طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخونزادہ نے جمعہ کے روز خواتین کے حقوق کے حوالے سے ایک خصوصی حکم نامہ جاری کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ان حقوق کے تحفظ کیلئے اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔افغانستان کی نگران حکومت کے ترجمان ذبیع اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا کہ امارت اسلامیہ کی قیادت تمام متعلقہ اداروں، علمائے کرام (سکالرز)اور قبائلی عمائدین کو خواتین کے حقوق کے نفاذ کیلئے سنجیدہ اقدام کرنے کی ہدایت کرتی ہے۔حکم نامے کے مطابق شادی کیلئے خواتین کی رضامندی ضروری ہے اور کوئی بھی خواتین کو زبردستی یا دبا کے ذریعے شادی پر مجبور نہیں کر سکتا۔حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ عورت کوئی جائیداد نہیں بلکہ ایک باوقار اور آزاد انسان ہے، کوئی بھی اسے امن معاہدے یا دشمنی ختم کرنے کے بدلے میں کسی کو نہیں دے سکتا۔حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ بیوہ خواتین سے اس کے رشتہ داروں سمیت کوئی بھی زبردستی شادی نہیں کر سکتا اور بیوہ کو شادی کرنے یا اپنے مستقبل کا انتخاب کرنے کا حق حاصل ہے۔حکم نامے کے مطابق شوہر، بچوں، باپ اور رشتہ داروں کی جائیداد میں سے بیوہ کو وراثت کا حق اور مقررہ حصہ حاصل ہے اور کوئی بھی بیوہ کو اس کے حق سے محروم نہیں کر سکتا۔حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ایک سے زیادہ شادیاں کرنے والے(ایک سے زیادہ بیویاں رکھنے والے)شرعی (اسلامی)قانون کے مطابق تمام خواتین کو حقوق دینے اور ان کے درمیان انصاف برقرار رکھنے کے پابند ہیں۔طالبان رہنما نے وزارت اطلاعات و ثقافت کو خواتین کے حقوق سے متعلق مضامین شائع کرنے کی ہدایت کی ہے اور مناسب طریقے سے حکم نامے کے نفاذ پر زور دیا ہے۔انہوں نے صوبائی گورنرز اور ضلعی سربراہان سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ حکم نامے کے نفاذ میں متعلقہ وزارتوں اور سپریم کورٹ کے ساتھ جامع تعاون کریں۔