افغانستان (Afghanistan) سے امریکی فوج (US Army Forces) کی واپسی کے ساتھ ہی طالبان (Taliban) نے کئی علاقوں میں پھر سے قبضہ کرہ لیا ہے۔ طالبان نے ان علاقوں میں اپنے قاعدے ۔ قانون کو بھی نافذ کر دیا گیا ہے۔ خواتین کو سخت ہدایت دی گئی ہے کہ وہ گھر سے کہیں اکیلے نہ نکلیں۔ وہیں مردوں کو لازمی طور سے داڑھی نہ کاٹنے کو کہا گیا۔طالبان نے افغانستان کے 419 میں سے 140 سے زیادہ اضلاع پر قبضہ کرنے کا دعوی کیا ہے۔ شمال مشرقی صوبہ تخار سمیت اپنے قبضے والے ان اضلاع میں طالبان نے نئے قواعد نافذ کردیئے ہیں۔ افغانستان کی ایریانا نیوز نے سماجی کارکن معراج الدین شریف کے حوالے سے یہ رپورٹ دی ہے۔سماجی کارکن معراج الدین شریف نے بتایا کہ طالبان نے لڑکیوں کو جہیز دینے کے بارے میں بھی نئے اصول بنائے ہیں۔ طالبان نے بغیر ثبوت کے مقدمے کی سماعت شروع کردی ہے۔ اسکول ، کلینک وغیرہ بند کردیئے گئے ہیں۔ روزمرہ کی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔تقریبا 50 ہزار سے زیادہ افغانستان شہری ملک چھوڑ کر جانا چاہتے ہیں۔ امریکی فوج کی مدد کرنے والے 50 ہزار سے زیادہ افغان شہری ملک چھوڑنا چاہتے ہیں۔ دیگر افغان باشندوں کے ہمسایہ ممالک میں پناہ لینے کے منصوبے ہیں جن میں امریکی فوج کی مدد کرنے والے مترجم بھی شامل ہیں۔ امریکہ اس میں مدد کر رہا ہے۔ وسطی ایشیا کے تین ممالک قازقستان ، تاجکستان اور ازبکستان سے بات چیت جاری ہے۔اس بیچ افغانستان سے غیرملکی افواج کی واپسی ہو رہی ہے۔ اسی پہر میں امریکی فوج نے بگرام ایئر فیلڈ کو تقریبا 20 سال بعد چھوڑ دیا ہے جو کبھی طالبان کا تختہ پلٹنے کی جنگ اور امریکہ پر 9/11 میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے ذمہ دار القاعدہ کے سازش رچنے دھر ۔ پکڑ کیلئے فوج کا مرکز تھا۔
عہدیداروں نے بتایا کہ ایئر فیلڈ کو مکمل طور پر ‘افغان نیشنل سکیورٹی اینڈ ڈفینس فورس’ کے حوالے کردیا گیا ہے۔ ایک عہدیدار نے کہا کہ افواج کا دفاع کرنے کی طاقت اور صلاحیتیں ابھی بھی افغانستان میں اعلی امریکی کمانڈر ، جنرل آسٹن ایس ملر کے پاس ہیں۔ عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ، "پوری اتحادی افواج نے بگرام چھوڑ دیا ہے۔” حالانکہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کابل کے 50 کلومیٹر شمال میں واقع اس فوجی اڈے کو فوجیوں نے کب چھوڑا۔