صائمہ طیب
پونچھ
گزشتہ کچھ سالوں سے سرکاری اسکولوں میں طلباء کے داخلوں میں لگاتار کمی نظر آرہی ہے۔ اس کمی کی بہت ساری وجوہات ہیں جہاں کہیں نا کہیں تعلیمی معیار پر بھی سوال اٹھتے ہیں۔ایک جانب سرکاری اسکولوں میں سرکاری پیسے سے تعلیم دی جا رہی ہے تو دوسری جانب نجی تعلیمی اداروں میں موٹی موٹی رقومات دیکر بھی والدین اپنے بچوں کو نجی اداروں میں داخل کرتے ہیں۔یہ معاملہ اپنے آپ میں کئی طرح کے سوالات کو جنم دیتا ہے کہ آخر کیا وجہ کہ سرکاری اسکولوں میں طلباء کی تعداد ہمیشہ ہی کم ہوتی رہی ہے؟ یہ الگ بات ہے کہ نجی تعلیم ادارے بھی سرکار سے تسلیم شدہ ہیں لیکن لوگ اپنے بچوں کو سرکاری تعلیمی اداروں میں داخل کرنے سے کیوں کتراتے ہیں؟کیا نجی تعلیمی اداروں میں سرکاری اداروں کے مد مقابل تعلیمی معیار بہتر نہیں؟کیا وہاں کا نصاب کوئی خاص ہے کہ والدین دو وقت کی روٹی سے بھی بڑھ کر اپنے بچے کو نجی تعلیمی ادارے میں داخل کرنے کا خیال کرتے ہیں۔سماج کا اسلسلے میں ماننا یہ بھی ہے کہ نجی تعلیمی اداروں کا سرکاری تعلیمی اداروں کے مد مقابل معیار بہتر ہے۔اس لئے سماج میں ہر غریب سے غریب تر بھی اپنے بچوں کو نجی تعلیمی اداروں میں داخل کرنے کا خواں ہے اور سرکاری اداروں میں طلباء کی تعداد کم ہوتی رہتی ہے۔ماضی میں بھی جموں و کشمیر میں سرکاری تعلیمی اداروں میں طلباء کی کم ہوتی تعداد کے پیش نظر کئی سارے اسکولوں کو کلب کیا گیا اور اگر یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا رہا تو اس کے نتائج بہت جلد منظر عام پر ہوں گے۔ سرکاری تعلیمی اداروں میں طلباء کی کم ہوتی تعداد کی ایک خاص وجہ یہ بھی ہے کہ سرکاری سکولوں میں بچوں کا داخلہ پہلی جماعت میں ہوتا ہے جبکہ پرائیویٹ سکولوں میں بچوں کا داخلہ پہلے چھوٹی جماعتوں میں ہوتا ہے جو لوگوں کے مطابق ضروری مرحلہ ہے۔تاہم انہی وجوہات کو دور کرنے،والدین اور سرکاری سکول کے اساتذہ کے درمیان خلاء کو پر کرنے کے لئے سرکار وقتاً فوقتاً بہت سارے اقدامات اٹھاتی رہی ہے۔
اسی سلسلے میں محکمہ تعلیم جموں و کشمیر ایک خصوصی انرولمنٹ مہم شروع کئے ہوئے ہے۔ جس کا خاص مقصد سرکاری سکولوں میں طلباء کے اندراج کو بڑھانا ہے۔واضح رہے یہ مہم سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سکول کے کام کو متاثر کیے بغیر جاریکئے ہوئے ہے۔وہیں اس میگا انرولمنٹ مہم کے تحت مختلف پروگرامز اور تقریبات منعقد ہوں گی۔وہیں اس مہم کے تحت ڈائریکٹوریٹ آف اسکول ایجوکیشن کے حکم کے مطابق فیلڈ فنکشنز کو ترغیب دینے کے لیے تمام ایجوکیشن افسران بشمول جے ڈیز، چیف ایجوکیشن آفیسران، پرنسپل ڈائٹ، ڈائٹ کے ایچ او ڈیز، ڈپٹی چیف ایجوکیشن آفیسران، ڈی ای پی اوز، ڈائٹ فیکلٹی، زونل ایجوکیشن افسران، اور زونل ایجوکیشن پلاننگ افسران گھر گھر مہم کے ایک حصے کے طور پر کم از کم ایک یا زیادہ بستیوں کا دورہ کریں گے۔دریں اثناء اس مہم کے تحت بچوں کی ریلیاں اور دیگر کئی ترکیبیں کی جائیں گی تاکہ بچے سرکاری تعلیمی اداروں میں داخلے لیں اور کوئی بھی بچہ غیر خواندہ نہ رہ جائے۔