جموں کشمیر میں پبلک ٹرانسپورٹ کا مسئلہ ہمیشہ سے چلا آرہا ہے۔ مناسب ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے جموں و کشمیر کے ہر ضلع میں لوگوں کو کئی کٹھنائیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ آبادی میں وقتی اضافہ کیساتھ ساتھ کئی مسائل جنم لیتے ہیں جس کی ایک معمولی سی مثال اس طرح دی جاسکتی ہے کہ جس روٹ پر کل تک دس گاڑیوں کی ضرورت ہوتی تھی آج اُسی روٹ کیلئے پچاس گاڑیاں بھی کم پڑجاتی ہیں۔ حالانکہ لوگوں کے پاس حد سے زیادہ اپنی گاڑیاں ہیں اس کے باوجود اب بھی لوگ ٹرانسپورٹ کی کمی کا رونا رورہے ہیں۔ سرکاری طور پر کچھ عرصہ قبل اس بات کا اعلان کیا گیا کہ مختلف روٹوں پر الیکٹرانک بس سروس کا آغاز کیا جائے گا لیکن اس سلسلے میں زمینی سطح پر کوئی خاطر خواہ تبدیلی دیکھنے کو نہیں مل پارہی ہے۔ اگرچہ حکومت نے اکا دُکا روٹوں پر چند ایک گاڑیاں شروع کی ہے۔مسافر اس سلسلے میں پریشانی کے شکار ہے کیوں کہ انہیں ہر روز ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے گوناگوں مسائل سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ ملازمین، طلبا اور دیگر ناگزیر حالات کو ایڈرس کرنے والے لوگوں کو آئے روز سخت دقتیں پیش آرہی ہیں۔ ادھر مرکزی ہاوسنگ اور شہری ترقی کی وزارت نے سری نگر اور جموں میں میٹروریل سروس شروع کرنے کا من بنالیا ہے لیکن ابھی تک اس کے بارے میں کوئی حتمی ڈرافٹ سامنے نہیں لایا گیا۔ پروجیکٹ پر ابھی کام کے سلسلے میں کوئی پیش رفت بھی نہیں ہے البتہ اس پروجیکٹ کیلئے دس ہزار پانچ سو کروڑ سے زیادہ کی رقم مختص کی گئی ہے جیسا کہ ذرائع ابلاغ میں چھپی رپورٹس سے معلوم ہوا ہے۔ پہلے مرحلہ پر جموں میں میٹرو سروس شروع کی جارہی ہے اور اس کے بعد ہی سرینگر میں لائیٹ ریل میٹرو سروس شروع کی جائے گی لیکن یہ دلی کی طرح زیر زمین نہیں بلکہ بالائی زمین سروس ہوگی جس سے دونوں شہروں میں لوگوں کو ٹرانسپورٹ کے حوالے سے درپیش مشکلات پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔ سرینگر میں میٹرو ریل سروس پہلے مرحلہ پر پچیس کلومیٹر سفر کیلئے مخصوص ہوگی۔ سرینگر شہر میں اندرانگر سے ایچ ایم ٹی سٹیشن تک میٹرو لائٹ کو ریڈورتعمیر کیا جائے گا اور کل چوبیس اسٹیشنوں کی تجویز دی گئی ہے۔ سرینگرمیٹرو کی پہلی لائین ایچ ایم ٹی جنکشن سے شروع ہوگی اور پارم پورہ، جنرل بس اسٹینڈ، قمر واری، گگرزورہ، رتھ پورہ، بتہ مالو، سیکرٹریٹ، لعل چوک، رام منشی باغ، سونہ وار اور اندرانگر سے گزرے گی۔ اسے مرحلہ دوم میں پانپور بس اسٹینڈ تک بڑھانے کامنصوبہ ہے۔ دوسری میٹرو لائین عثمان آباد سے شروع ہوگی اور حضرت بل کراسنگ، صورہ،نالہ بل چوک، جامع مسجد ، خانیار، نوپورہ، رام منشی باغ اور حضوری باغ سے گزرے گی۔ اس لائین کو مرحلہ دوم میں سرینگر کے بین الاقوامی ہوائی اڈہ تک وسعت دی جائے گی۔ میٹرو لائیٹ ریل سروس بالائے زمین سڑکوں سے گزرے گی جس سے پبلک ٹرانسپورٹ کو کافی تقویت مل سکتی ہے۔ مرکزی ٹیم کی طرف سے میٹرو لائین بچھانے کے حوالے سے ماہرین نے جو سروے کیا ہے اس میں بتایا گیا ہے کہ شہر سرینگر کسی بھی حالت میں سرنگوں کے ذریعہ ریل روٹ کیلئے مناسب جگہ نہیں ہے۔سرینگر لائیٹ میٹرو گرمیوں میں دن کو سترہ گھنٹے جبکہ سردیوں میں دن کو چودہ گھنٹے چلا کرے گی۔