دفعہ 370کی منسوخی کو اب چار سال کا عرصہ گزر چکا ہے۔ اس عرصے کے دوران جموں کشمیر کے چپے چپے پر ترقی کی رفتار نمایاں دکھائی دے رہی ہے۔ دفعہ 370کی منسوخی کے بعد مرکزی سرکار نے جموں کشمیر کی ترقی اور خوشحالی کیلئے متعدد اقدامات اُٹھائے گئے۔ زمینی سطح پر جہاں جمہوری نظام کی مضبوطی کیلئے انتھک کوششیں کی گئیں وہیں دوسری جانب جموں کشمیر کو تعمیر اور ترقی کو بلندیوں پر لیجانے کیلئے کئی ہزار کروڑ کی سرمایہ کاری کی گئی جس کا مقصد مقامی سطح پر زندگی کے جملہ ہائے شعبہ جات کو مضبوط کرنا اور عوام کو اُن بنیادی سہولیات سے مستفید کرانا ہے جن سہولیات کا ملک کی دیگر ریاستوں میں رہائش پذیر آبادی استفادہ کررہے ہیں۔ 5اگست 2019کے بعد جب سے دفعہ 370کو منسوخ کیا گیا ہے جموں کشمیر میں بیرونی سرمایہ کاری و صنعت کاری کا ایسا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جو وقت گذرنے کے ساتھ وسیع ہوتا جارہا ہے اور اس سے جموں کشمیر میں معیشت کو ایک نئی پروازمل گئی ہے۔ان اقدامات کا اصل اور حقیقی مقصد جموں کشمیر کی مالی قوت میں استحکام پیدا کرنا ہے اور ساتھ ہی ساتھ بے روزگاری پر قابو پانا ہے۔پڑھے لکھے نوجوان سرکاری نوکریوں کے پیچھے نہیں بھاگیں گے بلکہ خود اپنا روزگار کماکر دوسروں کو بھی اس میں حصہ دار بنائیں گے۔ خاص طور پر خواتین کو بااختیار بنانے میں حکومت انتہائی سنجیدگی سے اقدامات کررہی ہے اور آج صورتحال یہ ہے کہ خواتین انٹرپرونیور شپ کا ایک نیا دور شروع ہوگیا ہے۔تعلیم سے فارغ ہونے کے بعد لڑکیاں خود روزگارا سکیموں سے استفادہ کررہی ہیں اور آج ایسے بڑے بڑے کارخانے نظر آتے ہیں جو لڑکیاں چلارہی ہیں اور کامیابی سے آگے بڑھ رہی ہیں۔سرکاری طور پر جموں کشمیر میں سرمایہ کاری کے حوالے سے جو انکشافات کئے جارہے ہیں ان کے مطابق لو لو گروپ ،اپولو ،EMAARاور جِندل اُن چند گروپوں میں شامل ہیں جنہوں نے جموں کشمیر میں سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔ یہاں لوگوں اور خاص طور پر بیروزگار نوجوانوں کے دلوں میں یہ امید جگائی ہے کہ اب بے روزگاری کا خاتمہ ہوسکتا ہے اور بے روزگاروں کو کسی نہ کسی طرح روزگار کے وسائل دستیاب ہوسکتے ہیں۔ انہیں پہلے کی طرح سرکاری دفاتر کے چکر نہیں کاٹنا پڑسکتے ہیں۔جہاں تک بیرونی سرمایہ کاری کا تعلق ہے مشرقی وسطیٰ کی مضبوط ریاستیں جن میں متحدہ عرب امارات شامل ہیں جموں کشمیر میں نمایاں دلچسپی کے ساتھ سرمایہ کاری کررہی ہیں۔سرکاری ذرائع کے مطابق جموں کشمیر کو گذشتہ برس 52155کروڑ کی سرمایہ کاری کی پیشکش موصول ہوئی ہے۔ضروری یونٹوں کی تعمیر کے لئے دونوں صوبوں جموں اور کشمیر میں تقریباًاٹھارہ ہزار کنال اراضی پہلے ہی مختص کی جاچکی ہے۔تازہ سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور صنعتی ترقی کو بلاک سطح پر لانے کے لئے جموں کشمیر انتظامیہ نے گذشتہ برس جنوری میں 28400کروڑ روپے کے اخراجات کے ساتھ ایک نئی صنعتی ترقی کی ا سکیم متعارف کرائی تھی۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ سرمایہ کاری معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے کیونکہ یہ ہر میدان میں ترقی کا باعث بنتی جارہی ہے۔اس سے قبل بیرونی سرمایہ کاری کا یہاں تصور تک نہیں کیا جاسکتا تھا۔لیکن اب ایسا ہوا ہے اور زیادہ سے زیادہ بزنس ہاوسز کو جموں کشمیر میں سرمایہ کاری کے لئے راغب کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور یہ کوششیں کامیابی کے ساتھ جاری ہیں۔