مری میں شدید برف باری کے باعث ہزاروں افراد سڑکوں پر پھنس گئے، شدید سردی اور دم گھٹنے سے ایک خاندان کے 8 اور دوسرے خاندان کے 5 افراد سمیت 22 سیاح جاں بحق ہوگئے۔ریسکیو1122 کی جانب سے جاری فہرست کے مطابق 10 بچوں سمیت 22 افراد جاں بحق ہوئے، جس میں اسلام آباد پولیس کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر اور ان کے اہل خانہ کے 7 افراد بھی شامل ہیں۔انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا کہ واقعے میں اسلام آباد پولیس کے 49 سالہ اے ایس آئی اور ان کے خاندان کے 7 افراد بھی جاں بحق ہوگئے، جن میں اے ایس آئی کی 43 سالہ اہلیہ ، ان کی 4 بیٹیاں اور 2 بیٹے بھی شامل ہیں۔سانحے میں ایک اور خاندان کے 5 افراد بھی جاں بحق ہوئے جن میں 46 سالہ محمد شہزاد ولد اسماعیل اور ان کی زوجہ اور ان کے 3 بچے شامل ہیں۔جاں بحق ہونے والوں میں 27 سالہ زاہد ولد ظہور بھی شامل ہیں جن کا تعلق کمال آباد سے ہے۔سانحے میں گجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے 31سالہ اشفاق ولد یونس عمر، لاہور سے 31 سالہ معروف ولد اشرف بھی دم گھٹنے کے باعث انتقال کرگئے۔مری انتظامیہ کے مطابق 22 سالہ اسد ولد زمان شاہ، 21 سالہ محمد بلال ولد غفار عمر، 24 سالہ محمد بلال حسین ولد سید غوث خان بھی سانحے میں زندگی کی بازی ہار گئے۔قبل ازیں وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے مری میں برف باری اور شدید سردی کے باعث کم از کم 16 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے شہریوں سے اپیل کی کہ ملکہ کوہسار کا رخ نہ کریں۔اپنے ویڈیو پیغام میں وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلی بار سیاحوں کی اتنی بڑی تعداد نے مری کا رخ کیا ہے جس سے ایک بڑا بحران پیدا ہوا اور ہمیں مری کی جانب بڑھنے والے ٹریفک کو بند کرنا پڑا ہے، اور پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔وزیر داخلہ نے بتایا کہ رات سے اب تک ایک ہزار گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں،کچھ گاڑیوں کو واپس بھیج دیا گیا ہے کچھ کو نکال دیا گیا ہے، راولپنڈی اور اسلام آباد کی انتظامیہ متاثرین کو ریسکیو کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔شیخ رشید نے کہا کہ گاڑیوں میں تقریباً 16 سے 19 اموات ہوئی ہیں، علاقہ مکینوں نے گاڑیوں میں متاثرین کو خوراک اور کمبل پہنچائے ہیں۔وزیر داخلہ نے بتایا کہ مری جانے والے تمام تر راستے بند کردیے گئے ہیں، پیدل جانے والوں کو مری جانے سے روکنے کا فیصلہ کریں گے، صرف امداد لے کر جانے والے افراد کو مری جانے کی اجازت دی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے پوری رات لوگوں کو محفوظ کرنے کی کوشش کی لیکن اللہ جو منظور تھا وہی ہوا، اس دوران 16 سے 19 اموات ہوئی لیکن باقی تمام لوگ محفوظ ہیں، اور انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک ہزار گاڑیوں کو شام تک ریسکیو کرلیا جائے گا۔قبل ازیں، ٹوئٹر پر جاری کردہ ایک بیان میں وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ بڑی تعداد میں لوگوں نے مری کا رخ کیا ہے جس کی وجہ سے 12 گھنٹے کوششوں کے باوجود بھی ہم مری جانے والے راستہ کھولنے میں ناکام ہیں۔شیخ رشید نے مری جانے والے سیاحوں سے اپیل کی تھی کہ وہ اس وقت مری کا رخ نہ کریں کیونکہ دنیا بھر سے آنے والے سیاحوں کی بڑی تعداد کے باعث مری میں رہائش اور کمبلوں کا بحران پیدا ہوگیا ہے، جبکہ سردی کی شدت بڑھتی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم مری میں پھنسے ہوئے افراد کو ریسکیو کرنے کی کوشش کر رہی ہیں اور میں خود تمام تر انتظامات کی نگرانی کر رہا ہوں۔دوسری جانب شدید برف باری میں پھنسے ہوئے سیاحوں نے ٹوئٹر کے ذریعے حکومت سے ریسکیو کی اپیل کی ہے۔ٹوئٹر صارفین نے سیاحوں سے اپیل کی کہ موجودہ حالات میں مری جانے سے احتیاط کریں۔ملکہ کوہسار مری میں شدید برف باری میں پھنسے ہوئے افراد کو ریسکیو کرنے کے لیے پاک فوج کے دستے طلب کرلیے گئے ہیں۔وزیر داخلہ شیخ رشید نے ویڈیو پیغام میں بتایا کہ اس آپریشن میں کمشنر راولپنڈی، ڈی سی اسلام آباد، پولیس بھی شامل ہے، جبکہ پاک فوج کے 5 پلاٹونز منگوائی گئی ہیں اور ہنگامی بنیادوں پر ایف سی اور رینجرز کو طلب کیا ہے۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ موجودہ برفباری کی صورتحال کے پیش نظر تمام معاملات کی خود نگرانی کر رہا ہوں، گلیات کے حالات پر خصوصی نظر رکھی ہوئی ہے۔ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ گلیات میں گاڑیوں کا داخلہ مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے،تاہم یہاں سیاحوں سے متعلق کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا۔