وادی کشمیر میں گزشتہ چند برسوں کے دوران سماجی سطح پر کئی ایسی ناقابل یقین تبدیلیاں رونما ہوئیں ہیں جس سے ایک ذی حس انسان سکتہ میں آچکا ہے۔ آئے روز ایسی ایسی اندوناک اور دردناک خبریں رپورٹ ہورہی ہیں جن سے انسان کا کلیجہ منہ کو آتا ہے۔ سماج میں رہ رہے باشعور انسانوں کیلئے اس طرح کی ہیبت ناک تبدیلیاں ناقابل برداشت ہے۔گزشتہ پانچ چھ برسوں کے دوران وادی کشمیر میں سماجی گرائوٹ کا گراف بہت بڑھ چکا ہے جس کی لپیٹ میں ہر گائوں اور محلہ آچکا ہے۔ ڈرگ مافیا، بداخلاقی، مادی حصولیابی کی خاطر ایک دوسرے کا قتل وغیرہ ایسے شرمناک جرائم ہیں جن کو سنتے ہیں انسان کا دل کانپ جاتا ہے۔ان جرائم میں ڈرگ مافیا کی سرگرمیاں اور اس سے پیدا شدہ صورتحال ایک سنگین اور بھیانک رُخ اختیار کرچکی ہیں۔ ہر گائوں اور محلہ میں نئی نسل منشیات کے ہتھے چڑھ گئی ہے۔ نوجوانوں کی بڑی تعداد ان عناصر کے ہتھے چڑھ گئی ہیں جو اپنے مادی مفاد کی خاطر قوم کے کل کو تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ گزشتہ دو برسوں کا اعداد شمار کھنگالے جائیں تو نوجوانوں کی ایک اچھی خاصی تعداد ڈرگ اُور ڈوز کی وجہ سے موت کی آغوش میں چلے گئے۔ ہزاروں کی تعداد میں نوجوان آج وادی کے مختلف بازآبادکاری کے مراکز میں زیر علاج ہیں جہاں پر وہ ڈاکٹروں کی نگرانی میں رکھے گئے ہیں۔ آئے روز کشمیر کے کئی علاقوں میں پولیس کی چھاپہ مار کارروائیوں کے نتیجے میں ڈرگ مافیا کیساتھ کام کررہے درجنوں افراد کو گرفتار کیا جاتا ہے جن کی تحویل سے بھاری مقدار میں نشہ آور ادویات برآمد ہورہی ہیں۔ برآمد کی گئی نشیلی ادویات سے اس بات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ خدانخواستہ اگر اس مقدار کو نوجوان نسل تک پہنچنے دیا جاتا تو کس پیمانے کی تباہی ہمارے سماج کا مقدر بن جاتی! بہر حال پولیس کی بروقت کارروائی قابل ستائش اقدام ہے جس کی جتنی بھی سراہنا کی جائے کم ہے۔تاہم محض پولیس پر تکیہ کرنے سے یہ وبا ختم نہیں ہوسکتی بلکہ معاشرے کے ہر فرد کوآگے آکر اپنی ذمہ داریاں ادا کرنی ہوں گی۔گھر کے بڑے بزرگ، ماں باپ اور محلہ کمیٹیوں کو بھی اپنا تعاون فراہم کرنا ہوگا تاکہ مل جل کر اس ناسور کیخلاف مقابلہ کیا جاسکے۔مادّیت کے اس موجودہ دور میں ہماری نوجوان نسل کا ایک حصہ ایسے عناصر کے ہتھے بہ آسانی چڑھ جاتا ہے جو بعد میں ان کی معصومیت کا بھرپور فائدہ اُٹھاکر انہیں اس لعنت میں دھکیل دیتا ہے۔ ایسے سماج دشمن عناصر نسل نو کو بگاڑنے کیلئے یہاں کے تعلیمی اداروں کے ارد گرد بھی اپنا جال بچھادیا ہے جہاں وہ معصوم طلبا سے موٹی موٹی قیمتوں کے عوض نشیلی ادویات کو فروخت کررہے ہیں۔ والدین اور گھر کے بڑے بزرگ اپنی ذمہ داریوں سے پلو جھاڑ نہیں سکتے! انہیں اپنے نونہالوں پر کڑی نگاہ رکھنے کی ضرورت ہے۔ گزشتہ مہینوں کے دوران وادی کے مختلف حصوں میں کمسن نوجوانوں نے اپنی زندگیوںکا خاتمہ صرف اس وجہ سے کیا کہ انہیں وقت پر نشیلی ادویات کا ڈوز مہیا نہ ہوسکا۔ اپنے بچوں کی حرکات و سکنات پر کڑی نگاہ رکھنے کی ضرور ت ہے۔ بچے کن کیساتھ گھوم پھر رہے ہیں، کن کی صحبت سے مستفید ہورہے ہیں، والدین کو اُس پر بھی توجہ دینے ہوگی۔ کوچنگ مراکز پر کن اوقات کے دوران بچے حاضر رہتے اور گھر واپسی کہاں تک ہوتی ہے، والدین کو اس معاملے میں متفکر رہنے کی ضرورت ہے کیوں کہ آج کی نئی پود کل قوم کی بھاگ ڈور سنبھالے ہوئے ہوگی۔اگر ان کی تعمیر و تربیت میں کوئی خامی رہیگی تو کل قوم کو ایک بڑے خسارے سے دوچارہ ہونے سے کوئی طاقت بچانہیں سکتی۔