وادی کشمیر ان دنوں سخت سردیوں کے دور سے گزر رہا ہے۔ رواں برس سردیوں کی شدت نہ صرف گزشتہ سال کے مقابلے کے کہیں زیادہ ہے بلکہ سردیاں قبل از وقت ہی شروع ہوگئیں جس کے نتیجے میں اہلیان وادی میں کئی بیماریاں مثلاً کھانسی، نزلہ، زکام، سردرد سمیت کئی عارضے اُبھر کر سامنے آگئے۔ وادی بھر کے ہسپتالوں اور طبی شفاخانوں میں ایسے مریضوں کی بھرمار لگی رہتی ہے جن میں بچوں کی ایک بڑی تعداد شامل ہیں۔ قبل از وقت سردیاں شروع ہوتے ہی چاروں اُور فلو وبا کی طرح نمودار ہوگیااور بعض لوگ از خود انٹی بائیوٹکس استعمال کرتے ہیں اور کرنے لگے ۔ جو لوگ فلو کی بیماری میں مبتلا ہونے کے بعد ڈاکٹروں کے پاس آتے ہیں۔ ڈاکٹر صاحبان بھی ان کو انٹی بائیوٹکس کی ادویات تھما دیتے ہیں اور مریض بھی خوشی خوشی ان انٹی بائیوٹکس کو لیکر گھر چلاجاتا ہے۔ ادھر فلو کے ماہر ڈاکٹرنے انکشاف کیا کہ فلو میں مبتلا ہونے والے افراد کو اینٹی بائیو ٹکس نہیں بلکہ اینٹی وائیرل ادویات کی ضرورت ہوتی ہے جو اکثر ڈاکٹرتجویز نہیں کرتے ہیں ۔اس طرح بقول ان کے مریض کے شفایاب ہونے کے بہت کم امکانات ہوتے ہیں اور مریض اس سے بہت سی پیچیدگیوں میں مبتلا ہوتا ہے۔ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ ’’بعض ڈاکٹروں کو یہ غلط فہمی ہے کہ اینٹی بائیوٹکس فلو پر زیادہ تیزی سے قابو پانے میں مد دکرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ فلو کے لئے اینٹی بائیو ٹک نہ صرف نامناسب ہیں بلکہ مریضوں کو اینٹی بائیو ٹک مزاحم انفیکشن کے خطرے میں بھی ڈال دیتے ہیں‘‘اس کا مطلب یہ ہے کہ جو ڈاکٹر فلو کے لئے اینٹی بائیوٹک استعمال کرتے ہیں انہیں اپنی تشخیص میں تبدیلی لانی چاہئے اور مریضوں کواینٹی وائرل ادویات تجویز کرنی چاہئے۔وادی میں دیکھا گیا ہے کہ لوگ از خود کسی بھی بیماری کے لئے ادویات استعمال کرتے ہیں بہت سے لوگ ڈاکٹروں سے صلاح مشورہ لینے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے ہیں لیکن یہ غلط روش ہے جسے ترک کیاجانا چاہئے کیونکہ یہ صحت کا معاملہ ہے۔ اس میں کسی بھی طرح کی غفلت یا سہل انگاری جائز نہیں۔اس وقت سردیوں کا کٹھن مرحلہ چل رہا ہے۔ وادی میں فلو ایک عام بیماری ہے جس میں ایک اندازے کے مطابق پچاس فی صد سے زیادہ لوگ مبتلا ہیں۔اس بارے میں طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ فلو کے مریضوں کو جلد از جلد اینٹی وائرل ادویات لینی چاہئے اور ڈاکٹروں کو لیب ٹیسٹ کے نتایج کا انتظار نہیں کرنا چاہئے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ موجودہ حالات میں فلو میں مبتلا مریضوں کے لئے کون سی دوائی زیادہ موثر ثابت ہوسکتی ہے انہوں نے کہا کہ فی الحال oseltamivir ہر قسم کے فلو کے لئے سب سے موثر اینٹی وائرل دوا ہے جس میں H1N1,H3N2اور انفلوئینزا Bوائرس شامل ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ دو ہفتے یا اس سے زیادہ عمر کی حاملہ خواتین اور بچوں کو محفوظ طریقے پر دی جاسکتی ہے۔ڈاکٹر وں کا مزید کہنا ہے کہ اگرچہ اینٹی وائیرل ادویات فلو کے مریضوں کو جان بچانے والے فوائد فراہم کرتی ہیں لیکن بدقسمتی سے وہ تجویز کردہ نہیں ہیں۔ طبی ماہرین فلو کے مریضوں کے لئے غیر ضروری اینٹی بائیوٹکس تجویز کرتے ہیں حالانکہ اینٹی بائیوٹکس میں وائرس کے خلاف سرگرمی نہیں ہوتی ہے۔بہتی ناک ،گلے میں خراش یا کھانسی کے ساتھ آپ ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیںتو وہ اینٹی بائیو ٹکس ادویات تجویز کرتے ہیں۔ انہیں یہ غلط فہمی ہوتی ہے کہ اینٹی بائیو ٹکس فلو پر زیادہ تیزی سے قابا پانے میں مدد کرتی ہے لیکن یہ نامناسب ہے۔