ترکیہ کے وزیر خزانہ نے امریکا کی جانب سے پابندی کے شکار روس سے تجارتی تعلقات پر خطرات کے حوالے سے ترک کاروباری اداروں میں پائے جانے والے خدشات کو ‘بے معنی’ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔ رپورٹ کی مطابق نیٹو رکن ترکیہ نے روس کے حملے اور یوکرین کو ہتھیار بھیجنے پر تنقید کرتے ہوئے ماسکو اور کیف کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوشش کی جبکہ مغربی پابندیوں کی مخالفت کرتے ہوئے روس کے ساتھ تجارت، سیاحت اور سرمایہ کاری جاری رکھے ہوئے ہے۔ترک وزیر خزانہ نورالدین نباتی نے کہا کہ ترکیہ اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعلقات بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے۔متعدد ترک کمپنیاں مغربی شراکت داروں سے روسی اثاثے خریدنے سے پیچھے ہٹ رہی ہیں جبکہ چند ایک کے اثاثے بدستور روس میں ہیں تاہم انقرہ کی جانب سےکہا گیا کہ ترکیہ میں مغربی پابندیوں پر عمل نہیں ہوگا۔
اس سے قبل امریکی وزارت خزانہ نے رواں ماہ ملک کے سب سے بڑے کاروباری گروپ ٹوسید(ٹی یو ایس آئی اے ڈی)اور ترک وزیر خزانہ کو خبردار کیا تھا کہ روسی ادارے مغربی پابندیوں کو نظرانداز کرنے کے لیے ترکیہ کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ترکیہ کے وزیر خزانہ نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ‘ہمارے کاروباری حلقوں میں تشویش کے حوالے سے ترکیہ کے کاروباری گروپس کا بھیجا گیا خط بے معنی ہے، ہمیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ ہمارا اتحادی اور تجارتی شراکت دار امریکا اپنے کاروبار کو ہماری معیشت میں سرمایہ کاری کی دعوت دے رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ترکیہ کی معیشت کے تمام لوگ آزاد منڈی کے اصولوں سے جڑے ہوئے ہیں اور عالمی تجارت کا بڑا حصہ حاصل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں اور حکومت ‘اس راستے پر اپنی کاروباری دنیا کے ساتھ ہے۔
بلیو بے اثاثہ جات کے انتظام کے اسٹریٹجسٹ ٹم ایش نے کہا کہ ترکیہ کے وزیر خزانہ کا ردعمل واشنگٹن کے لیے خطرے کی بات ہے، جس سے ترکی پر ثانوی پابندیاں لگنے کا زیادہ امکان ہے۔ٹم ایش نے ٹویٹر پر لکھا کہ ‘ترکیہ ایک مضبوط ریاست ہے جو ہمارے خلاف ہونے والے کسی بھی ممکنہ اقدام کا مقابلہ کرنے کے لیے کافی ہے۔ترکیہ کی سرحدیں روس اور یوکرین کےساتھ بحیرہ اسود سے ملتی ہیں، ترکیہ کا کہنا تھا کہ روس کے خلاف پابندیوں میں شامل ہونے سے روس کی پہلے سے کشیدہ معیشت کو نقصان پہنچے گا اور دلیل دی تھی کہ ان کی توجہ ثالثی کی کوششوں پر ہے۔ترکیہ کے لیے ایک فائدہ یہ ہوا ہے کہ غیر ملکی آمد میں اضافہ ہوا ہے، جو مغربی پروازوں میں پابندی کی وجہ سے محدود مواقع کے ساتھ روسی مسافروں کی مہربانی ہے۔دھاتی برآمد کنندگان کے ایک گروپ کے سربراہ نے کہا کہ رواں ماہ ترک مصنوعات کی روسی مانگ میں اضافہ ہوا ہے اور یہ کہ ترک کمپنیوں سے یورپی کاروباری اداروں کی جانب سے ترکیہ کے راستے روس کو سپلائی کے بارے میں استفسار کیا گیا ہے۔ترکیہ، فن لینڈ اور سویڈن کے حکام نےاس بات پر اتفاق کر لیا ہے کہ آنے والے مہینوں میں سیکیورٹی خدشات پر بات کرنے کے لیے ملاقاتیں جاری رکھیں گے جو ترکیہ نے ان دونوں شمالی یورپی ممالک (نورڈک) کو نیٹو فوجی اتحاد میں شامل ہونے کی اجازت کے لیے پیشگی شرط کے طور پر پیش کی تھیں۔تینوں ممالک کے حکام نے گزشتہ روز فن لینڈ کے شہر وانتا میں اپنی پہلی ملاقات کی تھی۔