نئی دہلی:سپریم کورٹ کے حکومت کو آٹھ ہفتے کے اندر حج کمیٹی آف انڈیا کی تشکیل نو کی ہدایت پر عمل درآمد کے سلسلے میں دائر مفاد عامہ کی عرضی پر آج سپریم کورٹ کے جسٹس عبدالنظیر اور جسٹس وکرم ناتھ کی بینچ نے سماعت کی۔یہ عرضی حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی نے داخل کی ہے سماعت کے دوران مسٹر اعظمی کے وکیل ایس آّر ہیگڑے اور طلحہ عبدالرحمٰن نے بحث کےدوران دعوی کیا کہ مرکزی حکومت نے ادھوری کمیٹی بنائی ہے اور مفتی اور علما کے کوٹے میں عبداللہ کٹی کو رکھاگیاہے جومفتی اور عالم نہیں ہیں جس پر عدالت عظمی نے کہا کہ مرکز کا حلف نامہ ابھی داخل نہیں ہوا ہے اس لیے اس معاملہ کو حلف نامہ داخل ہونے کےبعد دیکھا جائےگا۔اس کے بعد مزید آٹھ ہفتے تک سماعت ملتوی کردی۔واضح رہے کہ اسٹیٹ حج کمیٹی اور مرکزی حج کمیٹی کی تشکیل کے لیے یہ رٹ داخل ہوئی تھی جس میں 11 اسٹیٹ دہلی چھتیس گڑھ ، کیرلا، جھارکھنڈ، تامل ناڈو، آسام ، پنجاپ، ہریانہ، تری پورہ، پارہ چری، اور تلنگانہ، کاجواب داخل ہوگیا ہے کہ حج کمیٹیاں یہاں تشکیل ہوگئی ہیں ۔عدالت عظمی نے اس ملک گیر معاملہ کو بہت ہی سنجیدگی سے لیتے ہوئے حکم دیاکہ 8 ہفتہ کے اندر سبھی فریق حلف نامہ داخل کریں جبکہ مرکز کے وکیل کے نٹراج نے عدالت سے کہاتھا کہ حج کمیٹی آف انڈیا بن گئی ہے اور ہمارا رول ختم ہوگیا ہے اس لیے اس معاملہ کو ختم کیاجاسکتاہے مگر عدالت نے ان کی اس درخواست کو منظور نہیں کیا ۔واضح رہے کہ 20 مئی سے سپریم کورٹ میں تعطیل بھی ہورہی ہے اس پر حافظ نوشاد احمداعظمی نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دھیرے دھیرے ہی سہی ہمیں عدالت عظمیٰ سےقوی امید ہے کہ پوری طرح انصاف ملے گا اور ہم طویل مدتی لڑائی لڑنے کےلیے تیار ہیں۔ انھوں نے ساتھ ہی ساتھ الزام عائد کیا کہ 2014 سے ہی اس حکومت میں بیٹھے ذمہ دار اس ادارہ کو ختم کرنے کی کوشش میں لگے تھے اور ایک گہری سازش ہوئی ہے ۔