جھوٹ بُری عادت ہے ، اللہ اور اس کے رسول محمد ﷺ نے جھوٹے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے ، یہ جھوٹ خواہ قولی ہو یا عملی ہو ، جھوٹ بڑا بولے یا بچہ بولے ، جھوٹ عورت بولے یا مرد بو لے ، جھوٹ سرمایہ دار بولے یا غریب بولے ، جھوٹ راجہ بولے یا پر جا بولے ، جھوٹ کی ہر شکل ہر عمل گناہ ہے ۔ لیکن بد قسمتی کہیں یا چالاکی ہم نے جھوٹ کو بچوں ، غریبوں اور محکوموں کے ساتھ نتھی کر دیا ہے ۔ اس موضو ع پر لکھے جا نے والے اکثر مضامین کا عنوان اور متن میں بچوں کے جھوٹ کو بیان کیا جا تا ہے ، اس کا مطلب یہ ہے کہ جھوٹ زمانہ حال کا مسئلہ ہے ، یعنی آج جو بچے ہیں صرف وہی جھوٹ بولتے ہیں ، ما ضی کے بچے جو آج کے بڑے ہیں وہ نہ اب جھوٹ بولتے ہیں اور نہ ما ضی میں جھوٹ بولتے تھے یا جھوٹ آج کی پیداوار ہے اب سے پہلے کی ساری نسلیں سچی تھیں ۔سچ یہ ہے کہ یہ بھی ایک بڑا جھوٹ ہے ، اگر ہمارے حاکم جھوٹ بولتے ہیں تو اُن کے جھوٹ کو سچ بنا نے کے لئے بڑے نیک نام ، تعلیم یا فتہ ، خوش شکل ، خوش لباس وکلا ، بڑے دور کی کوڑیاں لا تے ہیں اور جھوٹے حاکموں کے نورتن سینہ ٹھونک کر ان کے جھوٹ کو عین سچ ثابت کر نے میں جُٹ جا تے ہیں ۔
اس کے بر عکس اگر کوئی غریب جھوٹ بولے تو عام پولیس والا بھی سیخ پاہو کر بیچ سڑک پر تھپڑ لگا دیتا ہے اور بسا اوقات اُس کا یہ تھپڑ سچ کو بھی جھوٹ بنا دیتا ہے ، ہمیں سبزی والے ، چوکیدار، مانگنے والے ، بھوکے ، پھٹے کپڑے پہننے والے ، اور مسجد سے چپل چُرا نے والے کا جھوٹ بالکل بر داشت نہیں ہو تا ، اس روئیے پر بھی نظر ثانی کی ضرورت ہے ، کیا پیٹ بھر ے کا جھوٹ اور بھوکے کا جھوٹ برابر ہے ؟
جھوٹ کے انسانی شخصیت پر کیا اثرات ہو تے ہیں ! جھوٹ آدمی کو بے وقار کر دیتا ہے ، کوئی بھی جھوٹے آدمی کی بات سننے کو تیار نہیں ہو تا ، جھوٹے کا سچ بھی جھوٹ ہی سمجھا جا تا ہے ، جھوٹا اپنا اعتبار کھو دیتا ہے ، جھوٹ بولنے والوں کے آسان کام بھی مشکل اور نا ممکن ہو جا تے ہیں ، جھوٹ منافق کا ہتھیار ہے ، منا فق کا سارا کام ہی جھوٹ سے چلتا ہے ،جھوٹ غم و فکر پیدا کر تا ہے ، جھوٹے آدمی کو ہر وقت بہ فکر کھا ئے جا تی ہے کہ کہیں میرا جھوٹ پکڑا نہ جا ئے ،جھوٹ خود اعتمادی ختم کر تا ہے ، جھوٹ ایک بڑی اخلاقی کمزوری ہے ، ہمارا یہ المیہ ہے کہ ہم نے جھوٹ کو گناہ سمجھنے کے بجا ئے ہنر سمجھ لیا ہے ، جھوٹ بول کر سودا کرنا ، جھوٹ بول کر ووٹ لینا ، جھوٹ بول کر حکومت کر نا ، الغرض ہم یہ توقع رکھتے ہیں کہ جھوٹ سوچ کر ، جھوٹ بول کر اور جھوٹ پر عمل کر کے ہمیں وہ فائدے حاصل ہو نگے جو سچ کے ذریعے حاصل ہو تے ہیں ۔
جھوٹ سے کیسے بچا جا ئے ؟ جھوٹ سے بچنے کا سب سے کار گر نسخہ آخرت کی جواب دہی کا احساس ہے ، سب سے پہلے ہمیں آخرت میں اللہ کے حضور حاضری اور جواب دہی کا احساس اپنے اندر پیدا اور تازہ رکھنا ہو گا ۔ یہ احساس جس قدر پختہ ہو گا اور جتنا زیادہ ہمارے دل و دماغ میں بسا رہے گا اُتنا ہی ہم جھوٹ سے بچینگے ۔ جھوٹ پر اللہ نے اپنی لعنت بھیجی ہے ، جھوٹ اور آخرت کی فکر ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتے لہذا آخرت کو دل میں بسا لیں ، جھوٹ خود بخود آپ کے اندر سے نکل جا ئے گا ۔ اس کے ساتھ اگر آپ چاہیں تو چندایک تدا بیر اور بھی کی جا سکتی ہے ۔ سب سے پہلے نظری اعتبار سے جھوٹ کو بُرا سمجھیں ۔ آپ کو اپنے دل و دماغ میں یہ بات بٹھانی ہو گی کہ جھوٹ گناہ ہے ، جھوٹ بولنے سے اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ ناراض ہو تے ہیں ، چونکہ جھوٹ دنیا وی زندگی کے لئے نقصان دہ ہے اس لئے جھوٹ کو چھوڑنے کا ارادہ کریں ۔ جھوٹ ہی پر کیا موقوف ، دنیا کا کوئی بھی کام اردا دے کے بغیر نہیں ہو سکتا ۔ لہذا جھوٹ چھوڑ نے کا ارادہ کریں اور اپنے ارادے پر استقا مت سے جم جا ئیں ۔ ارادے پر جم جا نا اورمسلسل جدوجہد کر نا ایسا با برکت کام ہے کہ اس کو کر نے والوں کی مدد کے لئے اللہ آسمان سے ملا ئکہ کو بھیجتا ہے ۔
اپنے ہر دن کا آغاز کر تے ہوئے عزم کریں کہ میں آج سے جھوٹ نہیں بولونگا، کبھی جھوٹ نہیں بولونگا۔ ساتھ ہی ایسے لوگوں سے رابطہ نہ کریں اور نہ ہی ان سے رابطے کو جا ری رکھیں جو شیخی بگھا رتے ہیں ۔بڑ بولوں سے دور رہیں ، بڑائی ما رنے کا شوق جھوٹ اور سچ کی تمیز کو ختم کر دیتا ہے ، اس لئے بڑی بڑی باتیں کر نے والوں سے دور رہیں کیونکہ جو بڑ بولے ہو تے ہیں وہ بلا ضرورت بغیر کسی مقصد ، بغیر کسی مفاد کے جھوٹ بولتے ہیں ۔ کم بات کر نے کی عادت ڈالیں ۔ کم بات کرنا ممکن ہے لیکن یہ نا ممکن ہے کہ زیادہ بولا جا ئے اور غلط بولنے سے بچا جا سکے ۔ جب بولنا ضروری ہو اس وقت خاموش نہ رہیں لیکن جب بولنا ضروری نہ ہو تو اس وقت خاموش رہنا بہت اچھا ہے ۔ اکثر اوقات کم بولنے سے اتنا نقصان نہیں ہو تا جتنا نقصان زیادہ بولنے سے ہو تا ہے ۔ جھوٹ بولنے کے اسباب سے بچیں ۔ مثلا ً اگر آپ چھپ کر سگریٹ پیتے ہیں اور کسی بڑے کے پوچھنے پر بتا تے ہیں کہ میں بلا نا غہ اسکول جا تا ہو ں ، ایسے کام کر نے سے بچیں جن کی وجہ سے آپ کو جھوٹ بولنا پڑتا ہے ۔ غلطی چھپا نے کے لئے بھی جھوٹ بولا جا تا ہے ، لہذا غلطی کا اعتراف کر نا سیکھیں ، مثل مشہور ہے کہ انسان غلطی کا پتلا ہے ۔ غلطی کرنا اتنا بُرا نہیں جتنا اس کو چھپا نے کے لئے جھوٹ بولنا بُرا ہے پھر ایک غلطی کو چھپا نے کے لئے بہت سارے جھوٹ بولنے پڑتے ہیں جبکہ غلطی کا اعتراف کر نے کے لئے صرف ایک سچ ہی کا فی ہو تا ہے ۔ جھوٹ کے نتیجے میں اپنی زندگی میں ہو نے والے نقصانات کا شمار کر تے رہیں ، اسی طرح سچ کے نتیجے میں ہو نے والے نقصان کا حساب بھی جوڑ تے رہیں ۔ آپ دیکھینگے کہ جھوٹ سے ہو نے والے نقصانات کا پلڑا ہمیشہ بھاری رہے گا ۔
اپنے پچھلے جھوٹ پر اللہ سے معافی ما نگیں ، توبہ میں اللہ نے ایک خاص قوت رکھی ہے ، جو بندہ اپنے سابقہ گناہوں پر نادم ہو کر اللہ سے معافی کا طلب گار ہو تا ہے تو اللہ نہ صرف اپنے اس بندے کے سابقہ گناہ معاف کر تے ہیں بلکہ ساتھ ہی اسے اپنی رحمت کی ڈھال بھی عطا فرما تے ہیں جو اسے آئندہ گناہ سے بچا کر رکھتی ہے ۔ لہذا اب تک جو جھوٹ بولا جا چکا ہے اس پر دل سے اللہ سے مغفرت ما نگیں ، وہ ستار العیوب ہے وہ معاف بھی کر تا ہے اور پر دہ بھی ڈالتا ہے ۔
قیصر محمود عراقی
کریگ اسٹریٹ ، کمرہٹی، کولکاتا، ۵۸
موبائل :6291697668