پاکستان کے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر انڈین پریمیئر لیگ کے مداح ہیں۔ اختر بھارت کی اس ٹی ٹوئنٹی لیگ کا بھی حصہ رہ چکے ہیں۔ 2008 میں جب آئی پی ایل کا پہلا سیزن کھیلا گیا تو پاکستانی کھلاڑیوں نے بھی اس میں حصہ لیا۔ تاہم اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان خراب سیاسی تعلقات کے باعث پاکستانی کھلاڑیوں پر آئی پی ایل میں شرکت پر پابندی عائد کر دی گئی۔ اختر نے 2008 کا ایک واقعہ شیئر کیا ہے کہ کس طرح کولکتہ نائٹ رائیڈرز (KKR) کے اس وقت کے کپتان سورو گنگولی نے اپنے انتخاب پر ہیڈ کوچ جان بکانن سے جھگڑا کیا۔شعیب اختر پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے 2008 میں پابندی عائد کی تھی اور اس کی وجہ سے فاسٹ بولر آئی پی ایل کے کئی میچز نہیں کھیل سکے تھے۔ اختر نے اس عرصے کے دوران صرف تین آئی پی ایل میچ کھیلے اور مجموعی طور پر پانچ وکٹیں حاصل کیں، جس میں انہوں نے دہلی ڈیئر ڈیولز (اب دہلی کیپٹلز) کے خلاف ڈیبیو میچ میں چار وکٹیں حاصل کیں۔اسپورٹسکیڈا کے ٹائم آؤٹ میں اختر نے کہا، ‘جب میں کے کے آر کیمپ میں شامل ہوا تو پی سی بی نے مجھ پر پابندی لگا دی اور میچ نہیں کھیلے۔ جان بکانن نے پھر سورو گنگولی سے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ میں میچ کھیلنے کے لیے فٹ ہوں۔ جس پر گنگولی نے جواب دیا کہ وہ ہمیشہ سے نااہل رہے ہیں، ان کی فکر نہ کریں۔ خواہ وہ نصف نا اہل ہو تب بھی کوئی حرج نہیں۔اختر کا شمار دنیا کے تیز ترین گیند بازوں میں کیا جاتا ہے اور وہ اپنے کیریئر کے دوران انجری کا شکار رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے وہ پاکستان کے لیے کئی اہم میچز بھی نہیں کھیل سکے ہیں۔ اختر نے حال ہی میں کہا تھا کہ اگر بابر اعظم کو آئی پی ایل میگا نیلامی میں میدان میں اتارا جائے تو یہ کھلاڑی 15 سے 20 کروڑ روپے میں فروخت ہو سکتا ہے۔