وادی کشمیر میں آئے روز سڑکوں پر انسانی جانیں تلف ہوتی جارہی ہیں۔ سرینگر جموں شاہراہ کیساتھ ساتھ اندرون وادی اور جموں میں مسلسل ٹریفک حادثات رونما ہوتے ہیں جن میں کئی ساری انسانی زندگیاں ضائع ہورہی ہیں۔ گزشتہ آٹھ دس برسوں کے دوران ایسے حادثات میں بے تحاشہ اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ان سڑک حادثاٹ میں ہزاروں افراد نے ابھی تک اپنی جانیں گنوائیں جبکہ اسی تعداد میں دیگر افراد جروی اور کلی طور پر عمر بھر کیلئے چلنے پھرنے کی سکت سے محروم ہوگئے۔ سال رواں کے ابتدائی تین مہینوں میں وادی کے مختلف حصوں میں سڑک حادثات میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد لقمہ اجل بن گئیں جن میں بڑی تعداد اُن نوجوانوں کی تھی جو موٹر سائیکلوں پر کرتب بازی کرنے کے دوران اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سال 2021میں رونما ہوچکے سڑک حادثات میں وادی کشمیر اور صوبہ جموں میں 713افراد نے اپنی جانیں گنوائیں۔جموں کشمیر کے محکمہ ٹریفک کی طرف سے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق جنوری تا نومبر 2021تک جموں کشمیر میں 5036حادثات رونما ہوئے جن میں 713افراد ہلاک اور 6447افراد زخمی ہوگئے۔ محکمہ کے مطابق ان حادثات میں 589حادثات جان لیوا ثابت ہوئے۔ اعداد و شمار کے مطابق 3278حادثات صرف صوبہ جموں میں پیش آئے جن میں 521افراد ہلاک ہوگئے اور 4241افراد زخمی ہوئے۔ جموں ضلع میں 102 افراد ہلاک اور 1175 زخمی ہوئے، کٹھوعہ میں 76 افراد ہلاک اور 536 زخمی ہوئے اور رام بن میں 63 افراد ہلاک اور 313 زخمی ہوئے۔ اعداد و شمار کے مطابق کشمیر میں جنوری 2021 سے اب تک 1758 حادثات پیش آئے جن میں 192 افراد ہلاک اور 2206 زخمی ہوئے۔ اعداد و شمار کے مطابق،سرینگر میں 36 افراد ہلاک اور 333 زخمی ہوئے۔کولگام میں 25 افراد ہلاک اور 140 زخمی ہوئے، اور ضلع اننت ناگ میں 21 افراد ہلاک اور 340 زخمی ہوئے۔ اعداد و شمارکے مطابق 2017 میں 926 افراد ہلاک اور 7419 زخمی ہوئے۔ 2019 میں 996 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 7532 زخمی ہوئے۔ 2020 میں 728 افراد ہلاک ہوئے، جب کہ 5894 زخمی ہوئے۔ٹریفک کے سینئر حکام کا کہنا ہے ہ کشمیر کے دیہی علاقوں میں بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات کی بنیادی وجوہات میں تیز رفتار ڈرائیونگ اور ٹریفک قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ حکام کے مطابق لوگ اکثر تیز رفتار ڈرائیونگ کرتے ہیں اور اسی دوران بعض اوقات حادثات ہتھے چڑھ جاتے ہیں جو بعض دفعہ جان لیوا بھی ثابت ہوتے ہیں۔ ادھر ماہرین ٹریفک کا ماننا ہے کہ وادی کشمیر میں گزشتہ چند برسوں سے ہٹ اینڈ رن معاملات میں اضافہ ہوا ہے جس کیلئے عام لوگوںکو ٹریفک عملہ کو ذمہ دار نہیں ٹھہرانا چاہیے۔ان کا کہنا ہے کہ موٹر وہیکل ڈیپارٹمنٹ کو ایک اہم کردار ادا کرنا چاہیے کیوں کہ یہ وہ واحد محکمہ ہے جس کے پاس لائسنس معطل کرنے کا پورا حق ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایم وی ڈی کے پاس روڈ سیفٹی پالیسی کے تحت روڈ سیفٹی سیل ہے جس کا استعمال مکمل طور پر نہیں کیا جاتا ہے۔ ماہرین کے بقول محکمہ ٹریفک جدید ترین آلات کی خریداری کیلئے فنڈز کا استعمال کیوں نہیں کررہی ہے تاکہ جدید آلات کو بروئے کار لاکر انسانی زندگیوں کو سڑکوں پر ضائع ہونے سے روکا جائے۔