سپنا کماری(مظفر پور، بہار)
فون: 9350461877
شمالی ہندوستان کی دیہی آبادی میں کھانا پکانے کا کام لکڑیوں اور گھاس پھوس پر چل رہا ہے۔ وہ اہم کام جو دیہی خواتین کے ذمے رہا ہے وہ یہ ہے کہ دن کے وقت باغات سے گھاس پھوس نکالنا، لکڑیاں کاٹنا اور مٹی کے چولہے پر کھانا پکانے کا انتظام کرنا۔ کھانا پکانے کے دوران لکڑی اور چولہے کی مٹی سے نکلنے والا دھواں گھریلو خواتین کی صحت کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔ دھویں سے نکلنے والی زہریلی گیسیں ان کی صحت کو خراب کر رہی ہیں۔ اس وجہ سے ماحولیاتی کارکن، حکومتی اور غیر سرکاری تنظیمیں وقتاً فوقتاً قومی و بین الاقوامی فورمز پر مٹی کے چولہے اور لکڑی کو بطور ایندھن استعمال کرنے سے نجات دلانے کے لیے آواز اٹھاتے رہتے ہیں۔ اس دوران، موجودہ مرکزی حکومت نے ایل پی جی کو شہروں کے ساتھ ساتھ دور دراز کے دیہی علاقوں تک رسائی کے قابل بنانے کے لیے بہت سی کوششوں کے ساتھ”اجولا یوجنا“ شروع کی۔ اس اہم اسکیم کا ایک مقصد خواتین کو مٹی کے چولہے سے چھٹکارا دلا کرانہیں خراب صحت سے بچانا تھا۔ اگرچہ ہر گاؤں میں سلنڈر پہنچ گئے، لیکن کیا اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کو مٹی کے چولہے سے آزادی ملی؟ یہ ایک بہت بڑا سوال ہے۔پردھان منتری اجولا یوجنا مرکزی حکومت نے 1 مئی 2016 کو”صاف ایندھن بہتر زندگی“ کے نعرے کے ساتھ شروع کیا تھا۔ اس اسکیم کا بنیادی مقصد خواتین اور دیہی خاندانوں کو لکڑی، مٹی کے چولہے سے خارج ہونے والے دھوئیں اور زہریلی گیسوں سے پھیلنے والی بیماریوں سے محفوظ رکھنا ہے۔ اس اسکیم کا مقصد خواتین کو بااختیار بنانا،ان کی صحت اور خواتین کی بہبود بھی ہے۔ اس منصوبے کا مقصد ہندوستان میں فوسل اوربیکار ایندھن سے پکے ہوئے کھانے سے اموات کی تعداد کو کم کرنا ہے۔
سماجی اصلاح اور سماجی بہبود کی سمت میں یہ ایک اچھا منصوبہ ہے۔ اجولا یوجنا کے تحت غریب خاندانوں سے تعلق رکھنے والی بی پی ایل خواتین کو سبسڈی والے نرخوں پر مفت گیس کنکشن دئیے جاتے ہیں۔ عموماً خواتین گھروں میں چولہا جلاتی ہیں اور لکڑی کا گوٹھا وغیرہ استعمال کرتی ہیں۔ چولہے سے اٹھنے والے دھویں سے خواتین مختلف بیماریوں کا شکار ہو جاتی ہیں اور ماحول بھی آلودہ ہوتا ہے۔ ان مسائل کو ذہن میں رکھتے ہوئے حکومت ہند نے پردھان منتری گیس کنکشن اجولا یوجنا شروع کی تھی۔ اس کے تحت ہندوستان کے غریب دیہی اور شہری خاندانوں، خاص طور پر بی پی ایل ہولڈر خواتین کو رعایتی نرخوں پر گیس کنکشن فراہم کیے جاتے ہیں۔بہار کے مظفر پورکے موتی پور بلاک کے رام پور بھیڈیاہی پنچایت کے دھنوتی گاؤں کی اندو دیوی کہتی ہیں کہ انہیں مفت میں گیس کا کنکشن ملا ہے۔ اب تک گیس سلنڈر 6 بار بھرا جا چکا ہے جس میں سے صرف 2 یا 3 بار سبسڈی آئی ہے۔ لیکن اب سبسڈی نہیں آتی ہے۔ خاندان کی مالی حالت اتنی اچھی نہیں کہ وہ 1200 روپے میں سلنڈر بھر کر لے سکیں۔ ایسے میں گیس سلنڈر بھرنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔ مہنگائی کی وجہ سے گیس سلنڈر بھرنے سے قاصر ہوں۔ سلنڈر گھر میں رکھا ہوا ہے، اب ان کے گھر میں دوبارہ مٹی کے چولہے پر کھانا پکتا ہے۔وہ کہتی ہیں کہ”میں لکڑیاں اور پتے لاتی ہوں اور انہیں جلا کر کھانا پکاتی ہوں۔ اسی گاؤں کی اوشا دیوی کا کہنا ہے کہ پہلے ایک گیس سلنڈر 500 سے 600 روپے میں بھرا جاتا تھا اور 200 روپے کی سبسڈی بھی ملتی تھی، لیکن اب ایک گیس سلنڈر بھرنے میں تقریباً 1200 روپے لگتے ہیں اور سبسڈی بھی نہیں ملتی۔ جس کی وجہ سے ہم گیس سلنڈر بھر کر کھانا پکانے کے قابل نہیں ہیں۔ شوبھا دیوی کہتی ہیں کہ قلت کی وجہ سے ہم نے دو تین بار گیس سلنڈر بھرنا بند کر دیا ہے۔ اب پھر ہم چولہے پر ہی پکاتے ہیں۔ اس پنچایت کی درجنوں ایسی خواتین سے بات کی، جنہوں نے بتایا کہ مہنگائی کی وجہ سے گھریلو گیس کے سلنڈر نہیں بھرتے اور پھر وہ مٹی کے چولہے پر کھانا پکاتی ہیں۔
مظفر پور ضلع کے پارو بلاک کی چاندکیواری پنچایت کی خاتون درودن بی بی کا کہنا ہے کہ ہمیں مفت کے نام پر گیس کنکشن ملا، جس میں فارم بھرنے کے لیے ہم سے 200 روپے وصول کیے گئے۔ کنکشن مل گیا، لیکن آج گیس اتنی مہنگی ہو گئی ہے کہ ایک سلنڈر کی قیمت 1180 روپے ہے۔ ہم ایک غریب گھرانے سے ہیں۔ہم ایک دن کام کرتے ہیں تو ہمیں 70 روپے اجرت ملتی ہے۔اتنے کم پیسوں سے پانچ افراد کے خاندان کا پیٹ پالے یا گیس بھرے؟ لکڑی کے پرانے چولہے کو دوبارہ کھانا پکانے کے لیے ایندھن کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ صاحب گنج بلاک کے حسین پور پنچایت کے شاہ پور پٹی گاؤں کے اندرا نگرکے موسہر ٹولہ کے لوگوں کو مفت میں گیس کا کنکشن ملا تھا، لیکن آج سب نے گیس کی قیمت زیادہ ہونے کی وجہ سے گیس بھرانا بند کر دیا ہے۔ یہاں کی کچھ خواتین نے بتایا کہ گھر کے ایک کونے میں سلنڈر رکھ کر وہ اس پر برتن رکھتی ہیں۔ کلاوتی دیوی شوہر لکشمن مانجھی، سکانتی دیوی شوہر ہری کشن مانجھی، سیما دیوی شوہر لکیندرا مانجھی، مالتی دیوی شوہر رامشیش مانجھی، مالا دیوی شوہر راجو مانجھی، ارمیلا دیوی شوہر مخلال مانجھی، سورتی دیوی شوہر وریندر مانجھی، ارمیلا شوہر ٹونپتی، پان پتی دیوی شوہر وریندر مانجھیوغیرہ خواتین کا بھی یہی کہنا ہے کہ مہنگائی کی وجہ سے سب نے گیس سلنڈر بھرنا چھوڑ دیا ہے۔ دوسری جانب شاہ پور پٹی کے سہندرا مانجھی نے کہا کہ یہ اجولا اسکیم میرے مانجھی ٹولہ میں مکمل طور پر ناکام اسکیم ہے۔ پہلے غریبوں کو مفت گیس دینے کا اعلان کیا گیا اور جب غریبوں نے گیس کنکشن لے لیا تو اب غریبوں کو گیس بھرنے کے لیے پیسے دینے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ ہم غریب مزدوروں کے پاس اتنے پیسے کہاں سے آتے کہ ہم ہر ماہ 1100-1200 کاسلنڈر بھروایں؟
اس سلسلے میں ہسی پور پنچایت کے سرپنچ املیش رائے کا کہنا ہے کہ یہ پردھان منتری اجولا یوجنا ایک غریب-انتہائی غریب خاندان کے لیے لالی پاپ سکیم ثابت ہوئی ہے۔ غریبوں میں گیس کے کنکشن جتنی تیزی سے تقسیم کیے گئے، اتنی ہی تیزی سے سلنڈر بند ہونے لگے۔ صرف مفت سلنڈر دے دینے سے لکڑی جلانے سے نجات نہیں ملے گی۔ عام لوگوں کی آمدنی مہنگائی کے تناسب سے کم ہوئی، ایسے میں وہ بھلا اپناگھر چلایں یا سلنڈر بھرایں؟ (چرخہ فیچر)