یہ جموں وکشمیر انتظامیہ کی جانب سے ایک اہم اور قابل داد ہے۔سال 2015 میں سرکار نے اندراج کم ہونے کی وجہ سے بہت سارے سرکاری سکولوں کو کلب کیا لیکن اس کی وجہ سے کوئی حل نہیں نکلا اور نہ ہی اس کا کوئی اچھا اثر پڑا۔ ان سب کو مد نظر رکھتے ہوئے جموں کشمیر کے محکمہ تعلیم نے سال 2020میں انرولمنٹ ڈرائیو نام کی ایک مہم شروع کی جس کے تحت سرکاری اساتذہ نے لوگوں کے گھر جانا شروع کیا تاکہ بچوں کے والدین کو اس بات پر آمادہ کر سکیں کہ وہ اپنے بچوں کا داخلہ سرکاری سکولوں میں کروائیں۔
اس سلسلے میں تنویر احمد نامی ایک استاد نے بتایا کہ ہم نے لوگوں کے گھر جاجا کران کو تعلیم کی اہمیت اور سرکار کی جانب سے دوسری سہولیات کے بارے میں آگاہ کیا اور ان کو اس بات پر آمادہ کیا کہ وہ اپنے بچوں کو پرائیویٹ سکولوں کے بجائے سرکاری سکولوں میں داخل کروائیں۔ ان کے مطابق یہ قدم کامیاب بھی رہا اوراسکول کے اندراج میں اضافہ بھی ہوا ہے۔ایک اور استاد محمد خلیق نے بتایا کہ لوگوں میں جانکاری کم ہونے کی وجہ سے وہ اپنے بچوں کو دوردراز پرائیویٹ ا سکولوں میں داخل کرواتے ہیں۔انہوں نے مزیدکہاکہ اب سرکار کا یہ قدم لوگوں تک جانکاری پہنچانے میں میں مددگار ثابت ہوا ہے۔اسی حوالے سے ضلع پونچھ کے گاؤں کلائی کے نائب سرپنچ محمد یعقوب نے بتایاکہ گاؤں میں پرائیویٹ سکول کی تعداد بہت کم ہے اور لوگ سرکاری سکولوں میں اعتماد نہیں رکھتے اسی وجہ سے بچوں کا داخلہ گاؤں سے دور شہر کے پرائیویٹ سکولوں میں کرواتے ہیں جو کہ غریب لوگوں کے لئے بہت مشکل ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ سرکار کے اس قدم کی وجہ سے لوگوں کو سرکار کی بہت ساری سہولیات کے بارے میں پتہ چل رہا ہے اور اب وہ بچوں کا داخلہ قریبکے سرکاری سکولوں میں کروانے لگے ہیں۔اس سلسلے میں رضوانہ کوثر سے بات کی گئی تو انہوں نے کہاکہ جو بچے اپنے تعلیمی سفر کے دوران سکولوں کوبیچ میں چھوڑ چکے تھے اور اب سرکاری کی اس مہم کے بعد بہت سارے ایسے بچے سکول جانے لگے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سرکاریہ قدم کامیاب بھی رہا ایک رپورٹ کی مطابق چالیس ہزار بچوں کا اندراج سرکاری سکولوں میں ہوا ہے۔
بہرحال، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اپنی ستح پرسرکار ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ سرکاری سکولوں میں اندراج کو بڑھانے کی اور تعلیم کو ہر گھرتک پہنچانے کیلئے بہتر اقدامات کئے جائیں جو وقت کی ضرورت بھی ہیں۔لیکن اکیلے سرکار کے قدم سے مسلہ کا حل نہیں نکل سکتا ہے۔ اس کے لئے عوام کو بھی آگے آنے کی ضرورت ہے۔ عوام کو بھی اس سلسلے میں سرکاری اسکولوں پر اعتماد قائم کرتے ہوئے اپنے بچوں کو سرکاری اسکولوں میں داخل کرنا چاہئے تاکہ سرکاری کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کا زمینی سطح پر کوئی فائدہ ہو سکے۔(چرخہ فیچرس)