ملک کی دیگر ریاستوں کی طرح ہی جموں کشمیر میں سگریٹ نوشی کا وسیع پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔گزشتہ سال گلوبل اڈلٹ تمباکو سروے میں اس بات کا سنسنی خیزخلاصہ کیا گیا کہ جموں کشمیر سگریٹ نوشی میں چوتھے مقام پر ہے۔ مقامی اعداد و شمار کے مطابق اس لت میں ہر شخص ماہانہ اوسطاً 900تا1200روپے سگریٹ نوشی پر صرف کرتا ہے جو کہ سماج کیلئے کسی خطرے کی گھنٹی سے کم نہیں! جموںکشمیر جہاں ہر شعبے میں کرپشن اور بدعنوانی نے اپنی جڑیں مضبوط کی ہیں وہیں سگریٹ نوشی کے بے تحاشہ استعمال نے بھی وبائی شکل اختیار کی ہے۔ اس لت میں ایک محتاط اندازے کے مطابق 12برس سے کم عمر کے کمسن بھی مبتلا ہیں۔ گلوبل اڈلٹ تمباکو سروے کی رپورٹ میںبتایا گیا ہے کہ جموںکشمیر کی آبادی کا 20فیصدی حصہ اس لت میں مبتلا ہیں جبکہ دیگر 3فیصدی شہری تمباکو نوشی کے علاوہ بغیر دھویں کے تمباکو کی لت میں ملوث ہیں۔ادھر حال ہی میں انٹرنیشنل انسٹی چوٹ آف پاپولیشن سائنس نے مرکزی وزارت صحت و خاندانی بہبود کے اشتراک سے تیار کی گئی رپورٹ میں بتایا کہ ریاست میں تمباکو کی مصنوعات کیلئے سگریٹ، بیڈی اور حقہ عام استعمال میں لائے جاتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بالغ افراد میں قریباً 11فیصدی لوگ سگریٹ کا نشہ کرتے ہیں جبکہ 7فیصدی افراد حقہ جبکہ9.5فیصدی تمباکو نوشی کیلئے بیڈی پر منحصر ہیں۔جاری کردہ رپورٹ کے مطابق طبی ماہرین اور معالجین کی طر ف سے 50فیصدی افراد جو نشہ میں ملوث ہیں کی کونسلنگ انجام دی جاتی ہے تاکہ قوم کے سرمایہ کو محفوظ کیا جاسکے۔ عالمی جائزے کے مطابق 35فیصد مردوں کے علاوہ 5فیصد خواتین بھی تمباکو مصنوعات کا استعمال کرتی ہیں جبکہ 7فیصد مردوں کے علاوہ1.5فیصدی بشمول بالغ یا تو تمباکو نوشی کرتے ہیں یا اس کے دیگر منصوعات کو استعمال میں لاتے ہیں۔سروے میںخدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ بڑے پیمانے پر تمباکو منصوعات استعمال کرنے سے جموں کشمیر بھارت کی تمباکو نوشی کی دارالحکومت بھی بن سکتی ہے۔ سروے کے مطابق جموں کشمیر میں سگریٹ نوشی کے استعمال پر سالانہ 600کروڑ سے زائد رقم خرچ کی جاتی ہے جو کہ حساس طبقے کیلئے تشویشناک بات ہے۔ادھر محکمہ صحت سال بھر تمباکو نوشی اور اس کے مضر اثرات سے عوام الناس کو واقف کرانے کیلئے مختلف نوعیت کی مہمات انجام دیتا ہے جس میں ملوث افراد کی کونسلنگ بھی شامل ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس لت پر فوری طور پر قابو نہ پایا گیا تو آنے والا وقت انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔اس لت کی روک تھام کیلئے ’’کوپٹا 2003‘‘قانون موجود ہے جس میں عوامی مقامات پر سگریٹ کا استعمال ممنوع قرار دیا گیا ہے تاہم مذکورہ قانون کی سرعام خلاف ورزی جاری ہے اور بازاروں میں کھلے عام کمسنوں اور نابالغوں میں اس کی خرید و فروخت جاری ہے۔ سرکار کو معاملے کا سنجیدہ نوٹس لینا چاہیے اور مذکورہ قانون کو زمینی سطح پر نافذ العمل بنانے کیلئے مؤثر اقدامات اُٹھانے چاہیے تاکہ اس مہلک لت میں مبتلا قوم کے مستقبل کو ضائع ہونے سے بچایا جائے۔