وادی کشمیر ان دنوں چلہ کلان کی قہرناکی کا سامنا کررہی ہے۔ شب و روز سردی کے قہر نے عام لوگوں کی زندگی انتہائی مشکل بنارکھی ہے۔ دن رات یخ بستہ ہوائوں کا چلنا اگر چہ موسمی تبدیلی کا ایک اہم جز ہے تاہم وادی کے یمین و یسار میں امسال بجلی کی غیر اعلانیہ کٹوتی نے عام زندگی کو پٹری سے اُتار دیا ہے۔ محکمہ بجلی کی جانب سے اکتوبر میں جو کٹوتی شیڈول شائع کیا تھا وہ محض ہاتھی کے دانت دکھانے کے اُور کھانے کے اُور ہی ثابت ہوا۔ اکتوبر سے تاایں دم لوگوں کو بجلی کی غیر اعلانیہ کٹوتی سے کن مصائب و آلام کا سامنا کرنا پڑا ہے اُس کا خدا ہی شاہد ہے۔ اگر چہ محکمہ پی ڈی ڈی کی جانب سے ہر روز بجلی بحران پر قابو پانے کے بلند بانگ دعوے کئے جارہے ہیں لیکن اعلیٰ حکام کے دعوے صرف زبانی جمع خرچ ہی ثابت ہورہا ہے جس کے باعث دیہی اور شہری علاقوں میں زندگی انتہائی مشکل بن چکی ہے۔ شہنشاہ زمستان یعنی چلہ کلان کی آمد سے قبل ہی وادی میں امسال سردی نے اپنے تیور دکھانے شروع کردئے جس کے نتیجے میں فی الوقت ضلع سرینگر اور دیگر اضلاع میں دریا، ندی نالے اور دیگر آبی ذخائر مکمل طور پر منجمد ہوچکے ہیں جبکہ پانی کی ترسیلی پائپیں بھی متعدد علاقوں میں مسدود ہوچکی ہیں۔ صبح و شام کیساتھ ساتھ اب دن بھر سردی کی شدت میں آئے روز اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ محکمہ بجلی کی جانب سے بغیر اعلان ہی گزشتہ چند مہینوں سے شہر و قصبہ جات میں بجلی کٹوتی میں بے تحاشہ اضافہ شروع کیا گیا ہے۔ وادی کشمیر میں یہ روایت رہی ہے کہ سرما شروع ہونے کیساتھ ہی یہاں بجلی کا نام و نشان گل ہوجاتا ہے۔ نہ صرف صبح و شام بلکہ یومیہ بنیادوں پر بھی بجلی کی بغیر اعلان کٹوتی ایک معمول بن چکا ہے۔ اگر چہ محکمہ بجلی کی جانب سے ہر سال بجلی کٹوتی سے متعلق شیڈول مشتہر کیا جاتا ہے تاہم اُس کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے محکمہ بجلی اپنے صارفین کیساتھ ایک بھونڈا مذاق کرتی ہے۔ اگرچہ بجلی صارفین اب معمول کے مطابق بجلی کی بلیں ماہانہ طور پر ادا کرتے ہیں تاہم جن خدمات کے وہ حقدار ہیں وہ خدمات انہیں فراہم نہیں کی جاتی ہیں۔ ادھر سردیوں کے ایام میں گرمیوں کے مقابلے میں بجلی کا استعمال زیادہ ہوتا ہے۔محکمہ کے اعلیٰ افسران کو چاہیے وہ محض زبانی جمع خرچ نہ کریں بلکہ ایسے ٹھوس اقدامات اُٹھائیں جن کی بدولت صارفین کو ہمہ وقت بجلی بہم ہوسکے۔ اُمید ہے کہ حکام بالا عوام کے جائز مانگوں کو کان دھر کر اُنکے بھر وقت ازالے کیلئے اقدامات اُٹھائیں گے۔ جموں کشمیر کی موجودہ سرکار نے روز اوّل سے اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ وہ عام لوگوں کو ہر وہ بنیادی سہولت بہم رکھے گی جس کی عوام حقدار ہے۔ عوام کی نظریں بہرصورت موجودہ سرکار پر ہے اور اُمید لگائے بیٹھی ہے کہ اُن کے دکھوں اور درد کا کسی حد تک مداوا ہوجائے۔ سردیوں کے ان گھمبیر ایام میں عوام کو مناسب بجلی سپلائی کی ضرورت ہے جس کیلئے وہ آج بھی منتظر دکھائی دے رہے ہیں۔ اُمید ہے کہ موجودہ سرکار وادی میں بجلی ڈھانچہ کو مضبوط کرنے کے اقدامات اُٹھائے گی اور ساتھ ہی صارفین بجلی کی جائز شکایات کو فی الفور رفع کرنے کی کوشش کریگی۔