دہلی حکومت کی سابق وزیر پروفیسر کرن والیا اور سابق رکن اسمبلی ہری شنکر گپتا نے دہلی پردیش کانگریس کمیٹی دفتر راجیو بھون میں منعقد پریس کانفرنس میں دہلی ریاستی کانگریس کے صدر انل چودھری کے ذریعہ اکھل بھارتیہ کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری دہلی انچارج شکتی سنگھ گوہل کی صلاح پر دہلی اسٹیٹ انڈین نیشنل ٹیچرس کانگریس (انٹیک) کے نئے عہدیداروں کی تقرری کا اعلان کیا۔ پریس کانفرنس میں انٹیک کے نو تقرر چیئرمین پروفیسر پنکج کمار گرگ سمیت کنوینر ایم رامانندا سنگھ، ڈاکٹر پردیپ کمار، ڈاکٹر پردیپ کمار شرما، جنرل سکریٹری پروفیسر رتنیش رنجن سکسینہ، ڈاکٹر وی راجیالکشمی، شفیق العالم، ڈاکٹر ناگیندر شرما اور ڈاکٹر منوج ورشانے بھی موجود تھے۔اس موقع پر پروفیسر کرن والیا نے کہا کہ ‘انٹیک خصوصاً نئی تعلیمی پالیسی کو نافذ کرنے سے پیدا مسائل، پرانی پنشن اسکیم کو پھر سے نافذ کرنے، فزیکل ایجوکیشن کے عہدوں کو تعلیمی روسٹر میں شامل کرنے اور دہلی حکومت کے ذریعہ 12 کالجوں کو مالی گرانٹ مستقل طور پر دینے کو لے کر پرعزم ہے انھوں نے مزید کہا کہ ‘انٹیک 100 فیصد دہلی حکومت کے ذریعہ گرانٹ والے کالجوں کو گرانٹ جاری کرنے اور اپنے تعلیمی و غیر تعلیمی ملازمین کو بلا رخنہ تنخواہ/پنشن کی ادائیگی کرنے کا مطالبہ کرتا ہے اور یہ بھی مطالبہ کرتا ہے کہ مستقبل میں بھی گرانٹ کی رقم ان بارہ کالجوں کو مستقل طور سے مہیا کرائی جائےاس موقع پر ہری شنکر گپتا نے کہا کہ ‘دہلی یونیورسٹی کے ذریعہ نئی تعلیمی پالیسی کے تحت لائی جا رہی خود کے ذریعہ سے آن لائن علم حاصل کرنے کے نصابوں اور اکیڈمک کریڈٹس بینک میں رجسٹرڈ اداروں کے ذریعہ منعقد آن لائن نصابوں کو نافذ کرنے کی کوشش کی انٹیک مخالفت کرتا ہے، کیونکہ کلاس روم تعلیم کو آن لائن ایجوکیشن میں رپلیس نہیں کیا جا سکتا اور آن لائن تعلیم سے تعلیمی سطح میں زبردست گراوٹ آئے گی۔پنکج کمار گرگ نے کہا کہ ”ان ضابطوں سے کالجوں میں بھی کافی ورک لوڈ گھٹے گا جس سے دہلی یونیورسٹی میں مختلف کالجوں میں کام کر رہے 4500 سے زیادہ اساتذہ کی ملازمت خطرے میں پڑ جائے گی۔ کلاس روم میں دی جانے والی تعلیم کی اپنی اہمیت ہے اور طلبا کے ذریعہ یکسر ایک دوسرے اور اساتذہ کے ساتھ غور و خوض سے سبجیکٹ کی سمجھ زیادہ بہتر اور طویل مدت کے لیے بنتی ہے۔ گزشتہ دس سالوں سے دہلی یونیورسٹی کے کالجوں میں 4500 سے زیادہ ایڈہاک اساتذہ مستقل ہونے کے انتظار میں طلبا کو پڑھا رہے ہیں۔ ان اساتذہ میں صلاحیت کی کوئی کمی نہیں ہے۔”