جنید ساحل ، ممبئی
رمضان المبارک کا عظیم الشان مہینہ آنے والا ہے ، جس کا انتظار مسلمانوں کو شدت سے رہتا ہے ،ا ور اس کی تیاری شعبان المعظم کے مہینے سے شروع ہو جا تی ہے ۔ یہ مہینہ رحمت ، بر کت اور مغفرت والا مہینہ ہے ، نیکی اور ثواب کما نے والا مہینہ ہے ، بخشش اور جہنم سے خلاصی کا مہینہ ہے ، اسی مہینہ میں بندے کو اپنے رب سے قربت کا عظیم مو قع ہاتھ آتا ہے ، اس مہینے میں رضا ئے الہٰی اور جنت کی بشارت حاصل کر نے کا مواقع بڑھ جا تے ہیں ۔ ذرا تصور کیجئے !جب آپ کے گھر کسی اہم مہمان کی آمد ہو تی ہے تو ہم اور آپ کیا کر تے ہیں ؟ ہم بہت سی تیاریاں کر تے ہیں ، گھر کی صاف صفائی کر تے ہیں ، گھر آنگن کو خوب سجا تے ہیں ، خود بھی زینت اختیار کر تے ہیں اور بال بچوں کو بھی اچھے کپڑے پہنا تے ہیں ۔پو رے گھر میں خوشی کا ایک ما حول ہو تا ہے ، بچے خوشی سے اُچھل کود کر تے ہیں ، مہمان کی خاطر تواضع کے لئے ان گنت پُر تکلف سامان تیار کئے جا تے ہیں ۔ جب ایک مہمان کے لئے اسقدر تیاری تو اللہ کی طرف سے بھیجا ہوا مہمان رمضان کا مہینہ ہو تو اس کی تیاری کس قدر ہو نی چاہئے ۔
نبی کریم ﷺ نے شعبان کے اخیر میں اس ماہ کی عظمت اور شان و شوکت کو اس لئے بیان فرمایا تا کہ لوگوں کو اس کی قدر و منزلت کا علم ہو سکے اور وہ رمضان کے اعمال کو کما حقہ ادا کر سکیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :۔ اے لوگو! تم پر ایک ایسا مہینہ سایہ فگن ہو نے والا ہے جو بہت ہی عظمت اور بر کت والا ہے ، اور اس میں ایک ایسی رات ہے جس کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر ہے ، اللہ تعالیٰ نے اس کے دنوں میں روزوں کو فرض قرار دیا اور راتوں میں تراویح کو سنت قرار دیا ۔
نبی کریم ﷺ نے اس مہینہ کو گنہگار بندوں کے لئے ایک آفر والا مہینہ بتایا۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اس مہینہ میں ایک فرض کا ثواب ستر فرض کے برابر ملتا ہے اور کسی بھی نفل کا ثواب فرض کے برابر ہوجا تا ہے ۔ رمضان المبارک کا مہینہ دراصل تر بیت کا مہینہ ہے، جس میں بھوکا رہنے اور دوسروں کی بھوک اور تکلیف کو سمجھنے کی تربیت ہو تی ہے ۔ اللہ کی عبادت ، اللہ کا ذکر، اللہ کا دھیان حاصل کر نے کی مشق کی جا تی ہے ، اس کے رو زے اور تراویح اس تربیتی مہینہ کا نصاب ہے ، اس کو قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ اے لوگو! تم پر رمضان کے رو زے فرض کئے گئے ہیں ، جیسا کہ تم سے پہلی امتوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تمہارے اندر تقویٰ پیدا ہو، یعنی روزہ کا مقصد نفس کی تربیت ہے ، کہ آدمی کے اندر ضبط کی صلاحیت پیدا ہو، تقویٰ ہواور وہ اپنے آپ کو گناہوں سے بچا سکے ۔اس کو رس پر اگر کوئی عمل کر لیتا ہے تو بقیہ گیارہ مہینوں میں اس کے لئے عبادت کر نا اور گناہوں سے بچنا آسان ہو جا تا ہے ۔
نبی ﷺ نے رمضان المبارک کے تینوں عشروں کی الگ الگ خصوصیات بیان کی ہیں ۔ آپﷺ نے فرمایا کہ اس مہینہ کا پہلا عشرہ رحمت کا ہے ، یعنی اس میں اللہ کی رحمت خوب نازل ہو تی ہے ، دوسرا عشرہ مغفرت کا ہے ، یعنی اللہ تعالیٰ اس عشرے میں اپنے گنہگار بندوں کی بخشش فرما تے ہیں ، تیسرا عشرہ جہنم سے خلاصی کا ہے ، یعنی اس میں اللہ تعالیٰ اپنے گنہگار بندوں کو جہنم سے آزاد کر تے ہیں ، لیکن اللہ کی رحمت ، اس کی مغفرت اور جہنم سے نجات حاصل کر نے کے لئے ضروری ہے کہ ہم سب سے پہلے اپنے دل کو صاف کر لیں ، اللہ کے حضور میں توبہ کر لیں ، دل میں موجود بغض و عناد کو ختم کریں ، حسد اور جلن کو دل سے نکال دیں ، ہم روزہ اور تراویح کا پورا حق ادا کر یں ، روزہ خوش دلی سے ادا کریں ، تو انشا ء اللہ ، اللہ کی طرف سے رحمت و مغفرت کے مستحق ہو نگے اور جہنم سے نجات بھی ملے گی ۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :۔ کہ یہ صبر اور غم خواری کا مہینہ ہے کہ اپنے اوپر آنے والی مشقتوں کو بر داشت کرنا اور دوسرے غریب و محتاج بھائیوں کو غم خواری کر نا چاہئے تاکہ ان پرآنے والی مشقت ہلکی ہو جا ئے ۔
قرآن کریم کو رمضان سے خاص مناسبت ہے کہ اس مہینہ میں قرآن کریم نا زل ہوا، خود نبی کریم ﷺ رمضان المبارک کے مہینے میں حضرت جبرئیل کے ساتھ قرآن کا دور کر تے تھے ، ہم بھی قرآن کریم کی تلاوت کا معمول بنالیں ، ہم اگر روزانہ ایک سپارہ ہی پڑھیں تو رمضان میں ایک قرآن مکمل ہو جا ئے گا ۔ اگر موقع ملے تو قرآن کریم کی تفسیر مثلاً معارف القرآن (مفتی محمد شفیع صاحب ؓ) تو ضیع القرآن ، آسان ترجمعہ قرآن (مفتی محمد تقی عثمانی مد ظلہ ) یا آسان تفسیر قرآن مجید (حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی مد ظلہ) کا بھی مطالعہ کریں ۔
نوافل خاص طور پر تہجد کا اہتمام کریں ، کم از کم دو رکعت تو ضرور پڑھیں ، اپنے وقت اور استطاعت کے مطابق بارہ رکعت تک پڑھ سکتے ہیں جو عام نفل ہو گا ، تسبیحات اور ذکر و اذ کار بھی کریں کہ ذکر سے دل کا میل کچیل دور ہو جا تا ہے اور دل اس قابل بن جا تا ہے کہ اللہ کی طرف سے عنایت کی گئی رحمت کو قبول کر سکے ۔ایک حدیث میں ہے کہ اس مہینہ میں اللہ تعالیٰ ! اپنے بندوں کی روزی کو بڑھا دیتے ہیں ، اس لئے اس میں صدقہ و خیرات بھی خوب خوب کر نی چاہئے ۔ نبی کریم ﷺ کے بارے میں آ تا ہے کہ آپ اس مہینے میں تیز ہوائوں سے زیادہ مال خرچ کیا کر تے تھے ۔ اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ ہر طرح کے چھوٹے بڑے گناہوں سے بچیں ۔ شراب نو شی ، نشہ خواری ، سٹہ بازی ، بد نظری ، زنا کاری ، فتنہ پر وری ، دھوکہ دہی، جھوٹ ، غیبت ، چغل خوری ، جھگڑا ، گالی گلوچ ، مار پیٹ وغیرہ سے مکمل طور پر پر ہیز کریں ۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ روزہ کی حالت میں اگر کوئی آپ سے جھگڑا کرے تو آپ یوں کہیں کہ بھائی میں رو زے سے ہو ں ، اس لئے تم سے جھگڑا نہیں کر نا ہے ، ایک دوسری روایت میں آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بہت سارے روزے دار ایسے ہو تے ہیں کہ انھیں بھوک کے سوا کچھ نہیں ملتا ،یہ ایسے لوگ ہو تے ہیں جو روزے کا حق ادا نہیں کر تے ہیں اور روزے کی حالت میں سارے گناہ کر تے رہتے ہیں ، اس لئے صرف بھوک پیاس کے علاوہ انھیں کچھ حاصل نہیں ہو تا ۔ گویا ان لوگوں نے روزے رکھے لیکن ثواب سے محروم رہے ۔
آخر میں اتنا کہنا چاہونگا کہ رمضان کی تیاری میں یہ بات بھی شامل ہے کہ ہم اپنے آپ کو دنیاوی جھمیلوں سے فارغ کر لیں ، اہم کا موں کو پہلے انجام دیں ، بیچ رمضان میں کوئی اہم کام آجا ئے تو اس کو عید تک ٹال دیں ، کام کاج کے وقت میں کمی کر لیں ، حتیٰ کہ کپڑے وغیرہ بھی پہلے ہی خرید لیں ، پورا رمضان صر ف اور صرف اللہ کے لئے رکھ لیں ، اگر ہم ایسا کرینگے تو انشا ء اللہ کما حقہ رمضان کے مہینے میں استفادہ کر سکینگے اور یہی رمضان کا صحیح استقبال ہو گا ۔