وادیٔ کشمیر ایک ایسا نام ہے جس کی تعریف دنیا بھر میں مشہور ہے۔ جنت بے نظیر کہلانے والی وادیٔ کشمیر کے سیاحتی مقامات قابل دید ہے جن کو دیکھنے کے بعد انسان کی وجدانی کیفیت ہی تبدیل ہوجاتی ہے۔ بیرون ریاست سے آنیوالے سیاح یہاں کی خوبصورت وادیوں کو دیکھ کر دنگ رہ جاتے ہیں کیوں کہ قدرتی حسن سے مالامال وادی کشمیر کی یہ نمایاں شان ہے کہ وہ یہاں کی سیر کرنے والوں کا دل موہ لیتی ہے۔ وادی کشمیر میں اگرچہ بیسیوں سیاحتی مقامات ہیں جہاںسال بھر کے دوران سیاحوں کا بھاری رش لگا رہتا ہے۔ تاہم جموں کشمیر کی موجودہ انتظامیہ جس کی سربراہی لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کررہے ہیں نے گزشتہ چند برسوں کے دوران ایسے درجنوں مقامات کی نشاندہی کرکے انہیں سیاحتی زمرے میں لایا۔ ان مقامات کو آئیڈنٹی فائی کرنے کا مقصد یہاں کے سیاحتی شعبہ میں چار چاند لگانے کے علاوہ مقامی نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع بہم رکھنا تھا تاکہ وہ بھی اپنی گذربسر کرنے کیلئے باعزت طریقے پر روزگار کماسکے۔جموں کشمیر کی سیاحت کا موسم اب چند مہینوں تک محدود نہیں رہا، بلکہ یہ ہر موسم کی سرگرمی بن چکی ہے۔ سرما ، گرما، بہار اور خزان جیسے موسمی صورتحال میں جموں کشمیر کے سیاحتی مقامات سیاحوں سے بھر پڑے رہتے ہیں۔ ایڈونچر ٹورازم کے نام پر کئی جگہوں کی نشاندہی عمل میں لائی گئی ہے۔ بہت سے ایسے علاقے جو گزشتہ کئی برسوں کی ہنگامہ خیز حالات کے دوران تلاش نہیں کئے گئے تھے، بھی سیاحتی نقشہ پر لائے گئے ہیں۔ آج ان جگہوں کی سیر کیلئے نہ صرف مقامی لوگ بلکہ بیرون ریاست سے بھی خاصی تعداد میں لوگ وارد ہورہے ہیں۔ سرحدی علاقے بشمول گریز، بنگس، اُوڑی، لولاب سمیت ایسے درجنوں مقامات ہیں جو آف بیٹ مقام قرار دئے گئے ہیں۔ حکومت نے گزشتہ تین سالوں کے دوران 75 نئے سیاحتی مقامات کو سیاحتی مقامات کی فہرست میں شامل کیا ہے تاکہ جموں و کشمیر کا دورہ سیاحوں کے لیے ایک یادگار تجربہ بنایا جا سکے۔نئے سیاحتی مقامات پر بورڈنگ کے انتظامات کو آسان بنانے کے لیے حکومت قدرتی خوبصورتی اور علاقوں کی ماحولیات کو برقرار رکھنے کے لیے ہوم اسٹیز پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔ 2023 میں، محکمہ سیاحت کو 15 سے 20 فی صد اضافے کی توقع ہے۔گزشتہ سال جموں و کشمیر حکومت اور ممبئی میں قائم جے ایس ڈبلیو فاؤنڈیشن نے نشاط اور شالیمار میں مغل باغات کے تحفظ، بحالی اور دیکھ بھال کے لیے مفاہمت کی ایک یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے تھے۔ مفاہمت نامے کے مطابق، جے ایس ڈبلیو فاؤنڈیشن نے تکنیکی اور مالی مدد فراہم کی، جب کہ جموں و کشمیر حکومت نے امدادی وسائل اور دیگر بنیادی ڈھانچے کے ذریعے پروجیکٹ کے لیے مدد اور فنڈ فراہم کیا۔مارچ 2021 میں، سری نگر کے ہوائی اڈے سے رات کی پروازوں کا آغاز ہوا اس طرح سیاحت کے کھلاڑیوں کی ملک کے باقی حصوں کے ساتھ کشمیر کے روابط کو بہتر بنانے کے لیے ایک دیرینہ مطالبہ کو پورا کیا۔ اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم کرافٹس اور فوک آرٹس کے زمرے کے تحت تخلیقی شہر کے نیٹ ورک کے حصے کے طور پر سری نگر کو 49 شہروں میں سے منتخب کیا۔اس شمولیت نے شہر کے لیے یونیسکو کے ذریعے عالمی سطح پر اپنی دستکاری کی نمائندگی کرنے کی راہ ہموار کی۔ یہ جموں و کشمیر کے لیے عالمی پلیٹ فارم پر ایک بڑی پہچان تھی۔ ’’مشن یوتھ‘‘ کے تحت جموں اور کشمیر کے سیاحتی گاؤں کے نیٹ ورک نے دیہی سیاحت کے خیال کو متعارف کرانے میں مدد کی ہے۔ اس اقدام نے مشہور تاریخی، دلکش، خوبصورتی اور ثقافتی اہمیت کے حامل 75 گاؤں کو سیاحتی گاؤں میں تبدیل کر دیا ہے۔اس نے نوجوانوں کی قیادت میں پائیدار سیاحت، کمیونٹی انٹرپرینیورشپ کو بھی فروغ دیا ہے اور دیہی علاقوں میں لوگوں کو بااختیار بنایا ہے۔ سیاحتی سرکٹ کے ذریعے مذہبی مقامات، خاص طور پر جموں خطہ میں، کو جوڑنے کے خیال نے مندروں اور مزارات پر آنے والے سیاحوں کی تعداد میں اضافہ کیا ہے۔الغرض گزشتہ چند برسوں کے دوران جموں کشمیر کی سیاحت میں انقلابی نوعیت کے اقدامات اُٹھائے گئے جس کی وجہ سے تعلیم یافتہ نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوئے۔