحان اور اینٹونی بلنکن کی ملاقات سے متعلق آگاہ کیا۔علاوہ ازین سعودی وزیر خارجہ نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ ’آج میرے دوست اینٹونی بلنکن کے ساتھ ایک نتیجہ خیز ملاقات ہوئی جس میں ہم نے مشترکہ دلچسپی کے مسائل اور کئی محاذوں پر ہماری اسٹریٹجک شراکت داری اور تعاون کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔علاوہ ازیں عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا کہ امریکا اور سعودی عرب اہم شراکت دار ہیں اور امریکا مملکت کے دفاع کے لیے پرعزم ہے۔اینٹونی بلنکن نے اپنے سعودی ہم منصب کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ یہ شراکت اہم اور اہم ترین چیلنجز سے نمٹنے کے حوالے سے ہے جس کی ہم بہت تعریف کرتے ہیں۔اس موقع پر سعودی وزیر خارجہ نے دونوں اتحادیوں کے درمیان مضبوط شراکت داری کی بھی تعریف کی۔شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ ہمارے تعلقات ناصرف ہمارے لیے بلکہ خطے اور دنیا کے لیے بھی ضروری ہیں۔اس ضمن میں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ ان کی ملاقات کے بعد اینٹونی بلنکن نے سعودی عرب پر حوثیوں کے حملوں کی امریکی مذمت اور سعودی عرب کو اپنی سرزمین اور لوگوں کے دفاع میں امریکی مدد کے عزم کا اعادہ کیا۔سعودی وزارت خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ نے واشنگٹن میں سائیڈ لائن ملاقاتوں میں ایران کے لیے امریکی خصوصی ایلچی رابرٹ مالے سے بھی ملاقات کی اور ’جوہری معاہدے سے متعلق بین الاقوامی معاہدوں کی ایرانی خلاف ورزیوں‘ کے خلاف مشترکہ کوششوں کو تیز کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔غیرملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ ایران کے ساتھ مذاکرات ’خوشگوار‘ رہے ہیں۔انہوں نے فنانشنل ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ہم مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہیں‘۔شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ ’ہمارے لیے یہ اتنی بڑی تبدیلی نہیں ہے، ہم نے ہمیشہ کہا کہ ہم خطے کو مستحکم کرنے کا راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں‘۔