واشنگٹن:امریکہ میں کیلیفورنیا کی ایک عدالت نے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ٹویٹر اکاؤنٹس پر سے پابندی ہٹانے کا مطالبہ کرنے والے مقدمے کو خارج کر دیا ہے۔ خلیج ٹائمز نے ہفتہ کو اپنی رپورٹ میں یہ اطلاع دی۔مقدمے میں دلیل دی گئی کہ امریکی جمہوریت میں آزادی اظہار کا تصور ہے۔ آئین کی پہلی ترمیم میں اسے حق تسلیم کیا گیا ہے۔ مسٹر ٹرمپ نے کہا کہ کچھ آن لائن پلیٹ فارمز کو شہریوں کے اس حق کی خلاف ورزی کا حق نہیں دیا جا سکتا۔ تاہم جج نے ان کی دلیل کو کمزور سمجھا۔امریکی ضلعی عدالت کے جج جیمز ڈوناٹو نے اس مقدمے کو مسترد کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہاکہ ’’یہ مقدمہ ٹوئٹر کے خلاف پہلی ترمیم کے دعوے کو درست ثابت نہیں کرتا۔ ٹویٹر کسی بھی اکاؤنٹ کو اپنی شرائط میں کام کرنے کی اجازت دیتا ہے۔مقدمے میں ٹوئٹر اور اس کے سابق سربراہ جیک ڈورسی کو مدعا علیہ نامزد کیا گیا اور نقد ہرجانے کے ساتھ ساتھ معطل شدہ اکاؤنٹس کو فوری طور پر بحال کرنے کے احکامات دیئے جانے کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا۔ٹوئٹر نے 6 جنوری 2021 کو ’اسٹاپ دا اسٹیل‘ ریلی میں مسٹر ٹرمپ کی تقریر کرنے کے دو دن بعد ان کے اکاؤننٹ کو مستقل طور پر معطل کردیا تھا، جس کے بعد سابق صدر کے حامیوں کی جانب سے کیپیٹل بلڈنگ میں ہنگامہ آرائی کی گئی تھی۔ اس دوران امریکہ کے نئے صدر کے طور پر جو بائیڈن کے نام کا اعلان کیا جانا تھا۔اس دوران ٹوئٹر نے کہا تھا کہ یہ پابندی مسٹر ٹرمپ کے ٹویٹ سے مزید تشدد بھڑکنے کے امکان کے پیش نظر لگائی گئی ہے۔