اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے اسلامی ثقافت کے حوالے سے کہا کہ یورپ میں اس کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ثقافت اور ہماری تہذیب کے اقدار اور حقوق میں کوئی مماثلت نہیں ہے اور یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ “سعودی عرب اٹلی میں اسلامی ثقافتی مراکز کو فنڈز فراہم کرتا ہے، جہاں شریعت کا نفاذ ہوتا ہے۔ یورپ میں اسلامائزیشن کا عمل جاری ہے، جو ہماری تہذیب کی اقدار سے دور ہے۔” اطالوی وزیر اعظم نے یہ تبصرے روم میں ان کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت برادرز آف اٹلی کے زیر اہتمام ایک میلے کی میزبانی کے بعد کیے۔
پروگرام میں رشی سنک نے بھی شرکت کی۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق اس پروگرام میں برطانوی وزیراعظم رشی سنک نے بھی شرکت کی۔ اس دوران سنک نے اپنی تقریر میں کہا کہ وہ مہاجرین کے نظام میں عالمی اصلاحات پر زور دیں گے۔ انہوں نے یہ بھی خبردار کیا کہ مہاجرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کا خطرہ یورپ کے کچھ حصوں کو متاثر کر سکتا ہے۔
‘ہمارے معاشرے کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش’
انہوں نے کہا کہ کچھ دشمن جان بوجھ کر ہمارے معاشرے کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس کے لیے لوگوں کو ہمارے ساحلوں تک پہنچایا جا رہا ہے۔ اگر ہم نے اس مسئلے سے نہیں نمٹا تو یہ تعداد مزید بڑھے گی۔ یہ ہمارے لوگوں کی مدد کرنے کی ہماری صلاحیت کو متاثر کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا، “اگر اس کے لیے ہمیں اپنے قوانین کو اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے، تو ہمیں انہیں اپ ڈیٹ کرنا چاہیے۔”
اٹلی میں شرح پیدائش کم ترین سطح پر
ایلون مسک نے بھی سالانہ کانفرنس میں شرکت کی۔ اس دوران انہوں نے عالمی رہنماؤں سے ملاقات کی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ آبادی میں کمی سے نمٹنے کے لیے امیگریشن کافی نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’ثقافت کی قدریں ہوتی ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ اٹلی ایک ثقافت کے طور پر ختم ہوجائے۔‘ مسک کا مزید کہنا تھا کہ اٹلی میں شرح پیدائش اپنی کم ترین سطح پر پہنچ گئی۔